Chitral Times

Jul 5, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چترال کی دورآفتادہ علاقہ ارکاری میں جنگل کا قانون اور عوام، انتظامیہ نوٹس لیں، عوامی حلقے 

شیئر کریں:

چترال کی دورآفتادہ علاقہ ارکاری میں جنگل کا قانون اور عوام، انتظامیہ نوٹس لیں، عوامی حلقے

پٹرولیم کی قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ضلعی انتظامیہ چترال نے گاڑیوں کے کرایوں کے حوالے سے مکمل لسٹ یعنی کرایہ نامہ جاری کیا ہے۔ جس میں علاقے کا فاصلہ اور ڈیزل کا موجودہ ریٹ لکھا ہوا ہے۔ ہر سال یہ کرایہ نامہ جاری کیا جاتا ہے۔ مگر اس پر ڈرائیور حضرات بالکل بھی ایک فیصد بھی عمل پیرا نہیں ہوتے ہیں ۔ علاقے کی مجوری کو مدنظر رکھ کے اپنے حساب سے کرائیے لینے کے عمل کو ترجیح دیتے ہیں ۔ یا پھر ڈرائیور حضرات میٹنگ کرکے خود علاقے کے کرایوں کا تعین کرتے ہیں ۔ کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اخر اس میں لوگوں کی مجبوری شامل ہے۔ اس سال بھی یہ کرایہ نامہ ایسا ہی ہے۔ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دیکھانے کے اور ہوتے ہیں ۔

ڈیزل کی قیمت اگر پچاس روپے بڑھ جائے تو سواری کے حساب سے دو سے تین سو روپے بڑھاتے ہیں ۔
میں صرف ایک ویلی ارکاری کی بات کرتا ہوں ۔ باقی علاقوں کے بارے میں مجھے کوئی خاص علم نہیں ہے۔ اس بار دیکھتے ہیں علاقے کے یہ کرایہ نامہ کتنا مفید ثابت ہوگا ۔

گزارش یہ ہے کہ علاقے کے لیڈر آپنی مرضی سے کرایوں کا تعین کرنے کی بجائے ضلعی انتظامیہ کے کرایہ ناموں پر عملدرآمد کرنے پر اپنا کردار ادا کریں ۔
ڈرائیور حضرات یہ کہہ کہ لوگوں سے زیادہ کرائیے لیتے ہیں کہ ڈیزل کی قیمت سستا ہو یا مہنگا ہمیں اس سے غرض نہیں باقی گاڑیوں کے اسپر پارٹس مہنگے ہوئے ہیں ۔ حالانکہ یہ کوئی عقلی دلیل نہیں ہے۔ اگر دوسری چیزوں کی قیمت بڑھ گئی ہے تو اپ اس کو مہنگے داموں میں بھیج بھی سکتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔

اج ڈرائیور حضرات کا میٹنگ منعقد ہوا وہ گورنمنٹ کے کرایہ نامہ کو بالکل ماننے سے انکار کیا۔ اور اپنی گاڑیوں کو نہ چلانے کا فیصلہ کیا۔ یا اپنی مرضی کا کرایہ لاگو کریں گے ورنہ گاڑیاں نہیں چلائیں گے۔ آخر یہ کونسا قانوں ہے۔ 250 گورنمنٹ کے کرایہ نامہ میں سفید ارکاری کا کرایہ ہے۔ مگر ڈرائیور 400 روپے کھلے جیپ کا کرایہ وصول کرنے میں تلے ہوئے ہیں۔ اور 800 روپے ویلس جیپ میں 10 سواری بمع سامان کے لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ لوگ سعودی عرب میں بھی اتنا دن کے حساب سے نہیں کماتے ہیں۔ یہ سراسر ظلم ہے۔ عوام بیماروں کو چترال نہیں لے جا سکتے ہیں۔ عوام انتظامیہ چترال سے اس مسئلے کو حل کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ ڈرائیور حضرات کا یہ کہنا ہے کہ ہمیں گورنمنٹ نے گاڑی لے کے نہیں دیا ہے۔ اخر کوئی تو قانون ہوگا۔ ہم بھی پاکستانی ہیں۔ ہمارے ساتھ ڈرائیور حضرات کی یہ راویہ انتہائی غیر مناسب ہے۔ ایا کرایہ نامہ حکومت کو جاری کرنا ہے یا ڈرائیور حضرات کو۔ یہ بات سمجھ سے باہر ہے۔
ہم اہلیان ارکاری انتظامیہ چترال کے انصاف کے منتظر ہیں۔

امیر حسین
برایے
اہالیان ارکاری چترال لویر


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
75569