Chitral Times

Jul 5, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چترال میں سیاحت کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ہے……محمد آمین

شیئر کریں:

دور حاضر میں سیاحت کے صنعت کی افادیت سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا۔ایک تخمنیے کے مطابق دنیا کی کل جی ڈی پی کا دسویں حصہ سیاحت کی صنعت سے حاصل ہوتی ہے اور یہ اٹھ ٹریلین امریکی ڈالر سے زیادہ بن سکتی ہے 2016؁ٗ؁ ء میں صرف فرانس نے سیاحت کی صنعت سے 198.3بلین یورو کمایاجس سے اس صنعت کی افادیت کا اندازا لگایا جا سکتا ہے۔ورلڈ ٹریول اور ٹورزم کونسل کے مطابق 2016 ؁ء میں پاکستان میں ٹریول اور ٹورزم کا جی ڈی پی میں حصہ 793 ارب روپے رہا یعنی کہ جی ڈی پی کا 2.7 فیصد تھا۔موجودہ حکومت سیاحت کی صنعت کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سے ترجیحی بنیادوں پر اہمیت دے رہی ہے اور 2025تک قومی اقتصادیت میں سیاحت کی حصہ داری کو ایک ٹریلیں تک لے جانا چاہتی ہے۔ سیاحت کی صنعت سے ملک میں روزگار کے مواقع،غربت میں کمی،مختلف ثقافتوں کااپس میں ملاپ،علم کا تبادلہ اور ملکی زرمبادلہ میں اضافہ ہوتا ہے۔


چترال صوبہ خیبر پختوانخواہ میں اپنی خوب صورتی اور خدوخال کے لحاظ سے منفرد اہمیت کا حامل ہے ویسا تو پورا صوبہ سیاحوں کے لیئے بے پناہ مواقع فراہم کرتی ہے لیکن چترال کی کچھ خصوصیا ت خصوصآمقامی لوگوں کی مہمانوازی اور پرسکوں ماحول اسے دوسرے علاقون کی نسبت سیاحت کی لکیر میں اوپر تک لے جاتی ہے جو کہ اجکل کے زمانے میں ہر ایک سیاح کی ارزو بن چکی ہے۔تاریخ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ علاقہ چترال کا بیرونی دنیا کے لیئے معلومات انگریز مہم جووْن اور دریافت کرنے والوں (explorers )کے توسط سے اٹھاروں صدی عیسوی کے وسط سے ہوا۔جن میں کرنل جان بڈلف،جارج اسکاٹ ربرٹسن کے تصانیف او دوسرے برٹش افسر کے گزیٹ شامل تھے۔اللہ تعالیٰ نے چترال کو قدرتی حسن اور دلکش لینڈاسکیپ(land scape)سے نوازا ہے۔بہتے ہوئے ندیاں،برف سے ڈھکی ہوئی پہاڑ اور چوٹیاں،مختلف انواع کے جنگلی حیات،سرسبز درخت او رجنت نظیر وادیاں،مقامی دستکاری،گلیشئرز،جنگلات،گرم پانی کے چشمے،قدیم زمانے کے اپنی منفرد نوعیت کے کلاش ثقافت،اسٹریٹیجیکل اہمیت کے درے،پرسکوں ماحول،مقامی ابادی کے مثبت رویے،ٹراوٹ مچھلی اور لذت سے بھرے ہوئے پھل دار درخت ہمارے ایسے اثاثے ہیں جو ملکی اور بیرونی سیاحوں کے لیئے دلچسپی اور کشش کے باعث بنتے ہیں۔یہی وہ وجوہات ہیں جن کی بنیاد پر موجودہ کے پی کے حکومت نے چترال کو سیاحت کے لحاظ سے سب سے ٹاپ پر رکھا ہوا ہے۔

حال ہی میں اسلام اباد میں خیبر پختوانخواہ مربوط سیاحت ترقیاتی پروجیکٹ (Khyber Pakhtunkhawa Integrated Tourism Development Project)کا افتتاحی تقریب وڈیو لنک کے زریعے منعقد ہوا تھا جس میں عالمی بنک کے نمائیندے،پروجیکٹ کے ٹیم لیڈر،صوبائی حکومت کے اعلی نمائیندے اور آئی کنسلٹ کے نمائیندے شامل تھے اس اہم میٹنگ میں مجھے بھی شرکت کا موقع ملاتھا۔دلچسپی کی بات یہ تھی کہ اس سیشن میں چترال کو ایک فوکس کے طور پر پیش کیا گیا۔یہاں اس بات کو بھی میں قارئیں کے ساتھ شیئر کرنا چاہوں کہ سوات میں کالام،دیر سے کہمراٹ جبکہ لوئیر چترال میں بومبوریٹ،بریر،رومبور،گرم چشمہ اور گولین اور آپر چترال میں قاقلشٹ اور لاسپور شامل ہیں۔اس کے علاوہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی جناب سید ذولفی بخاری جو کہ پورے ملک کی سیاحت کی صنعت کی نگرانی کرتا ہے اپنے دورہ چترال کے موقع پر چترال کو ایک عالمی سیاحتی مقام بنانے کا وعدہ کیا تھا۔اور میرے ساتھ ایک مختصر نشست میں اس عزم کا ارادہ کیا تھا کہ اگلے چند سالوں میں چترال ایک عظیم سیاحتی مرکز بن جائیگا۔
آئی ٹی ڈی پی (Integrated Tourism Development Project)کا بنیادی مقصد کے۔پی۔کے میں سیاحت کو فروغ اور ترقی دینا ہے جس میں انفراسٹراکچر کی بہتری،سیا حتی آثاثون کی ترقی اور سیاحتی مقامات (tourism destinations)کی صحیح معنوں میں انتظام شامل ہیں تاکہ صوبے میں ایک پائیدار سیاحت کے نظام کو ترقی دے سکیں۔یہ میگا پروجیکٹ جس کی مالیت 77ملین امریکی ڈالر ہیں جس کی مالی مدد ورلڈ بنک کررہی ہے یقینا چترال کی اقتصادی ترقی میں نمایاں کردار ادا کریگی۔


چترال میں سیاحت کے لحاظ سے اہم مسائل میں انفراسٹراکچر خصوصا روڈ،اعلی کوالٹی کے ہوٹل اور ریسٹورنٹ،موبائل اور انٹر نیٹ سروسز،مقامی ابادی میں اگاہی،سیاحتی مقامات کی نشاندہی اور ٹورسٹ گائیڈز کی کمی ایسے مسائل ہیں جن سے سیاحت بری طرح متاثر ہو تی ہے۔ہر سال ہزاروں کی تعداد میں سیاح چترال کے مختلف تہواروں،فسیٹویلز اور نظارے کے لیئے علاقے کا رخ کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے خراب سڑکین،رہائیش کے غیر اطمینان بخش سہولتیں اور کمیونکشنز سہولت کی عدم دستیابی سے وہ نا امید ہوتے ہیں اور ان کے ذہنوں میں چترال کے حوالے سے جو نقشے بنے تھے ان پر منفی اثرات مراتب ہوتے ہیں۔لہذا امید کی جاتی ہے کہ موجودہ حکومتی مداخلت سے یہ مسائل اور چیلنجز حل ہو جائیں گے اور وہ دن دور نہ ہوگا جب ہمارے پیارے چترال دنیا کے نقشے پر ایک اہم سیاحتی مقام(tourist destination)کے طور پرپہچانا جائے گا۔لیکن ہم مقامی ابادی پربھی اس لحاظ سے کچھ ز مہ داریان عائد ہوتی ہیں جن میں ماحولیاتی الودگی سے تحفظ،ایکو ٹورزم کو فروغ دینے میں مثبت کردار اور اگاہی پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا شامل ہیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
47113