Chitral Times

Jul 2, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

گلگت بلتستان کالجز میں 103 پوسٹیں خالی، پروفیسروں‌میں تشویش، حکام نوٹس لیں

Posted on
شیئر کریں:

گلگت(چترال ٹائمزرپورٹ) گلگت بلتستان پروفیسرز اینڈ لیکچرز ایسوسی ایشن، جناب وزیر اعلی صاحب گلگت بلتستان جناب وزیر تعلیم صاحب جناب چیف سیکریٹری صاحب اور سیکریٹری تعلیم صاحب گلگت بلتستان سے درخواست گزار ہے کہ2016 سے تمام پروموشنز SRO 2014 کیوجہ سے رکے ہوئے ہیں ، حال ہی میں SRO کا ترمیمی ڈرافٹ جناب گورنر صاحب، جناب وزیر اعلی صاحب اور چیف سیکریٹری صاحب کی منظوری کے بعد اسی ایس آر او کے ذریعے پروموشن casses سکیل 18، 19 اور 20 کے تیار کر کے جولائی 2019 میں سیکریٹری تعلیم کے دفتر میں جمع کیے جاچکے ہیں. لیکن تاحال کوئی شنوائی نہیں.اس پر کام رکا ہوا ہے.

ان خیالات کا اظہار پروفیسر ایسوسی ایشن کے صدر ارشاد احمد شاہ اور جنرل سیکریٹری محمد رفیع نے کیا. صدر ارشاد شاہ نے مزید کہا کہ
فیڈرل بورڈ کے حالیہ رزلٹ نے محکمہ کے تمام زمہ داروں کو پریشان کر رکھا ہے، گلگت بلتستان کے کل15 کالجز کے اسٹاف سے24 کالجز چلائے جا رہے ہیں، اکثر کالجز بنیادی ضروری سہو لیات سے محروم ہیں. کالجز میں طلبہ و طالبات کے لیے باتھ روم تک کی سہولت نہیں. اور اس وقت 103 پوزیشنز خالی ہیں، 64 پوزیشنز FPSC میں کورٹ stay کی وجہ سے رکی ہوئی ہیں. معزز عدالت کے بروقت فیصلہ کا انتظار ہے،جو عرصہ دراز سے پینڈنگ میں ہے. ایک اور ستم یہ ڈھایا جارہا ہے کہ قراقرم یونیورسٹی کے کیمپس کالجز میں اوپن کیے گئے جن کی وجہ سے کالجز بحرانیت کی طرف جارہے ہیں. ایسوسی کا مطالبہ ہے کہ KIU اپنے الگ کیمپس تعمیر کرے.کالجز پر قبضہ غیر معقول ہے.کیونکہ اب تو کالجز نے دیگر پروگرامات بھی شروع کرنے ہیں.
اوریہ بات بھی تشویش ناک ہے کہ نئے کالجز کے PC 4s پر کام نہیں ہو رہا ہے، جبکہ کالجز میں ایندہ BS 4 years اور ADSs اور ADAsپروگرام شروع ہونے جا رہے ہیں.فیکلٹی اسٹاف پہلے سے کم ہے. ان پروگراموں کے اجراء سے مزید اسٹاف کی کمی ہوگی اور کالجز سخت مشکلات کا شکار ہو نگی. جس پر قابو پانے کے لیے بر وقت بندوبست کی ضرورت ہے.ٹائم اسکیل کا مسئلہ بھی کھٹالی میں پڑا ہوا ہے. درج بالا ایشوز کے حوالے سے اکیڈیمک فیکلٹی میں بہت بے چینی پائی جاتی ہے، ارباب اختیار کے پاس باربار عرض کرنے کے باوجود طفل تسلیوں کے سوا کچھ نہیں حاصل ہورہا ہے.
کالجز کےلیکچرار اورپروفیسرز مہذب لوگ ہیں. ہر مسلئہ کے حل اور شنوائی کے لیے شور شرابہ یا احتجاج کرنا کوئی مناسب رویہ نہیں لہذا ذمہ دار لوگ ایسوسی ایشن کے ممبران کو احتجاج پر مجبور نہ کریں. حالیہ فیڈرل بورڈ کے رزلٹ کو بہانا بنا کر اسٹاف کو ہراساں کرنا بھی غیر اخلاقی ہے.ان بے تحا شا مسائل کی موجودگی میں ایسی چیزیں مناسب نہیں،اور کالجز کے مسائل حل کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے. اگر اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے گئے تو پروفیسر ایسوسی ایشن پورے گلگت بلتستان میں بھرپور احتجاج کرے گی جس کی ذمہ داری محکمہ پر عائد ہوگی.


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
26217