Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چترال کے  معروف ماہرجغرافیہ، ادیب و شاعر، مصنف سابق چیئرمین ڈیپارٹمنٹ آف جغرافیہ پشاور یونیورسٹی پروفیسر اسرار الدین کے اعز از میں تقریب پذیرائی

شیئر کریں:

چترال کے  معروف ماہرجغرافیہ، ادیب و شاعر، مصنف سابق چیئرمین ڈیپارٹمنٹ آف جغرافیہ پشاور یونیورسٹی پروفیسر اسرار الدین کے اعز از میں تقریب پذیرائی

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) چترال کے مایہ ناز شخصیت لسانیات وثقافت ،بشریات و اثاریات اورجغرافیہ دان، ڈرامہ نگار ، افسانہ نگار و ادیب و شاعر،مصنف سابق  چیئرمین ڈیپارٹمنٹ آف جغرافیہ پشاور یونیورسٹی پروفیسر اسرار الدین کے اعز از میں تقریب پذیرائی انجمن ترقی کھوار چترال کے زیر اہتمام معروف قانون دان عبدالولی خان ایڈوکیٹ کی دعوت پر ان کی رہائشگاہ ولی آباد دنین میں منعقد ہوا ۔ جس میں چترال یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ مہمان خصوصی تھے ۔ جبکہ کالج و یونیورسٹی کے اساتذہ ،انٹلیکچولز،ادیب و شاعروں کی بڑی تعداد اس تقریب میں شریک ہوئی۔ تقریب کے نظامت کے فرائض پروفیسر ظہورالحق دانش نے انجام دی ۔جبکہ چترال کے معروف دانشور و کالم نگار ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے پروفیسر اسرارالدین کی زندگی اور اس کی خدمات کا اجمالی خاکہ پیش کیا ۔ اور کہا کہ پروفیسر میرے مرشد میرےاستاد ہیں ۔ لیکن یہ ان کی عظمت ہے ۔کہ وہ مجھے اپنا دوست سمجھتے ہیں ۔ان کی علمی بصیرت ،تحقیق و خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے ۔

 

انٹر نیشنل سطح پر ان کی پچاس سے زیادہ مقالات معروف جرنلز میں چھپ چکی ہیں ، دس کتابوں کے مصنف ہیں ، جن میں سے چھ انگریزی میں ہیں ۔ چار کتابیں اب چھپائی کے مرحلے میں ہیں ۔ پروفیسر اسرار الدین 1938 میں پیدا ہوئے ۔اینگلو اونٹیل سکول چترال( سنٹینیل ماڈل ہائی سکول ) ، اسلامیہ کالج اور پشاور یونیورسٹی میں تعلیم پائی ۔1960 میں بطور تحصیلدار پھر وزیر تجارت کے عہدے پر خدمات انجام دی ۔ پھر اسکالر شپ پر مزید تعلیم کیلئے لندن چلے گئے ۔ اور کنگز کالج لندن سے جغرافیہ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد واپس آکر پشاور یونیورسٹی کو جوائن کیا ۔ اور شعبہ جغرافیہ کے پروفیسر و صدر رہے ۔ تحقیقی مقاصد کے تحت ہروفیسر نے ارندو سے لے کر بروغل اور دوراہ پاس تک کا قریہ قریہ سفر کیا ۔ 7 نومبر 1965 کو پشاور سے پہلی مرتبہ کھوار نشریات کا آغاز بھی ان ہی کے زبان سے ہوا ۔ ڈاکٹر فیضی نے کہا ۔ کہ پروفیسر نے اپنی زندگی کو صرف ملازمت تک محدود نہیں رکھا ۔انہوں نے دوران ملازمت بے شمار تحقیقی کام کئے ۔ پشاور یونیورسٹی میں چترالی طلبہ کی رہنمائی و سرپرستی کی ۔ انٹر نیشنل سطح پر محققین کے ساتھ ان کی رابطہ کاری کے نتیجے میں دوسری ،تیسری بین الاقوامی ہندوکش کلچرل کانفرنسز منعقد ہوئے ۔ جن کی پروسیڈنگز کو آکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے کتابی صورت میں شائع کیا ہے ۔ جو کہ ان کانفرنسوں کی کامیابی کے واضح ثبوت ہیں ۔

مہمان اعزاز پروفیسر اسرار الدین نے خطاب کرتے ہوئے اپنے اعزاز میں شاندار تقریب منعقد کرنے پر عبد الولی خان عابد ایڈوکیٹ اور انجمن ترقی کھوار چترال کے صدر شہزادہ تنویرالملک کا شکریہ ادا کیا ۔ اور تقریب میں وائس چانسلر چترال یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ کی بطور مہمان خصوصی شرکت کو اپنے لئے اعزاز قرار دیا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ میری زندگی کا سب سے دلچسپ واقعہ یہ ہے ۔ کہ سات (7) سال کی عمر میں میری شادی ہوئی ۔ اور میری اہلیہ کی عمر اس وقت سات (7) ماہ تھی ۔ لیکن رخصتی میری تعلیم مکمل ہونے کے بعد ہوئی ۔ کیونکہ میرے والد میری تعلیم میں کوئی خلل آنانہیں چاہتے تھے ۔ اس وقت چترال میں بچپن میں شادی کا رواج تھا ۔ پروفیسر نے کہا ۔ کہ ہز ہائی نس سر ناصر الملک میرے والد کے رضاعی بھائی تھے۔ کہا کرتے تھے ۔ کہ چترال کیلئے دو سو تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ضرورت ہے ۔ چترال کے حکمران سر شجاع الملک ،سر ناصر الملک اور مظفر الملک تعلیم سے لگاو رکھتے تھے ۔ اس لئے پشاور یونیورسٹی ٹرسٹ کے چیر مین بھی رہے۔

پروفیسر اسرار الدین نے چترال سٹڈی سنٹر کے قیام کو انتہائی ضروری قرار دیا اور کہا ۔ کہ چترال تاریخ ،ثقافت ، جیوگرافی اور اثاریات کے خزانوں سے مالا مال ہے ۔ ان پر تحقیق و ریسرچ کیلئے ایک مستقل ادارے کی ضرورت ہے پروفیسر نے لندن میں اپنے قیام کے دوران تجربات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ۔ کہ انگریز وقت کے بہت زیادہ پابند ہیں ، پرائیویسی کا احترام کرتے ہیں ،جھوٹ نہیں بولتےاور قانون کے پابند ہیں ۔ جس میں سیکھنے کیلئے ہمارے لئے بہت زیادہ پیغامات موجود ہیں ۔

پروفیسر ممتاز حسین ، پروفیسر حسام الدین اور ممتاز وکیل عبد الولی خان ایڈوکیٹ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ پروفیسر اسرار الدین چترال سے تعلق رکھنے والے پشاور یونیورسٹی کے طلبہ سے انتہائی شفقت سے پیش آتے تھے ۔ ہر میدان میں طلبہ کی رہنمائی اور سرپرستی فرماتے ۔ اور طلبہ کے مسائل حل کرنے میں ہر ممکن کردار ادا کرتے تھے ۔ آپ چترالی تہذیب کے مرقع تھے ۔ شرافت کے پیکر اور ہمدرد تھے ۔ وقت کی پابندی کے ساتھ لیکچر کیلئے پوری تیاری کے ساتھ یونیوسٹی آتے تھے ۔ چترال سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے الیکشن کے غیر جانبدارانہ انعقاد میں رہنمائی کرتے ۔ اور ان کی سرپرستی میں چترال کی طلبہ تنظیم کئی مسائل حل کرنے اور حقوق لینے میں کامیاب ہوئی ۔ ڈاکٹر فدا عزیز الدین نے اپنے انتہائی مختصر خطاب میں کہا ۔ کہ میں اپنے بڑھے بھائی پروفیسر اسرار الدین کی شفقت و رہنمائی اور ہر قسم سپورٹ کی بدولت ہی ڈاکٹر بنا ۔آپ نیک سیرت شخصیت ہیں ۔ اللہ پاک ان کےنقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔

مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ نے اپنے خطاب میں کہا ۔ کہ کسی کی خدمات کا اعتراف ان کی زندگی میں کرنا اچھی روایت ہے ۔ اور چترال اپنے بہت سی خوبیوں کے ساتھ یہ روایت بھی قائم کرکے اچھے کاموں میں ایک اور اضافہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا۔کہ پروفیسر اسرار الدین کی طرف سے چترال سٹڈی سنٹر کے قیام کا مطالبہ بالکل بجا ہے ۔ اس سلسلےمیں پہلے ہی ہم نے چائنیز سے مل کے کام شروع کیا ہے ۔ لیکن سکیورٹی مسائل کی وجہ سے یہ تاخیر کا شکار ہوا ہے ۔ انشا اللہ بہت جلد اس پر مزید کام کیا جائے گا ۔ اور وسیع البناد چترال سٹڈی اینڈ ریسرچ سنٹر کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔ چترال یونیورسٹی میں ادب و ثقافت کیلئے جگہ دی جائے گی ۔ اس موقع پر چترال پریس کلب کے صدر ظہیر الدین نے اعلان کیا کہ اسطرح کا پروگرام چترال کے بزرگ شاعراور مصنف اقبال الدین سحرکے اعزاز میں منعقد کیا جائے گا۔  صدر انجمن ترقی کھوار شہزادہ تنویرالملک نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔

chitraltimes program in recognition of prof israruddin 2 chitraltimes program in recognition of prof israruddin 3 chitraltimes program in recognition of prof israruddin 4 chitraltimes program in recognition of prof israruddin 5 chitraltimes program in recognition of prof israruddin 6 chitraltimes program in recognition of prof israruddin 7 chitraltimes program in recognition of prof israruddin 9


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
80276