Chitral Times

Jul 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

کفایت شعاری مہم کے تحت غیر ترقیاتی اخراجات میں بڑا کٹ لگانے کا فیصلہ کیا ہے..وزیراعلیٰ‌

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ )‌ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کفایت شعاری مہم کے تحت غیر ترقیاتی اخراجات میں بڑا کٹ لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ غیر ضروری اخراجات نہیں ہوں گے، بچت کی رقم باہمی فلاح و بہبود اورعوامی مشکلات کے ازالے کیلئے خرچ کی جائیگی۔ انہوں نے بہتر طرز حکمرانی کیلئے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں کمیونیکیشن ، کوآرڈینیشن اورامپلیمنٹیشن سیل کے قیام کابھی فیصلہ کیا ہے ، سیل عوامی شکایات کے ازالے کے لئے وزیراعلیٰ کے فیصلوں پر عملدرآمد اور مختلف سرکاری محکموں کے درمیان رابطہ قائم کرے گا۔سیل کو مختلف سرکاری محکموں میں عوامی شکایات پر رابطوں اور عملدرآمد کا اختیار بھی حاصل ہو گا۔ سیل وزیراعلیٰ کے احکامات پر عمل درآمدسے وزیراعلیٰ کو آگاہ کرتارہے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سے وابستہ عوامی توقعات کے مطابق بہتر حکمرانی صوبائی حکومت کا شروع دن سے ہدف ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اجلاس کو ہدایات جاری کرتے ہوئے اور مختلف وفود سے گفتگو کے دوران کیا۔ وزیراعلیٰ نے غیر ضروری اخراجات نہ کرنے ، غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کرنے اور سیل کے قیام کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ انکی حکومت عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے نہایت سنجیدگی سے کام کر رہی ہے ۔ اور دوسرے طرف صوبے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لئے بھی اقدامات جاری ہیں۔ وزیراعلیٰ انکشاف کیا کہ صوبے کے طول و عرض میں پھیلے قدرتی وسائل کو عوامی خوشحالی، خودکفالت اور دیر پا ترقی کی بنیاد بنانے کیلئے طویل المدتی سٹریٹیجک منصوبہ بندی کی گئی ہے، جس پر عملدرآمدمیں منتخب عوامی نمائندوں کا کردار کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ منتخب نمائندے اپنے حلقوں میں حکومت کے منصوبو ں کو بار آور بنانے اور غریب لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کیلئے حکومتی کاوشوں سے تعاون یقینی بنائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ شفاف حکمرانی بہتر مستقبل کیطرف پہلا قدم ہے، کسی بھی قوم اور ملک کی ترقی اور خوشحالی طرز حکمرانی پر منحصر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے سب سے پہلے حکمرانی کے نظام میں تبدیلی کا بیڑہ اٹھایا، قابل عمل اصلاحات کیں، میرٹ پر فیصلہ سازی کی بنیاد رکھی، بااختیار ادارے بنائے اور انہیں جوابدہ بنایا ، سب سے اہم یہ ہے کہ مقامی حکومتوں کے ذریعے عوام کو حکمرانی کے دہارے میں لایا تاکہ وہ اپنی ترقی کے فیصلوں میں خود شریک ہو سکیں۔ ہم نے ماضی کی کمزوریوں سے سیکھا اور غلطیوں کو دور کیا، اب کسی قسم کی غفلت یا غلطی کی گنجائش نہیں، عوام نے ہم پر اعتماد کیا اور ہم انکے اعتماد پر پورا اتریں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انکی حکومت سی پیک کے تناظر میں بدلتے ہوئے منظر نامے سے پورا پورا فائدہ اُٹھا نے کیلئے حکمت عملی بنا چکی ہے۔ صوبے میں صنعت اور سرمایہ کاری کے راستے کھول دیئے گئے ہیں۔ رشکئی ، حطار اور ڈی آئی خان جیسے اکنامک زون کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ہر ضلع کو میگا پراجیکٹ دیں۔ گھریلوصنعتوں کے فروغ پر بھی کام جاری ہے۔ آج صوبہ بھر میں معاشی سرگرمیاں تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہیں۔ صنعتی ضروریات کو مدنظر رکھ کر ہنرمند افراد کی تیاری شروع ہے۔ صوبے میں پائے جانے والے تیل، گیس اور دیگر معدنی وسائل کی ایکسپلوریشن تیزی سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صوبہ سیاحت کی بھی خاطرخواہ استعداد رکھتاہے۔ سوات، ملاکنڈ، ہزارہ اور نئے ضم شدہ اضلاع میں سیاحتی مقامات کو صنعتی خطوط پر ترقی دے رے ہیں۔ ہم نئے سیاحتی مقامات متعارف کرانے جارہے ہیں۔ مختلف ریجنز میں20 نئی سائٹس کی نشاندہی کے بعد ان کی ترقی کا عمل شروع ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں بڑھتی ہوئی معاشی سرگرمیوں اور سیاحت کے فروغ کے تناظر میں مواصلاتی نظام کو باہم مربوط کیا جارہا ہے۔ یہ خطہ مستقبل قریب میں افغانستان اور وسطی ایشیاء کیلئے گیٹ وے ثابت ہو گا۔ سوات موٹر وے تکمیل کے مراحل میں ہے ،سوات موٹروے کو دوسرے مرحلے میں آگے مینگورہ تک توسیع دی جائیگی۔ یہ موٹروے سوات اور دیگر ملحقہ اضلاع کو ایم ون کے ذریعے ملک کے دیگر حصوں اور ہزارہ موٹر وے کے ذریعے گلیات، چترال ، گلگت سے ملاتی ہے۔ دوسری طرف گلگت سے چترال، دیر تا چکدرہ روڈ بھی سی پیک کے متبادل روٹ کے طور پر تجویز کیا گیا ہے۔ کوہاٹ سے ڈی آئی خان روڈ کو دو رویہ کیا جارہاہے۔ اسکے علاوہ پشاور سے ڈی آئی خان ریلوے لائن کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔اس طرح یہ پورا خطہ ایک مضبوط اور مربوط مواصلاتی نیٹ ورک اختیار کریگا۔ جس سے سیاحت، صنعت اور تجارت کو فروغ ملے گا۔ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ اور معیشت مضبوط ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس مجموعی منصوبہ بندی کیلئے وسائل کا بندوبست بھی کیا جارہا ہے۔ صوبے کی مالی بنیاد مضبوط کر رہے ہیں۔ وفاق سے بجلی کے خالص منافع کی مد میں 20ارب روپے بھی جلد ملنے والے ہیں۔ وفاق سے ملنے والے وسائل میرٹ پر اورشفاف طریقے سے پیداواری شعبوں پر خرچ کیے جائیں گے۔
…………………………………………………………………………………

دریں‌اثنا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ نئے ضم شدہ اضلاع میں افسران کی نئی تعیناتی میرٹ اور شفافیت پر عمل میں لائی جائے گی، تاکہ بہتر حکمرانی کے ذریعے خدمات کی ڈلیوری کااچھا نظام دیا جاسکے۔ کمشنر سے لیکر تحصیلدار تک وہی افسران تعینات کیئے جائیں گے جنہوں نے پہلے ضم شدہ اضلاع میں کام نہ کیا ہو۔اقربا پروری اور سفارش کی کوئی گنجائش موجود نہیں ، تعیناتی کے لئے سفارش کرنے والے افسران سزا کے طور پر پانچ سال کھڈے لائن رہیں گے۔ یہ ہدایات انہوں نے اپنے پریس سیکرٹری کو جاری کئے اور ہدایت کی کہ یہ محکمہ اسٹیبلشمنٹ کو پہنچائی جائیں۔ وزیراعلیٰ نے ضم شدہ اضلاع میں میرٹ پر صاف اور شفاف افسران کی تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے اور انہوں نے اس سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ سے اچھی شہرت اور کردار کے حامل افراد کی فہرست بھی طلب کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع میں بہترین حکمرانی کے لئے میرٹ پر تعیناتیا ں ناگزیر ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے نئے اضلاع میں حکمرانی کا بہترین سٹرکچر کھڑا کرنے کا وعدہ کیا ہے ، جس کو پورا کیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ نئے اضلاع میں تعیناتی کیلئے سفارشیں کر تے ہیں۔ جس کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔یہ اپنی عادتیں چھوڑ دیں، کسی قسم کی اقربا پروری، تعلق داری یا دوسرے اثر رسوخ کو استعمال نہیں کیا جائیگا۔ جو افسر یا اہلکار اس سرگرمی میں ملوث پایا گیا اسے سزا کے طور پر پانچ سال کے لئے گھر بیٹھنا پڑے گا ، ہم میرٹ پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے سٹیٹس کو ، کو توڑنا ہے اور لوگوں کو انصاف دلانا ہے ، ضم شدہ اضلاع کے لوگ پہلے سے بہت تکالیف اُٹھا چکے ہیں ہم ان کی محرومیاں دور کریں گے ، اگر اچھا نظام نہیں دیں گے تو انضمام کا مقصد ہی فوت ہو جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے بہتر حکمرانی کے ذریعے لوگوں کے حقوق کو غصب ہونے سے بچانا ہے ، اور انہیں ترقی کے قومی دھارے میں لانا ہے۔

…………………………………………………………….

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں لشمینیا مرض کا سروے کرنے اور اس کے تدارک کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ آج انہوں نے لشمینیا مرض کے حوالے سے منتخب نمائندوں اور عوامی شکایات کا نوٹس لیا اور مرض سے متاثرہ لوگوں کا مکمل ڈیٹا جمع کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے اس مرض کے تدارک کیلئے جامع حکمت عملی کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ بیماری صوبے کے مختلف حصوں میں سر اٹھا رہی ہے۔ اس پر قابو پایا جائے۔ تمام ہسپتالوں کومستعدکیا جائے اور ضرورت کی بنیاد پر موبائل ٹیمیں بھی بھیجی جائیں۔ انہوں نے مرض کے حوالے سے لوگوں کی شکایات اور انکی تکالیف کے ازالے کیلئے تیز رفتار اقدامات کی ہدایت کی، اور کہاکہ اس مرض کوبلا تاخیر قابو کر نا بہت ضروری ہے۔

………………………………………………………..

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے پشاور میں بیری باغ، اخون آ باد سمیت رحمان بابا قبرستا ن کی زمین پرغیر قانونی تعمیرات اورتجاوزات کے حوالے سے خبر کا نوٹس لیا ہے ۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ کو فوری طور پر حقائق معلوم کرنے اور قبضہ مافیا کیخلاف کاروائی کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ قبرستان کے لئے مختص زمین پر کسی قسم کی تعمیر یا تجاوزات قائم کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس سلسلے میں عوامی شکایات کا نوٹس لیا جائے اور متعلقہ زمین کو قبضہ مافیا سے بلاتاخیر وگزار کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ کے لئے اس عمل کے مکمل تدارک کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
19225