Chitral Times

Jul 2, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

گورنر خیبرپختونخوا کی طرف سے صوبے میں اقلیتوں کے لئے دو فیصد کوٹہ پر عمل درآمدکرنے کیلئے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو ہدایات جاری

Posted on
شیئر کریں:

گورنر خیبرپختونخوا کی طرف سے صوبے میں اقلیتوں کے لئے دو فیصد کوٹہ پر عمل درآمدکرنے کیلئے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو ہدایات جاری

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے جمعہ کے روز صوبے میں اقلیتوں کے لئے دو فیصد کوٹہ پر عمل درآمد کرنے کے لئے تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو ہدایات جاری کیں۔انہوں نے یہ ہدایات گورنر ہاؤس میں بلیو وینز آرگنائزیشن کے پروگرام منیجر قمر نسیم کی سربراہی میں سول سوسائٹی آرگنائزیشن (سی ایس اوز) کے نمائندوں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران جاری کیں۔اس موقع پر نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (NCHR) کے صوبائی کوآرڈینیٹر محمد رضوان بھی موجود تھے جن میں زرتاشہ، فیضان، علیزہ محفوظ اور اروبا سمیت CSOs کے نمائندے بھی موجود تھے۔ملاقات کے دوران قمر نسیم نے گورنر کی توجہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کی جانب سے اقلیتی برادری کے لیے 2 فیصد داخلہ کوٹہ پر عمل درآمد نہ کرنے پر مبذول کرائی۔انہوں نے گورنر کو آگاہ کیا کہ بلیو وینز کی جانب سے صوبے میں کیے گئے سروے کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ اکثریتی یونیورسٹیاں حکومت کے طے کردہ اقلیتوں کے لیے دو فیصد کوٹہ استعمال نہیں کر رہی ہیں۔انہوں نے ملک کی اقلیتی برادری کو حکومت کی طرف سے دیے گئے ملازمتوں کے کوٹے پر عمل درآمد کا بھی مطالبہ کیا۔

 

اس بات کانوٹس لیتے ہوئے گورنر نے صوبے کی تمام یونیورسٹیوں کو فوری طور پر اس فیصلے پر عمل درآمد کرنے کی ہدایات جاری کیں۔انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا اور اس سلسلے میں حکومت کے فیصلوں پر عملدرآمد کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔قبل ازیں قمر نسیم نے گورنر حاجی غلام علی کو صوبے میں نوجوانوں کو ای سگریٹ اور ویپ کی فروخت پر پابندی کے نفاذ کے فوائد سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ضلعی حکومتیں مختلف تجارتی منڈیوں پر چھاپے مار رہی ہیں اور تمباکو کی نئی مصنوعات کی کھلے عام فروخت پر کارروائی کر رہی ہیں۔کچھ علاقوں میں دکانداروں کو ای سگریٹ خریدنے والے صارف کا شناختی کارڈ حاصل کرنے کے بارے میں تعلیم دی جاتی ہے تاکہ ان کی عمر معلوم ہو سکے۔کچھ معاملات میں ضلعی حکومت کے اہلکاروں نے نوجوانوں اور یہاں تک کہ نابالغوں کو ای سیگریٹس کی خریداری پر پکڑا اور ان کے والدین کو مطلع کیا۔

 

انہوں نے کہا کہ گورنرکے جرات مندانہ اور متحرک مؤقف کے ذریعے حکومت نے تمباکو کی نئی مصنوعات پر پابندی لگاکر خیبرپختونخوا کو ملک کاپہلاصوبہ بنا دیا ہے اور اس اقدام پر گورنر، چیف سیکرٹر ی کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر گورنر حاجی غلام علی نے کہا کہ انہوں نے جو کچھ کیا وہ ہمارے نوجوانوں کے فائدے اور بہتر صحت عامہ کو یقینی بنانے کے لیے تھا۔ نوجوان نسل سوشل میڈیا پر اشتہارات سے متاثر ہو کر سگریٹ نوشی میں ملوث ہو تی ہے جس کے نتیجے میں وہ نشہ اور غلط عادتوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔انہوں نے صحت عامہ سے متعلق اس نئی تمباکو مصنوعات کے نقصانات کے بارے میں آگاہی بڑھانے پر زور دیا۔ خصوصاً نوجوانوں پر ای سگریٹ کے مضر اثرات کے بارے میں پی ٹی وی پر نشر کرنے کے لیے ایک دستاویزی فلم تیار کرنے کی تجویز بھی دی۔گورنرنے مزید کہا کہ اسی طرح سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بھی عوام کی تعلیم کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے صوبے کی ضلعی انتظامیہ کو بھی ہدایت کی کہ حکومت کی جانب سے 60 دنوں کے لیے ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنائے۔دریں اثنا، انہوں نے CSO کے نمائندوں کو ہدایت کی کہ وہ دفعہ 144 کی دو ماہ کی مدت ختم ہونے کے بعد صوبائی اسمبلی سے منظوری کے لیے فوری طور پر مسودہ قانون تیار کریں۔اس موقع پر CSO کے نمائندے نے گورنر کو تعریفی شیلڈ بھی پیش کی اورخیبر پختونخوا میں ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی لگانے میں اہم کردار ادا کرنے پرگورنرکا شکریہ ادا کیا۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
84860