Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

کورونا کی نئی علامات……… محمد شریف شکیب

شیئر کریں:


پوری دنیا میں خوف و دہشت کی علامت بننے والے کورونا وائرس کے پھیلاو کے ساتھ اس کی نئی نئی علامات بھی سامنے آرہی ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ چین، اٹلی اور سپین میں جو وائرس پایا جاتا ہے ہمارے ہاں پایا جانے والا وائرس ساخت کے لحاظ سے ان سے مختلف ہے۔اب تک یہی کہا جاتا تھا کہ جس شخص کو تیز بخار، بدن میں درد، زکام اور خشک کھانسی ہو۔اسے فوری طور پر اپنا کورونا ٹیسٹ کروانا چاہئے کیونکہ یہی نئی وباء کی علامات ہیں اب چینی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ آنکھوں کا کسی ظاہری وجہ کے بغیر اچانک گلابی ہوجانا بھی کورونا وائرس کی ایک ممکنہ علامت ہوسکتی ہے، بشرطیکہ اس مرض کی دیگر علامات بھی موجود ہوں۔ آنکھیں گلابی ہوجانے کو ہمارے ہاں آشوبِ چشم قرار دیا جاتاہے اور یہ پاکستان میں آنکھوں کی ایک عام بیماری ہے،ماہرین کے مطابق چین کے صوبہ ہوبے میں 38آشوب چشم کے مریضوں پر تحقیق کی گئی۔ان میں سے بارہ کورونا وائرس کا شکار نکلے،ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس جہاں نظامِ تنفس پر حملہ آور ہوتا ہے، وہیں یہ آنکھ کی پتلی پر موجود شفاف حفاظتی تہہ کو بھی متاثر کرتا ہے جس کی وجہ سے آنکھ کی پتلی کا رنگ بدل کر گلابی ہوجاتا ہے اس تحقیق کی روشنی میں ماہرین نے آنکھوں کو ہاتھ لگانے اور رگڑنے میں مزید احتیاط کا مشورہ بھی دیاہے کیونکہ یہ وائرس ممکنہ طور پر آنکھوں سے بہنے والے آنسوؤں سے بھی پھیل سکتا ہے۔کھانسنے اور چھینکنے سے ہوا کے دوش پر قریب کے لوگوں میں منتقل ہوسکتا ہے۔متاثرہ شخص سے ہاتھ ملانے، گلے ملنے اور اس کی چھوئی ہوئی چیز کو چھونے سے بھی یہ مرض لگ سکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں لوگوں کو ایک دوسرے سے ہاتھ نہ ملانے، دستانے اور ماسک پہننے، عام لوگوں سے میل جول نہ رکھنے، گھروں میں آرام کرنے اورصحت بخش غذائیں استعمال کرنے کے مشورے دیئے جارہے ہیں۔اس وائرس کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ رنگ و نسل، منصب و مرتبہ، زبان، عقیدے، مسلک، قومیت، عمر اور صنف کے امتیاز کے بغیر سب کو لاحق ہوسکتا ہے۔گویا یہ پوری انسانیت کا دشمن ہے۔اور اس خفیہ دشمن کا دنیا کی ساری اقوام اپنے دیگر تمام اختلافات اور نفرتیں بھلاکر مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے کے لئے کوشاں ہیں،جب چین کے صوبے ووہان میں یہ مرض پھیلا تو اسے امریکہ کی کارستانی قرار دیا گیا، جب یہ وائرس امریکہ جا پہنچا تو اسے چین کی سازش اور کیمیاوی ہتھیار سے تعبیر کیا جانے لگا۔جب دنیا کے تمام ممالک کورونا کی زد میں آگئے تو سازش کے تانے بانے خود بخود ٹوٹ گئے۔بیشک میڈیکل سائنس کے ماہرین اس رائے سے لاکھ اختلاف کریں مگر حقیقت یہ ہے کہ کورونا کی شکل میں قدرتی آفت انسانوں کو اپنی حد میں رہنے کی اللہ تعالیٰ کی طرف سے وارننگ ہے۔تباہ کن جوہری، کیمیائی اور جراثیمی ہتھیار بناکر انسانیت کی بربادی کا سامان کرنے والے مغربی ملکوں کو رب کائنات نے دکھادیا ہے کہ وہ سائنس و ٹیکنالوجی میں ترقی کرکے ستاروں پر کمندیں ڈالنے کا لاکھ دعویٰ کریں مگر ان کے تباہ کن ہتھیار کورونا کے نظر نہ آنے والے وائرس کا بھی مقابلہ نہیں کرسکتے۔آج امریکہ، فرانس، برطانیہ، جرمنی، اٹلی، سپین اور ناروے کا ہیلتھ سسٹم زمین بوس ہوچکا ہے۔کیونکہ ان کی ساری توجہ تباہ کن ہتھیاروں کی تیاری پر مرکوز رہی۔بڑی طاقتوں کا غرور اور تکبر خاک میں مل چکا ہے۔کورونا کی یہ یلغار ترقی یافتہ ممالک کے لئے سبق ہے کہ وہ دنیا کی تباہی کا سامان پیدا کرنے کے بجائے انسانیت کی بقاء اور فلاح کے لئے کام کریں،ووہان سے شروع ہوکر پوری دنیا کو لپیٹ میں لینے والی اس
عالمی وباء نے انسان کو یہ سبق بھی دیا ہے کہ رنگ و نسل، قومیت، مسلک، فرقے، عقیدے، زبان اور ثروت و دولت کی بنیاد پر کوئی کسی سے بڑا یا چھوٹا نہیں ہے،یہ تمام تعصبات انسانی دماغ کی اختراعات ہیں،انسانیت کو بچانا ہے تو ان تعصبات سے باہر نکلنا ہوگا۔توقع ہے کہ جب کورونا وائرس پر قابو پالیاجائے تو دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں رونما ہوں گی، انسانی سوچ کے زاویے بھی بدل جائیں گے دنیا بھر کے ممالک اپنی ترجیحات کا ازسرنو تعین کریں گے،دنیا کو تباہ کرنے کی تیاریاں چھوڑ کر لوگ انسانیت کو بچانے کی تدبیریں کریں گے،اگر انسان نے اپنی سوچ نہ بدلی تو ابراہہ کے لشکر کو پرندوں کے ذریعے کنکریاں برسا کر، خدائی کا دعوی کرنے والوں کو مچھر کے ذریعے اذیت ناک موت سے دوچار کرنے والی ہستی کے لئے کورونا وائرس کی طرح کوئی بھی جرثومہ بھیج کر انسانوں کو پھر سے عبرت کا نشان بنانا کوئی مشکل نہیں ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامین
33989