Chitral Times

Jul 2, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے صوبہ کے کل 218 علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے

شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ اجمل خان وزیر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صوبہ بھر کے کل 218 علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے جن میں مالاکنڈ ڈویژن کے 129،ہزارہ ڈویژن کے 23، پشاور، ڈویژن کے 31،کوھاٹ ڈویژن کے 14،مردان ڈویژن کے 9،ڈی آئی خان ڈویژن کے 7، بنوں ڈویژن کے 5 علاقے شامل ہیں۔لاک ڈاؤن کردہ علاقوں میں ضلعی انتظامیہ اور محکمہ ریلیف تمام تر ضروری اشیاء فراہم کر رہے ہیں۔ اطلاع سیل سول سیکرٹریٹ پشاور میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیر اطلاعات نے کہا کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن حکمت عملی کے تحت صوبائی حکومت نے تمام اضلاع کی انتظامیہ کو حساس علاقوں کی نشاندھی کرنے اور متاثرہ افراد کی نقل و حرکت کو محدود رکھنے کی ہدایت کی ہے جس پر سختی سے عمل درآمد جاری ہے جبکہ لاک ڈاؤن کردہ علاقوں میں غیر ضروری دکانیں اور مارکیٹیں بند کی گئی ہیں اور ضروری اشیائے خوردونوش کی دکانوں اور مارکیٹوں کے لیے اوقات کار بھی مقرر کیے گئے ہیں.اس کے علاوہ لاک ڈاؤن کردہ علاقوں میں ضروری اشیاء کی رسائی اور پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے خصوصی روٹس استعمال کیے جارہے ہیں جس میں ضلعی اور بین الاضلاعی ٹرانسپورٹ شامل ہیں۔اسمارٹ لاک ڈاؤن حکمت عملی کے تحت محکمہ صحت نے شہری حساس علاقوں کے لیے گائیڈ لائنز وضع کی ہیں جن کے مطابق جن علاقوں میں 50 تک کورونا کیسز ہیں وہاں پر گھر میں ہی کورنٹائن فارمولے پر عملدرآمد یقینی بنایا جا رہا ہے جبکہ جن علاقوں میں 100 تک کورونا کیسز ہیں وہاں پر لوکل دکانوں اور مارکیٹوں کو ریگولیٹ کیا جا رہا ہے، متاثرہ افراد کے سماجی رابطوں پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ اسی طرح جن حساس علاقوں میں 200 تک کیسز ہیں وہاں پر بھی سٹریٹ لیول تک سمارٹ لاک ڈاؤن، مساجد میں ایس او پیز پر عملدرآمد، ٹیسٹنگ اور سماجی رابطوں کی نگرانی کی جا رہی ہے جبکہ دکانوں اور مارکیٹوں کو بھی بند کیا جا رہا ہے۔جن علاقوں میں 500 یا ان سے زیادہ کیسز ہیں وہاں پر 14 دن کے لیے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح دیہی علاقوں کے لیے بھی محکمہ صحت نے گائیڈ لائنز وضع کی ہیں جن کے مطابق جس دیہی علاقے میں 25 تک کیسز ہیں وہاں پر متاثرہ افراد کو گھر میں کورنٹائن کیا جا رہا ہے اور آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے، 50 تک کیسز والے حساس علاقوں میں محلہ لیول پر لاک ڈاؤن اور لوکل مارکیٹوں کو بند کیا جا رہا ہے اور ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے اور عمل نہ کرنے کی صورت میں کارروائی کی جا رہی ہے۔ جن دیہی علاقوں میں 100 یا اس سے زیادہ کیسز ہیں وہاں پر پورے ویلج کونسل میں سمارٹ لاک ڈاؤن کیا جا رہا ہے اور وہاں پر آگاہی مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔


مشیر اطلاعات نے کہا کہ صوبائی حکومت کے جاری کردہ ٹال فری 1700 پر اب تک 1 لاکھ 68 ہزار 418 کالز موصول ہوئی ہیں جہاں پر عوام کی بہتر رہنمائی کے لیے اگاہی، نفسیاتی دباؤ سے نمٹنے کے لیے مفید مشورے، ٹیلی میڈیسن کے علاؤہ دیگر ضروری معلومات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔ اجمل وزیر نے صوبائی بجٹ سے متعلق کہا کہ مشکل حالات میں خیبر پختونخوا نے غریب دوست، عوام دوست اور تاجر دوست بجٹ پیش کیا ہے جس میں غریب طبقے اور تاجروں کو بڑے پیمانے پر ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔بجٹ میں نہ کوئی نیا ٹیکس لگایا ہے اور نہ پہلے سے لگائے گئے ٹیکس میں کوئی اضافہ کیا گیا ہے۔ اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ عوام کی صحت کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے یہی وجہ ہے کہ صحت کے بجٹ میں ریکارڈ اضافہ کرکے رقم 124 ارب روپے کی گئی ہے۔ اسکے علاوہ کورونا کے لئے بجٹ میں 24 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جبکہ ترقیاتی پروگرام کے لئے 318 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو سندھ کے ترقیاتی بجٹ سے کہیں زیادہ اور پنجاب کے ترقیاتی بجٹ کے تقریبا برابر ہے۔ اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ صحت انصاف کارڈ کا منصوبہ جو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے پچھلے دور حکومت میں شروع کیا تھا اس بجٹ میں انصاف کارڈ کو صوبے کی پوری آبادی تک وسعت دی گئی ہے اور اسکے لئے 10 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔

ضم اضلاع کے بارے میں مشیر اطلاعات نے کہا کہ ضم اضلاع کی محرمیوں کا ازالہ کرنا پورے پاکستان کی ذمہ داری ہے لیکن بدقسمتی سے خیبر پختونخوا کے علاوہ کسی بھی صوبے نے اپنے وعدے کے مطابق ضم اضلاع کو اپنا حصہ نہیں دیا خیبر پختونخوا نے پہلے بھی اپنا حصہ دیا ہے اور اس بجٹ میں بھی ضم اضلاع کے لئے 184 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جس میں سے 96 ارب روپے ضم اضلاع میں ترقیاتی پروگرام پر خرچ کئے جائیں گے۔ اسی طرح 200 چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں پر ٹیکس کا خاتمہ کردیا گیا ہے اسکے علاوہ 18 شعبوں کے لئے پیشہ وارانہ ٹیکس صفر کردیا گیا ہے۔ تمام طبی پیشے اور خدمات پر بھی پیشہ وارانہ ٹیکس صفر کردیا گیا ہے۔ مشیر اطلاعات نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے،سعودی عرب سے کل 245 مسافر باچا خان ائیرپورٹ پر پہنچے ہیں۔اسکے علاوہ العین سے بھی 2 پروازوں کے ذریعے 400 مسافروں کو وطن واپس لایا گیا ہے۔اجمل وزیر نے مفتی محمد نعیم کے انتقال پر ان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ دین کے لئے مفتی محمد نعیم صاحب کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی انہوں نے اپنی پوری زندگی دین کی سربلندی کے لئے وقف کی تھی۔مفتی محمد نعیم صاحب کی وفات سے ایک بڑا خلا پیدا ہواہے ہم اللہ تعالیٰ سے انکے بلند درجات اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرنے کے لئے دعاگو ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
36829