Chitral Times

Jul 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

کتاب اور موبائل کا موازنہ – تحریر: اقبال حیات اف برغذی

شیئر کریں:

کتاب اور موبائل کا موازنہ – تحریر: اقبال حیات اف برغذی

 

ایک محفل میں کتب بینی کی طرف رغبت ختم ہونے اور اس کی جگہ موبائل کی دنیا میں بہار آنے کا تذکرہ ہورہا تھا۔ اور دونوں کے بارے میں اپنی اپنی آرا کا اظہار کیا جارہاتھا جو ہر کسی کی حق رائے دہی کا مظہر ہوتا ہے۔ بحر حال مذکورہ مباحثے میں پیش کئے جانے والے دلائل سے قطع نظر اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ جدید تخلیق کی بنیاد پر موبائل نے تمام دنیاوی امور سے متعلق معلومات کے خزانے کی حیثیت اختیار کی ہے اور بیٹھے بیٹھائے انسان کو انگلیوں کی جنبش سے اس کے تقاضون کی بھر آوری عمل میں لاتی ہے۔جو ہر لحاظ سے آسان ہونے کے ساتھ ساتھ حیران کن بھی ہے۔ مگر کتاب لفظ کا تقدس اپنی حیثیت سے مسلمہ ہے۔کیونکہ اللہ رب العزت نےاپنے عظیم کلام پاک قرآن کو ذالک الکتاب فرماکر کتاب نام سے موسوم فرمائے ہیں۔ جس کی تلاوت کی حلاوت کتابی شکل وصورت کے بغیر کسی اور اندا ز میں نہیں ملے گی۔ ورق گیردانی کرتے ہوئے کتاب بینی کا اپنا ایک رنگ اور لطف ہے۔ اور سامنے پڑی نظر آنے والی کتاب خود بولنے کی کیفیت کا حامل ہوتی ہے اور اپنے لئے دل میں رغبت پیداکرنے کے ساتھ ساتھ اپنی طرف ہاتھ بڑھاتے پر مجبور کرتی ہے۔

ایک زمانہ تھا کہ علم کے خزانے کا کھوج لگانے کی طرف میلان نہیں تھا۔ اور علمی صلاحیتوں سے استفادہ حاصل کرنے کے ذرائع ناپید ہوتے تھے ۔کتاب لکھنے کا رجحان نہ ہونے کے برابر تھا۔ اور تعلیم وتربیت کا محور صرف اساتذہ کی زبان سے نکلنے والے الفاظ تک محدود ہوتا تھا۔ درسی کتب کی ہیت بھی نہ ہونے کے برابر ہوتی تھی۔ اور قلم چوب سے سیاہ تختی پر لکھائی کی جاتی تھی۔ کتب بینی کا شوق صرف قصے کہانیوں کی حد تک محدود ہوتا تھا۔ جس کی تشنگی کباڑ کی صورت میں بکنےوالی کتابو ں سے دور کی جاتی تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دور کے تقاضوں کے مطابق انسانی عقل وخرد کو بھی جلد نصب ہونے لگا ۔علم وآگہی کی ہوائیں چلنے لگیں اور علم کی روشنی سے معاشرتی زندگی کی تاریکیاں اور کم مائیگیاں دور ہونے لگیں۔ کتاب لکھنے کا رجحان تیزی سے بڑھنے لگا اور بہت کم عرصے کے دوران بڑی بڑی لائیبریریاں  وجود میں آئیں۔ کتب بینی کے شوق کو فروغ حاصل ہونےلگا۔ کتابی شکل میں انسانی علوم کے جو ہر منظرہ پر آنے کا سلسلہ جوبن پر تھا کہ موبائل کی صورت میں نئی سانئسی ٹیکنالوجی وجود میں آئی اور ہر کسی کی دلچسپی اور توجہ کا مرکز بن گئی ۔ پھر بھی اس کے باوجود  کتاب کی افادیت اور اوصاف اپنی جگہ مسلمہ حقیقت ہیں کیونکہ کتاب ایک بہتریں نعمت ہے۔ اچھی کتاب روح کی تازگی عطا کرتی ہے۔ یہ ایک خیر خواہ ساتھی کی طرح کبھی بھی غلط راستے کی طرف رغبت نہیں بڑھائے گی۔

کتاب بینی سے انسان کا دل روشن ہوجائے گا۔ کتاب کے اندر ہزاروں سال پرانے زمانے کے حالات وواقعات محفوظ ہونگے ۔جن کے بارے میں کسی اور ذرائع سے معلومات حاصل نہیں ہوسکتے۔قرآن بھی ایک کتاب ہی ہے جس کی برکتوں اور فیوض سے جہالت اور تاریکی کی دُنیا نور اسلام سے منور ہوگئی۔ اسی نے ہی ہمیں احساس دلائی کہ ایک دن مرنا ہے اور موت کے بعد دوبارہ زندگی کی صورت میں اعمال کا حساب کتاب ہوگا۔کتاب ایک آئینہ ہے جس میں انسانیت کا چہر ہ اپنے اصلی رنگ میں نظرآئے گا۔ کتاب ایک ایسی سہارے کی لاٹھی ہے جس کے ذریعے زمانے کی گردشوں سے ٹھوکر کھانے سے بچا جاسکے گا۔ یہ ایک ایسی روشنی ہے جس کے سہارے زندگی کے سفر میں صحیح سمت پر قدم بڑھایا جاسکے گا۔نوجوانی کی عمر میں ایک اچھی کتاب کا مطالعہ کرنا چودھویں کے چاند کو کھڑکی سے دیکھنے کی پختہ عمری میں پڑھنا اُسی چاند کو گھر کے آنگن میں جاکر دیکھے اور بڑھاپے کی عمر میں پڑھنا چاند کو کھلے میدان میں نکل کر دریا کے کنارے کھڑے ہوکر دیکھنے کی مانند ہوگا۔

کتاب عقل وخرد کے مالک تجربہ کار انسانوں کے خیالات کا خزانہ ہے۔ اہل اسلام کی کتابیں پڑھنے سے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ کتاب سب سے بڑا واعظ بہتریں امرونہی کرنے اور سب سے موثر تنبیہ کرنے والا ذریعہ ہے۔ کتاب برے ہم نشین سے روکتی ہے۔ اور اس کا اور کوئی احسان نہ بھی ہو صرف اتنا ہو کہ دروازے پر بیٹھ کر ہر گزرنے والوں کو دیکھنے سے روکے تو یہ بھی سلامتی اور غنیمت ہے ۔اور اگر بیکار خواہشوں،بد نظری،فاسد خیالات اور لہو لعب سے روکے گی تو یہ صفات کتاب کی عظمت کو اجاگر کرنے کے لئے کافی ہیں۔بحرحال ہم  نے  دل  جلا   کے   سر عام  رکھ   دیا
اب جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
75182