Chitral Times

Jul 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

کورکمانڈر پشاوراورکمانڈنٹ چترال سکاوٹس کی طرف سے چترال میں معدنیات کے شعبہ کے مسائل حل کرنیکی یقین دہانی خوش آیند ہے۔ مدثر الملک  

شیئر کریں:

کورکمانڈر پشاوراورکمانڈنٹ چترال سکاوٹس کی طرف سے چترال میں معدنیات کے شعبہ کے مسائل حل کرنیکی یقین دہانی خوش آیند ہے۔ مدثر الملک

چترال ( نمایندہ چترال ٹایمز ) کور کمانڈر پشاور کی ہدایت پر کمانڈنٹ چترال سکاوٹس کرنل بلال نے معدنیات کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے چترال کے مقامی سرمایہ کاروں اور لیز ھولڈروں سے چترال میں مایننگ کے شعبہ میں درپیش مسائل سے اگاہی حاصل کرنے کیلیے ایک تفصیلی میٹنگ کی۔وفد کی قیادت چترال مائینز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن کے صدر شہزادہ مدثر الملک اور لیاقت علی خان نے کی۔انہوں نے کمانڈنٹ کو نئی زمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی۔چترال سکاوٹس اور فوج کی قربانیوں کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ ان کی سربراہی میں چترال کے بارڈر کی سکیورٹی مزید مظبوط ہوگی اور چترال سکاوٹس کے جوان اسی طرح دشمنوں کے دانت کھٹے کرتے رہیں گے۔

شرکاء نے کمانڈنٹ کو مایننگ کے شعبہ میں درپیش مسائل سے اگاہ کیا اور انہوں نے یہ مسائل کور کمانڈر کے علم میں لا کر انکے فوری طور حل کرنے کی یقین دہانی کی۔
میٹنگ کے بعد چترال مائینز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن کے صدر کی طرف سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ شرکاے میٹنگ نےکمانڈنٹ کو بتایا کہ اپر چترال کا تقریبا اسی فیصد ۸۰ فیصد اور لویر چترال کا تقریبا چالیس فیصد ۴۰ رقبہ کو بیرونی سرمایہ کاروں کو لیز پہ دینے کیلیے ۲۰۱۲ سے ۲۰۲۱ تک پندرہ عدد منرلز بلاک بنا کر محکمہ معدنیات نے لیزوں پہ پابندی لگا رکھی تھی ۔ان بلاکوں کو ۲۰۲۱ میں ختم کرنے کے بعد مقامی سرمایہ کاروں نے چھوٹے اسکیل پہ مایننگ کیلیے چھ سو لیزوں کیلیے درخواستیں دی۔600 معدنیات کی جگہوں کے دریافت کے بعد نامعلوم وجوہات کی بنا پر یہ بلاکس دوبارہ. بحال کیے گیے اور بلاکوں کا بہانہ کر تا حال لیزون کی منظوری نہں ہو رہی۔ جبکہ دوسری طرف محکمہ معدنیات نے دھاتی معدنیات کی لیزوں پہ پابندی لگا کر حکومت کے ساتھ شراکت داری کے تحت جاینٹ وینچر کا پروگرام شروع کیا تھا۔جسکےلیے چترال کے 75 سرمایہ کاروں نے دیگر کمپنیز سے ملکر درخواستیں دی، تمام لوازمات مکمل کی۔ مگر چترال کے مقامی انوسٹرز کو چھوڑ کر چند منظور نظر کمپنیز کو گزشتہ سال 12 جے ویز گرانٹ کی گین تھین جن میں سے اکثر ابھی کینسل ہونے لگی ہیں۔

 

شرکاے میٹنگ نے متفقہ طور پہ کمانڈنٹ سے درخواست کی کہ کور کمانڈر سے بات کرکے چترال میں معدنیاتی بلاکس فوری طور پر ختم کروا ئی جائیں۔مقامی سرمایہ کارون کے 600 پراسپکٹنگ لایسنسز گرانٹ کیے جائیں۔ جواینٹ وینچر کے قوانین میں سرمایہ کاروں کیلیےاسانی لاکر اسکو کامیاب بنانے کیلیے اقدامات کیے جائیں اور چترال کے سرمایہ کاروں کے جواینٹ وینچرز کیبنٹ سے منظوری لیکے فوری طور پہ گرانٹ کرواے جائیں۔پریس ریلیز کے مطابق کمانڈنٹ سے مایننگ کےلیے درکار میٹیریل کے حصول اور ورکنگ این او سی اور فارنرز انوسٹرز کے وزٹ کیلیے این او سی کے حصول کو اسان بنانے کی درخواست بھی کی گی۔ شرکاء نے بتایا کہ چترال میں موسمی حالات کی وجہ سے بمشکل چند مہینے ہی مایننگ ہوتی ہے جبکہ این او سی کے حصول میں کئی مہینے لگ جاتے ہیں جسکی وجہ سے مقامی سرمایہ کاروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔ شرکا نے اب تک چترال میں بڑے سرمایہ کاروں کی مایننگ سیکٹر میں نہ انے کی وجوہات بھی بتائیں کہ بڑے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلیے محکمہ معدنیات نے اب تک سنجیدگی سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے کوئی جیولوجیکل سروے کوئی کور ڈرلنگ یاکوئی ریزرو اسٹیمیشن نہیں کی گئی اور ان کے بغیر کوئی بڑی کمپنی سرمایہ کاری نہیں کر سکتی۔ مقامی سرمایہ کاروں نے بتایا کہ ہماری پراسپکٹنگ لایسنسز کی منظوری کے بعد ہم مختلف کمپنیز اور انوسٹرز کیساتھ پارٹنرشپ کرکے چترال میں روزگار کے زرائع پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کر یں گے۔ شرکا میٹنگ نے امید ظاہر کی کہ کمانڈنٹ چترال سکاوٹس اور کور کمانڈر ان مسائل کے حل میں خصوصی دلچسپی لیکے محکمہ معدنیات کے افسران بالا سے بات کروا کر یہ مسائل حل کر دیں گے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
80057