Chitral Times

Jul 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

کسی بھی علاقے کی ترقی وخوشحالی کیلئے امن بنیادی شرط ہے، گورنر حاجی غلام علی

Posted on
شیئر کریں:

کسی بھی علاقے کی ترقی وخوشحالی کیلئے امن بنیادی شرط ہے، گورنر حاجی غلام علی

قبائلی عوام نے ملک کے دفاع، امن واستحکام کیلئے بے مثال قربانیاں دی ہے، گورنر

گورنر سے ضم ضلع جنوبی وزیرستان کی شکئی تحصیل سے 35 رکنی جرگہ کی ملاقات، بنیادی مسائل سے گورنر کو آگاہ کیا

گورنر کی زیرصدارت زرعی یونیورسٹی پشاور اور یوای ٹی مردان کے مابین اراضی کی تقسیم سے متعلق دوسرا علیٰ سطحی اجلاس

زرعی یونیورسٹی مردان کیمپس کے ماسٹر پلان میں نشاندہی کی جانیوالی اراضی یو ای ٹی مردان کو حوالے کی جائیگی، اجلاس میں فیصلہ

پشاور(چترال ٹایمزرپورٹ ) گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے کہاہے کہ کسی بھی علاقے کی ترقی وخوشحالی کیلئے امن بنیادی شرط ہے۔ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے، قبائل کی اپنی شاندار تاریخ،روایات واقدارہیں،جنہوں نے ہرمشکل وقت میں ملک کا ساتھ دیا اورملک کے دفاع، امن واستحکام کیلئے بے مثال قربانیاں دی ہے، ضم اضلاع کے عوام کی احساس محرومیوں کاخاتمہ،صحت، تعلیم اورانفراسٹرکچر کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے بدھ کے روز گورنرہاؤس پشاور میں ضم ضلع جنوبی وزیرستان شکئی تحصیل کے 45 رکنی جرگہ سے ملاقات کے دوران کیا۔ جرگہ کی قیادت سابق رکن صوبائی اسمبلی عدنان وزیر اور چیئرمین واناتحصیل مولاناصالح کررہے تھے جبکہ مولاناقمرزمان، مولانامحمدکمال، مولاناشفیع اللہ، مولانانیازمحمد، مولاناسعیداحمد، مولانارحمت اللہ، ملک مستوج خان، ملک کلام الدین،حاجی نیک محمدخان، ڈاکٹرمحمداقبال اوردیگر قبائلی ملکان ومشران بھی جرگہ میں شامل تھے۔جرگہ اراکین نے گورنر کو علاقے کے عوام کو درپیش مسائل بالخصوص صحت، تعلیم، بجلی،مواصلات، انفراسٹرکچر سے تفصیلی آگاہ کیا۔

 

وفدنے بتایاکہ2012 میں شکئی تحصیل کی منظوری دی گئی تھی اوراس پر تقریباً 90 فیصد کام بھی مکمل ہوگیاہے لیکن باقاعدہ نوٹی فیکیشن جاری نہیں ہواجس کیلئے گورنر سے کردار ادا کرنے کی درخواست کی تاکہ شکئی کے عوام کی بے چینی دور ہوسکے۔ شرکاء نے گورنر سے شکئی میں نادرا آفس کے قیام، سمال ڈیم پر کام دوبارہ شروع کرنے، رابطہ سڑکوں کی بحالی، ہائیرسیکنڈری سکول پر کام دوبارہ شروع کرنے، منتوئی وسنتوئی میں سڑکوں پربلیک ٹاپ، شکئی تحصیل کیلئے ہسپتال کی منظوری سمیت مواصلات، آبپاشی،کمیونٹی سنٹرکی فعالی اوردیگر مطالبات پیش کئے۔ گورنرنے جرگہ کی جانب سے پیش کئے گئے مطالبات اورعلاقے کے مسائل کے حل کیلئے اپنی جانب سے مکمل تعاون کایقین دلایا۔ جرگہ اراکین نے باجوڑ بم دھماکے فوراً بعد زخمیوں کو علاج معالجے کے لئے ہسپتالوں کو منتقل کرنے،زخمیوں کو طبی سہولیات کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھانے، متاثرین کی بروقت مالی مدد کرنے، بٹگرام میں چیئرلفٹ میں پھنسے افراد کونکالنے کیلئے کردار ادا کرنے، مسلسل نگرانی کرنے اور علاقے کے مشران اور عوام سے رابطہ میں رہنے پر گورنر کوخراج تحسین پیش کیا۔

 

جرگہ نے اس موقع پر گورنر کو جنوبی وزیرستان کی تحصیل شکئی کادورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے کہاکہ ضم اضلاع کی ترقی و خوشحالی کیلئے اقدامات حکومت کی اولین ترجیح ہے اور بہت جلدصوبہ بھر سمیت ضم اضلاع کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو فنڈز جاری کردیے جائیں گے جس سے نچلی سطح پر ترقیاتی کام شروع ہوجائیں گے۔ پسماندہ علاقوں کو بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی اپنااولین فرض سمجھتاہوں، تعلیم، صحت، انفراسٹرکچرکی بہتری، بجلی سمیت دیگرسہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائیگی۔قبائلی عوام میرے بھائی ہیں، خود کوضم اضلاع کے عوام کاوکیل سمجھتاہوں، وفاقی حکومت اورصوبائی حکومت کو ضم اضلاع کی ترقی وخوشحالی اور عوام کو سہولیات کی فراہمی سے متعلق آگاہ کیاہے۔ جرگہ کی جانب سے پیش کئے گئے مطالبات کے حوالے سے گورنرکاکہناتھاکہ نادرا حکام سے شکئی تحصیل کے لئے فی الحال نادراموبائل وین کیلئے بات کی جائیگی تاکہ جب تک باقاعدہ طور پرنادرا آفس کاقیام عمل میں نہیں لایاجاتاشناختی کارڈ سے متعلق مسائل حل بہ آسانی حل ہوسکے۔ سمال ڈیم اورہائرسیکنڈری سکول پرکام شروع کرنے،کمیونٹی سنٹر کی فعالی، شکئی تحصیل کی باقاعدہ نوٹیفیکیشن،نادرا آفس کے قیام اورتوانائی سمیت دیگر مسائل کے حل کی بھی یقین دہانی کرائی اورکہاکہ نگران وزیراعلیٰ محمد اعظم خان سے آپ کے مسائل کے حل کے بارے بات کی جائیگی تاکہ آپ کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہوسکے۔ تعلیم سے متعلق مسائل پر گورنر نے کہاکہ ضم اضلاع کے طلباء کیلئے سکالرشپس دیے جارہے ہیں تاکہ وہ بھی معیاری تعلیمی اداروں میں اعلی تعلیم حاصل کرسکیں اور اپنے ہی علاقوں کے تعلیمی اداروں، ہسپتالوں سمیت دیگر اداروں میں عوام کی خدمت کرسکیں۔

 

انہوں نے جرگہ اراکین پرزوردیا کہ بچوں کے ساتھ ساتھ بچیوں کی تعلیم پربھی خصوصی توجہ مرکوزرکھیں۔علاوہ ازیں گورنرحاجی غلام علی کی زیرصدارت زرعی یونیورسٹی پشاور اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی مردان کے مابین اراضی کی تقسیم سے متعلق دوسرا علیٰ سطحی اجلاس گورنر ہاوس میں منعقد ہوا جس میں وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی پشاور پروفیسر ڈاکٹر جہان بخت،یو ای ٹی مردان پروفیسر ڈاکٹر عمران خان، پرنسپل سیکرٹری برائے گورنر مظہر ارشاد و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس شروع ہوتے ہی گورنرنے دونوں یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرزسے کہاکہ دونوں یونیورسٹیاں حکومت کی ملکیت ہے اور اس صوبے کے بچے ان یونیورسٹیوں میں اعلی تعلیم حاصل کریں گے یہ روایت دونوں یونیورسٹیوں کیلئے اچھی نہیں کہ تقسیم اوراس کے طریقہ کار میں ہی الجھے رہیں،گورنرنے کہاکہ تقسیم ایسی کی جائے کہ ایک طرف مردان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کو400 کنال اراضی دی جائے اور دوسری طرف زرعی یونیورسٹی کا پلان بھی ڈسٹرب نہ ہو۔طویل بحث کے بعد دونوں وائس چانسلرز نے گورنر کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے زرعی یونیورسٹی مردان کیپپس کے ماسٹرپلان کے نقشہ اور فیصلے پر دستخط کئے، یو ای ٹی مردان کیجانب سے بنام وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی اراضی کی رقم کا چیک بھی ایک ہفتہ کے اندردے دیاجائیگا۔

 

اس موقع پر گورنر کا کہنا تھا کہ اراضی کی تقسیم کا معاملہ صوبہ کی دو پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے مابین ہے اور دونوں تعلیمی ادارے ہمارے لئے معتبر ہیں،انہوں نے شائستگی اور منظور شدہ نقشہ کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں یونیورسٹیوں کیجانب سے اتفاق رائے کرنے کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں تعلیمی اداروں سے صوبہ کے بچوں کا مستقبل جڑا ہے، ہماری خواہش ہے کہ تمام تعلیمی اداروں کیلئے آسانیاں پیداکریں، انہوں نے کہاکہ تمام وائس چانسلرز کافرض ہے کہ اپنی اپنی یونیورسٹیوں میں تعلیمی معیار کو بہتربنانے، طلباء کو سہولیات دینے اورجدید ٹیکنالوجی سے طلباء کو مستفید کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
78198