Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

گورنر کی زیرصدارت بلدیاتی نمائندوں کو فنڈز و اختیارات کی عدم منتقلی اور صوبہ کی پبلک سیکٹرز یونیورسٹیوں میں مستقل بنیادوں پر وائس چانسلرز کی تاحال تقرریاں نہ ہونے سے متعلق اعلیٰ سطح اجلاس

Posted on
شیئر کریں:

گورنرحاجی غلام علی کی زیرصدارت بلدیاتی نمائندوں کو فنڈز و اختیارات کی عدم منتقلی اور صوبہ کی پبلک سیکٹرز یونیورسٹیوں میں مستقل بنیادوں پر وائس چانسلرز کی تاحال تقرریاں نہ ہونے سے متعلق اعلیٰ سطح مشاورتی اجلاس
اجلاس میں گذشتہ ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجودصوبے کی منتخب بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات وفنڈز کی عدم منتقلی سے متعلق تفصیلی مشاورت کی گئی
اجلاس میں صوبہ کی پبلک سیکٹرز یونیورسٹیوں میں مستقل بنیادوں پر وائس چانسلرز کی تقرریاں نہ ہونے پربھی تفصیلی غورکیاگیا

 

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) گورنرخیبرپختونخوا حاجی غلام علی کی زیرصدارت بلدیاتی نمائندوں کو فنڈز و اختیارات کی عدم منتقلی اور صوبہ کی پبلک سیکٹرز یونیورسٹیوں میں مستقل بنیادوں پر وائس چانسلرز کی تاحال تقرریاں نہ ہونے سے متعلق وزیراعلیٰ کی مشاورت سے ایک اعلیٰ سطح مشاورتی اجلاس گورنرہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں نگران صوبائی وزیرقانون و اعلی تعلیم جسٹس(ر) ارشاد قیصر، نگران صوبائی وزیرلوکل گورنمنٹ ساول نذیر ایڈوکیٹ، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری، ایڈوکیٹ جنرل عامر جاوید،سیکرٹری لوکل گورنمنٹ عامرآفاق اور پرنسپل سیکرٹری برائے گورنر مظہرارشاد نے شرکت کی۔ اجلاس میں گذشتہ ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجودصوبے کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات وفنڈز کی عدم منتقلی سے متعلق تفصیلی مشاورت کی گئی جس میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ اورمقامی حکومتوں کے قیام سے متعلق آئین کے آرٹیکل 140پر بھی بحث کی گئی۔ اجلاس میں اختیارات وفنڈز کی عدم دستیابی سے متعلق پشاور ہائی کورٹ میں تحصیل میئرز کی جانب سے دائررٹ اور جس ایکٹ کے تحت انتخابات ہوئے تھے اس ایکٹ میں 2020-2021 میں ہونیوالی ترامیم کے ذریعے بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات سلب کرنے سے متعلق بھی قانونی پہلووں کا جائزہ لیاگیا۔

 

اجلاس میں بلدیاتی نمائندوں کو فنڈز اوراختیارات کی منتقلی یقینی بنانے کیلئے تفصیلی مشاورت کے بعد تجاویز تیار کی گئی جوکہ محکمہ لوکل گورنمنٹ کی جانب سے صوبائی کابینہ اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔ تاکہ بلدیاتی اداروں کو فنڈز بھی جاری ہوسکے اورصوبے میں ترقیاتی عمل شروع ہوسکے۔ علاوہ زیں اجلاس میں صوبہ کی پبلک سیکٹرز یونیورسٹیوں میں مستقل بنیادوں پر وائس چانسلرز کی تقرریاں نہ ہونے پر تفصیلی غورکیاگیا۔ اجلاس میں وائس چانسلرز کی تقرریوں کیلئے قائم سرچ کمیٹی کی جانب سے تقریباً ایک سال سے تقرریوں کا عمل مکمل نہ ہونے سے یونیورسٹیوں میں تدریسی وانتظامی معاملات متاثرہونے پر بھی اظہارتشویش کیاگیا۔ اجلاس میں سرچ کمیٹی کی جانب سے تقرریوں کاعمل بروقت مکمل نہ ہونے اورسرچ کمیٹی کی جانب سے شارٹ لسٹنگ سمیت دیگر طریقہ کار میں ریجیکٹ ہونیوالے امیدواران کی جانب سے عدالت کا رخ کرنے سمیت دیگر امور پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق سرچ اینڈسکروٹنی کمیٹی کے اسٹرکچر، کمیٹی ارکان کے سلیکشن کے طریقہ کار، طے شدہ مدت سمیت دیگر قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیاگیا۔

 

اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی مشاورت سے یونیورسٹیوں میں مستقل بنیادوں پر وائس چانسلرز کی تقرریاں یقینی بنانے کیلئے تفصیلی مشاورت و اتفاق رائے سے آرڈیننس لانے سمیت مختلف تجاویز تیار کی گئیں جو نگران صوبائی کابینہ اجلاس میں بطور ایجنڈا آئٹم غور و خوض اور منظوری کیلئے پیش کی جائیں گی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے کہا کہ منتخب بلدیاتی نمائندے چاہے کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں وہ نچلی سطح پر عوامی مسائل کے حل کرنے میں اہم رول ادا کرتے ہیں اور اسکے مددگار ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے صوبہ میں آئین کے آرٹیکل 144کے مطابق منتخب بلدیاتی نمائندوں کو فنڈز و اختیارات منتقل نہیں کئے گئے، انہوں نے کہا کہ آج کے مشاورتی اجلاس کا مقصد مقامی حکومتوں پر مشتمل بلدیاتی نظام کو تقویت بخشنا ہے، افسوس کی بات ہے گزشتہ برسراقتدار حکمران حکومت نے بدنیتی سے مفلوج کردیا، لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں فوری ترامیم کر کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کے نہ صرف فنڈز روک دیے بلکہ انکے اختیارات بھی سلب کر لئے جس سے نچلی سطح پر عوامی مسائل و تکالیف اور چھوٹے بڑے تمام ترقیاتی اقدامات نہیں ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ گلی محلے کی سطح پر عوام علاقہ منتخب بلدیاتی نمائندوں کیطرف دیکھتے ہیں لیکن لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم کر کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو بے اختیار و بے بس کر دیا گیا۔

 

انہوں نے کہا کہ صوبہ کی متعدد یونیورسٹیوں بغیر وائس چانسلر کے چل رہی ہیں لیکن وائس چانسلرز کی تقرریوں کیلئے قائم سرچ اینڈ اسکروٹنی کمیٹی تاحال تعیناتیوں کا عمل مکمل نہیں کر سکی اور کچھ امیدواروں نے پشاور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کر دی یہ تمام معاملات انتہائی تشویشناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے مشاورتی اجلاس کا مقصد بلدیاتی نمائندوں کو فنڈ و اختیارات کی منتقلی اور صوبہ کی پبلک سیکٹرز یونیورسٹیوں میں مستقل بنیادوں پر وائس چانسلرز کی تعیناتیاں نہ ہونے سے متعلق قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد اتفاق رائے سے آرڈیننس لانے سے سمیت مختلف تجاویز مرتب کی گئی ہیں جو کہ نگران صوبائی کابینہ کے آئیندہ اجلاس میں غور و بحث و منظوری کیلئے پیش کی جائیں گی۔کابینہ کی منظوری کے بعد مزید کارروائی شروع کی جائیگی۔ اجلاس سے قبل وزیراعلیٰ سے مشاورت کی گئی تھی۔

chitraltimes governor kp chairinig meeting on universities


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
77245