Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ڈالروں کی سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی اورمنظم جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاون

شیئر کریں:

ڈالروں کی سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی اورمنظم جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاون

اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ)حکومت نے ڈالروں کی سمگلنگ،ذخیرہ اندوزی اورمنظم جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف بڑے پیمانہ پرکریک ڈاون کاآغاز کردیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ڈالروں کی سمگلنگ،ذخیرہ اندوزی اورمنظم جرائم کی سرپرستی کرنے والے اوراس میں سہولت کاری میں ملوث سرکاری اہلکاروں کی نشاندہی ہورہی ہے اورا ن کے خلاف سخت کارروائی کی جارہی ہے۔سرکاری حکام کے مطابق غیرقانونی اقتصادی ومعاشی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کی مکمل فہرستیں تیارہیں اوران عناصر کے خلاف بڑے پیمانے پرکریک ڈاون جاری ہے۔ذرائع کے مطابق ڈالر کے مقابلہ میں روپیہ کی قدرمیں مسلسل کمی کے تناظرمیں ڈالروں کی سمگلنگ،ذخیرہ اندوزی اورمنظم جرائم میں ملوث عناصر اوربلیک مارکیٹ کے خلاف بڑے پیمانہ پرانتظامی کارروائیوں کا فیصلہ کیاگیاہے۔حکومت نے غیرمجاز منی چینجرز اورملک میں مالیاتی جرائم میں مصروف عمل دیگرمافیازکے خلاف سخت ایکشن کے احکامات جاری کردئیے ہیں۔ اس حوالہ سے بڑے پیمانے پرپالیسی اصلاحات بھی متعارف کرائی جارہی ہیں۔ان اصلاحات کے تحت اشیاء اورکرنسی کے تجارت کوتبدیل کیا جائیگا۔ فضائی، زمینی اور سمندری راستوں کی نگرانی کا نظام بہترکردیاگیاہے اورکرنسی واشیاء ضرویہ کے غیرقانونی نقل وحمل کی اجازت نہیں دی جائے گی۔دریں اثناء نگران وزیرداخلہ سینیٹرسرفرازبگٹی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہاہے کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی ہدایات پر ملک بھرمیں سمگلروں کے خلاف کریک ڈاون مہم کا آغاز کردیاگیاہے۔ انہوں نے کہاکہ فرنٹئیر کور بلوچستان نے افغانستان کوچینی کی سمگلنگ کی کوشش کوکو کامیابی سے ناکام بنادیا ہے۔

 

بجلی چوری کے باعث بل ادا کرنے والے صارفین پر بوجھ پڑتا ہے، نگران وزیر توانائی محمد علی

اسلام آباد(سی ایم لنکس)نگران وفاقی وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ بجلی چوری کے باعث بجلی کے بلوں کی ادائیگی کرنے والے صارفین کو بجلی کے زیادہ نرخ ادا کرنے پڑتے ہیں، ہر علاقے میں بجلی چوری اور ریکوری کی صورتحال مختلف ہے، گھریلو صارفین میں بعض بجلی چوری کرتے ہیں اور بعض بل ہی ادا نہیں کرتے جس کی وجہ سے بل ادا کرنے والے صارفین پر بوجھ پڑتا ہے۔بدھ کے روز نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم کی ہدایت پر بجلی چوری روکنے کے لئے کریک ڈاؤن شروع کرنے جا رہے ہیں،پاکستان میں 10 ڈسٹری بیوشن کمپنیاں موجود ہیں،اسلام آباد، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں 79 ارب یونٹس کا نقصان ہوتا ہے،صرف پانچ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی 344 ارب روپے کی بلنگ میں سے 100 ارب روپے کا نقصان ہے جبکہ پشاور، حیدر آباد، کوئٹہ، سکھر اور قبائلی علاقہ جات/اے جے کے میں 489 ارب روپے کا نقصان ہے اور ان پانچ کمپنیوں کی 60 فیصد ریکوری نہیں ہوتی۔نگران وزیر توانائی نے کہا کہ بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں چوری کی شرح بہت زیادہ ہے،مردان اور شکارپور میں بجلی کے نقصان کی شرح بہت زیادہ ہے، جن علاقوں میں بجلی کی چوری زیادہ ہے اس کا ڈیٹا زیادہ موجود ہے، مردان کے صرف ایک علاقے سے ایک ارب سے زیادہ کا نقصان ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں 50 سے 60 فیصد چوری ہے وہاں پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کیا جائے گا۔ وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ بجلی چوری کو کنٹرول کرنے کے تین اقدامات اٹھائے ہیں، بجلی کی کم چوری والے علاقوں میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا، 60 فیصد سے زائد بجلی چوری والے علاقوں میں کریک ڈاؤن شروع کیا جائے گا، ڈسٹری بیوشن کمپنیز کی انتظامیہ کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بجلی چوری میں ملوث اہلکاروں کی فہرست تیار کرلی گئی ہے، بجلی چوری کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے فیڈرز کا ڈیٹا حاصل کرلیا ہے، بجلی چوری میں ملوث افسران اور اہلکاروں کے تبادلے کئے جائیں گے جن کی فہرست الیکشن کمیشن کو بھجوا دی ہے۔محمد علی نے کہا کہ صوبائی چیف سیکریٹریز اور متعلقہ حکام کو تمام امور سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ نگراں وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ بجلی چوری کی وجہ سے بل ادا کرنے والوں پر بوجھ پڑتا ہے، بجلی چوری کے حوالے سے الیکٹرسٹی تھفٹ کنٹرول ایکٹ بھی تیار کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں وزارت توانائی میں یہ اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں کیونکہ ہمارا ٹارگٹ ہے کہ 589 ارب کی چوری کو کم سے کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ دو سے تین ہفتوں میں قانون کا ڈرافٹ تیار ہوجائے گا، مسودہ تیار ہوتے ہی آرڈیننس کی منظوری کے لئے بھیج دیں گے۔

 

انہوں نے کہا کہ تقسیم کار کمپنیوں کے انتظامی امور بھی زیر غور ہیں۔محمد علی نے کہا کہ پی پی ایم سی کے تحت اسلام آباد میں ڈیش بورڈ بنایا گیا ہے اوربجلی چوری کے کیسز سننے کے لئے سپیشل عدالتوں کا قیام زیر غور ہے، ہر ڈسکو کی پرفارمنس کو ڈے ٹو ڈے مانیٹر کیا جائے گا۔ نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا بھر میں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کا کنٹرول صوبوں کے پاس ہوتا ہے، صوبائی سطح پر ٹاسک فورس کے قیام سے بجلی چوری پر قابو پایا جائیگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈسکوز کو صوبوں کے حوالے کرنے اور نجکاری کا ا?پشن بھی زیر غور ہے۔محمد علی نے کہا کہ ہمارے ملک میں جتنی بجلی بنتی ہے وہ حکومت خریدتی ہے، ماضی کی کپیسٹی پیمنٹس کے ساتھ سسٹم کو اپ گریڈ نہیں کیا گیا، پاور ڈویڑن میں تمام امور کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جا رہا ہے۔ نگران وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو پلان بھیجا گیا ہے، ان کی جانب سے آج یا کل تک جواب آ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے اس حوالے سے آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو جائے گا اور آئندہ ایک سے دو روز میں عوام کیلئے ریلیف کا اعلان کیا جائے گا۔سیکریٹری توانائی راشد لنگڑیال نے کہا کہ کئی علاقوں میں بجلی کی چوری زبردستی کی جاتی ہے، لوگ خواتین کو ساتھ لیکر باہر نکل آتے ہیں۔ سیکریٹری پاور ڈویڑن نے کہا کہ خصوصی ٹاسک فورس بنانے کا مقصد چوری روکنا ہے جبکہ کریمنل ایکٹ سے متعلق فیصلہ صوبائی اور وفاقی حکومت کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسکوز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو غیر سیاسی کیا جائے گا۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
78885