Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چترال کے معروف معروف دینی و سماجی شخصیت،محسن چترال قاری فیض اللہ چترالی کی طرف سے بیسواں تقسیم “اقرا ایوارڈ “کی پروقار تقریب، میٹرک کے پوزیشن ہولڈرطلباوطالبات میں ایوارڈ اور نقد انعام تقسیم 

شیئر کریں:

چترال کے معروف معروف دینی و سماجی شخصیت،محسن چترال قاری فیض اللہ چترالی کی طرف سے بیسواں تقسیم “اقرا ایوارڈ “کی پروقار تقریب، میٹرک کے پوزیشن ہولڈرطلباوطالبات میں ایوارڈ اور نقد انعام تقسیم

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز) معروف دینی و سماجی شخصیت ،محسن چترال قاری فیض اللہ چترالی کی طرف سے بیسواں تقسیم “اقرا ایوارڈ “کی پروقار تقریب زیر اہتمام مولانا خلیق الزمان ٹاون ہال چترال میں منعقد ہوا ۔ جس کے مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنر چترال محمد علی تھے ،جبکہ صدر محفل کے فرائض ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر چترال محمود غزنوی نے انجام دی ۔اعزازی مہمانوں میں ڈی پی او چترال اکرام اللہ ، پرنسپل لینگ لینڈ سکول اینڈ کالج مس کیری شوفیلڈ ،پروفیسر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ، سابق سیشن جج امیرگلاب شامل تھے ۔نظامت کے فرائض ضیاء اللہ نے انجام دی ۔ جبکہ خطیب شاہی مسجد چترال مولانا خلیق الزمان نے مہمانوں کو خوش آمدید ۔ اوراقرا ء ایوارڈ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اقرا ایوارڈ 2003 سے شروع کیا گیا تھا ۔ جس کے بیس سال مکمل ہو چکے ہیں ۔ اس ایوارڈ سےچترال کے بچوں میں تعلیم کے ساتھ لگاو اور طلبہ میں بہتر تعلیم کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ اور یہی اس کا مقصد ہے ۔ قاری فیض اللہ ایک بے لوث خدمت کے جذبے سے سرشار شخصیت ہیں ۔ جو تعلیم کے ساتھ ساتھ چترال میں سیلاب اور دیگر آفات سے متاثرہ افراد کی مدد کر رہے ہیں ۔ گذشتہ سال کے سیلاب میں چترال میں متاثرہ 130 گھروں میں سے109 دوبارہ تعمیر ہو چکے ہیں ۔ بقیہ مکانات پر کام جاری ہے ۔ دو متاثرین کیلئے زمین خرید کر مکانات تعمیر کئے گئے ہیں ۔ اسی طرح پانچ اقراء پرائیویٹ سکولوں سے 460 طلبہ قرآن پاک کی حفظ کر چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ قاری فیض اللہ کی حوصلہ افزائی کے نتیجے میں آج کئی بچے مختلف شعبوں میں اچھے عہدوں پرفائز ہوکر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ مولانا خلیق الزمان نے کہا کہ قاری فیض اللہ نے یہ ثابت کیا ہے۔ کہ علماءعصری علوم کے مخالف نہیں ، بلکہ سپورٹر ہیں ،اورنہ امتیاز پر یقین رکھتے ہیں ۔

 

ممتاز سکالر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے اقرا ایوارڈ کے منفرد پہلووں پر روشنی ڈالی ۔ اور کہا ۔کہ پاکستان میں کسی عالم دین کی طرف سے پوزیشن ہولڈر طلبہ کو اس قسم کے ایوارڈ دینے کی مثال نہیں ملتی ۔ جو شخص سالانہ چار لاکھ روپے ایوارڈ پر خرچ کرتا ہے ۔ اس نے آج تک اقرا ایوارڈ کے کسی ایک تقریب میں بھی شرکت نہیں کی ۔ جبکہ اس کے مقابلے میں لوگ ایک سرکاری سلائی مشین دے کر دس دس تصویریں بناتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اور پرائیوئٹ سکولوں کے طلبہ کیلئے الگ الگ مقابلے کا طریقہ کار بھی نہایت اہم ہے ۔ اس سے سرکاری سکولوں میں پڑھنے والے غریب طلبہ کو آپس میں مقابلے کا موقع ملا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ فروغ علم کیلئے گذشتہ بیس سالوں سے انجام دے جانے والے قاری فیض اللہ کی خدمات ایجنسیوں اور حکومتی اداروں کو نظر ہی نہیں آتے ۔ کہ اس شخصیت کی حوصلہ افزائی کریں ۔

 

دی لینگ لینڈز سکول اینڈ کالج کی پرنسپل مس کیری نے امتحانی نظام کو شفاف اور بہتر بنانے کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔اور مشترکہ حکمت عملی کے تحت تعلیم کو ترقی دینے کی ضرورت پر زور دیا ۔ ڈی پی او چترال اکرام اللہ نے کہا ۔کہ بچوں کی حوصلہ افزائی ان کی تعلیمی صلاحیتوں کو ابھار نے میں اہم کارنامہ انجام دیتا ہے ۔میں خود تعلیمی سفر اور مشکلات سے گزرا ہوں ۔ لیکن طالب علم کی محنت رائیگان نہیں جاتی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم آگے نہیں بڑھ سکتا ۔ اللہ نے خود ارشاد فرمایا ہے ۔ کہ علم والے اور بے علم برابر نہیں ہو سکتے ۔آدم اور فرشتوں میں فرق بھی علم کی وجہ سے ہے ۔ ڈپٹی کمشنر محمد علی نے کہا ۔ کہ دنیا میں ایسے شخصیات موجود ہے ۔ کہ جن کی بدولت دنیا زندہ ہے ۔ بیس سالوں سے لاکھوں روپے تعلیم پر خرچ کرنے کے باوجود قاری فیض اللہ کا خود اپنی تقریب میں شمولیت نہ کرنا صرف قابل تعریف نہیں ،قابل تقلید بھی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔کہ معلومات اور تعلیم میں بہت فرق ہے ۔ آج گوگل میں ہر چیز موجود ہے ۔ لیکن وہ تعلیم نہیں معلومات ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔کہ والدین بچوں کوزیادہ وقت دیں ۔ اور موبائل سے دور رکھیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جو بچے یاوالدین ایک ٹارگٹ سیٹ کرتے ہیں ۔ اور بچوں پر زور دیتے ہیں ۔کہ یہ ہدف حاصل کریں ۔ میں ان والدین سے پوچھتاہوں ۔ اگر وہ ہدف حاصل نہ ہو ۔ تو کیا اور میدان نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ بزدل لوگ خود کشی کرتے ہیں ۔ جو کسی بات کو برداشت نہیں کر سکتے ۔

 

صدر محفل ڈی ای او محمود غزنوی نے کہا ۔ کہ کچھ لوگوں کے اعمال و افعال خود بولتے ہیں ۔ ان کو بتانے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ قاری فیض اللہ کی خدمات خود بولتے ہیں ۔ انہوں نے پوزیشن ہولڈر طلبہ سے مخاطب ہو کر کہا ۔ کہ ابھی آپ کی کامیابی اور ترقی کا نقطہ آغاز ہے۔ اس کامیابی کو انجام تک پہنچانا ہو گا ۔ اور ان کامیابیوں کیلیے ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں ۔تقریب کے اختتام پرمیٹرک کے امتحان میں گورنمنٹ ہائی سکول کشم کے حرا امتیاز کو اول پوزیشن حاصل کرنے پر پچاس ہزار ،گورنمنٹ ہائی سکول کوغذی کے دوئم پوزیشن ہولڈر انوشہ سجاد کو چالیس ہزار اور گورنمنٹ ہائی سکول کوشٹ کے سوئم پوزیشن ہولڈر سعود احمد کو تیس ہزارروپے اور شیلڈ دیے گئے ۔ اسی طرح پبلک سکولوں میں دی لینگ لینڈ سکول نے تینوں پوزیشن اپنے نام کر لی ۔ جن میں دیا بنت علی اول پچاس ہزار ،سیدہ عائشہ دوئم چالیس ہزار اور سوئم پوزیشن کا انعام مناہل علمگیر لینگ لینڈ سکول اور حسنین اقبا ل ایف سی پی ایس کے مابین پندرہ پندرہ ہزار میں تقسیم کئے گئے ۔ جبکہ کالاش سٹوڈنٹ گورنمنٹ ہائی سکول بمبوریت کے رحمت بیگم کو بیس ہزار کا سپیشل پرائز دیا گیا ۔ اس موقع پر چترال اور پاکستان کے یوتھ کی ترکی میں نمایندگی کرنے والی چترال کی بیٹی صباحت رحیم بیگ کو دخترچترال ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ قبل ازیں صدر محفل اور مہمان خصوصی کو حسب روایت چترالی چوغہ اور ٹوپی پہنایا گیا ۔

chitraltimes qari faizullah award cermony iqra

chitraltimes iqra awards distribution ceremony chitral 2023 7 chitraltimes iqra awards distribution ceremony chitral 2023 6 chitraltimes iqra awards distribution ceremony chitral 2023 5 chitraltimes iqra awards distribution ceremony chitral 2023 4 chitraltimes iqra awards distribution ceremony chitral 2023 2 chitraltimes iqra awards distribution ceremony chitral 2023 3


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
81877