Chitral Times

Jun 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

کیا چترال کے باشندے غریب ہیں؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سعیداللہ جان ۔۔۔کوراغ

Posted on
شیئر کریں:

چترال سے باہر چترال کے باشندوں کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ وہ بہت غریب اور پسماندہ لوگ ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ علاقہ پاکستان کے دوسرے علاقوں کے مقابلے میں پسماندہ ہے۔اسکی وجہ صاحب اقتدار لوگوں کا عدم توجہ ہے۔یہاں انفرا سٹرکچر کی حالت اسقدر نا گفتہ بہہ ہے کہ ہر باہر سے آنے والا یہ سمجھتا ہے کہ یہاں کے باشندے بہت ہی غریب ا ور پسماندہ ہونگے۔
ایسا ہرگز نہیں ہے ۔چترال کے باشندے پسماندہ اسلئے نہیں ہیں کہ خواندگی کے لحاظ سے یہ ضلع صو بے بھر میں تیسرے نمبر پر ہے۔یہاں کے بچے اور بچیاں صوبے کے دوسرے اضلاع کے بچوں اوربچیوں کے مقابلے میں پڑھائی کو ذیادہ اہمیت دیتے ہیں۔اسی طرح والدین اپنے بچوں کو بہتر سے بہتر تعلیم دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔جن بچوں کا تعلیم کی طرف رجحان چمکدار ہو اور والدین تعلیم کے حوالے سے سمجھدار ہوں تو ایسے لوگ پسماندہ نہیں ہو سکتے۔
چترال کے باشندے غریب اسلئے نہیں ہیں کہ دنیا کے دو مہینگے ترین کھیل چترال کے باشندے کھیلتے ہیں۔ان میں ایک پولو ہے اور دوسرا شکار۔پولو چترال کے لوگوں کا سب سے ذیادہ پسندیدہ کھیل ہے۔ہر بڑے گاوں میں پولو کھیلنے کا میدان موجود ہے۔گاوں کے پولو کھلاڑی باقاعدگی سے پولو کھیلتے رہتے ہیں اور جو خود پولو نہیں کھیلتے وہ اپنا کام کاچ چھوڑ کر پولو دیکھنے چلے جاتے ہیں۔جن لوگوں میں پولو جیسے مہینگے کھیل کے لئے شوق کا یہ عالم ہواُن کو غریب سمجھنادرست نہیں۔
رہی شکار کے شوق کی بات تو اس شوق میں چھوٹے بڑے سب بری طرح مبتلا ہیں۔مجال ہے کہ مرغابی کاکو ئی بچہ میگریشن کے دوران چتر ال سے گزرے اور ذندہ نکل جائے۔اگر آپ میر کنی سے شروع کرکے اُپر کی طرف جائیں اورمصنوعی تالاب شمار کرتے جائیں تو آپکو ہزاروں کی تعداد میں مصنوعی تالاب نظر ائینگے۔یہ تالاب ذیادہ سے ذیادہ تین یا چار مہینوں کے لئے کار امد ہوتے ہیں ان میں سے ہر ایک کے بنانے میں کم از کم ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ تک خرچ آتا ہے اگر حکومت قانون سازی کر کے ایسے تالابوں پر ٹکس عائد کردے تو لاکھوں کی رقم جمع ہوسکتی ہے۔ان شکاریوں کا کہنا ہے کہ شوق کی کوئی قیمت نہیں ہوتی اسلئے وہ اس مہینگے ترین شوق کو بھی اپنائے ہوے ہیں۔چنانچہ ایسی شاہانہ زہنیت رکھنے والے لوگوں کوغریبوں میں شامل نہیں کرنا چاہئے۔
ducs hunting chitral


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
20103