Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چترال میں تباہ کن سیلاب کے نقصانات کی بحالی کیلئے چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کی طرف سے دو دو کروڑ روپے کا اعلان افسوسناک ہے۔  اتحاد چترال ایکشن فورم کا پریس کانفرنس 

Posted on
شیئر کریں:

چترال میں تباہ کن سیلاب کے نقصانات کی بحالی کیلئے چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کی طرف سے دو دو کروڑ روپے کا اعلان افسوسناک ہے۔  اتحاد چترال ایکشن فورم کا پریس کانفرنس

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) چترال کی گیارہ سول سو سائٹی تنظیمات پر مشتمل اتحاد چترال ایکشن فورم کے صدر رضیت بااللہ کی قیادت میں چترال پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چترال میں تباہ کن سیلاب کے نقصانات کی بحالی کیلئے چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کی طرف سے دو دو کروڑ کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے اسے چترال کے لوگوں کے ساتھ مذاق قرار دیا ہے۔منگل کے روز تنظیمات کے نمائندگان رضیت با اللہ ،شبیر احمد،شریف حسین، عبدالرحمن،الطاف گوہر ایڈوکیٹ،نابیگ ایڈوکیٹ،بشیر احمد، محی الدین سمیت کئی عہدہ داروں نے درجنوں افراد اور متاثرین کی معیت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چترال میں تباہ کن سیلاب کے بعد صوبائی حکومت سے یہ توقع کی جارہی تھی۔ کہ صوبائی حکومت آنفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے مناسب فنڈ فراہم کرے گی۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ چیف سیکریٹری چترال آکر نقصانات کا جائزہ لینے کے باوجود لوئر اور اپر چترال کیلئے دو دو کروڑ کی قلیل ترین فنڈ کا اعلان کیا۔جو کہ باعث شرم اور حکومتی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

 

شرکاء پریس کانفرنس نے این ڈی ایم اے کی کارکردگی کو انتہائی مایوس کن اور امتیازی قرار دیا۔ اور اس کی اسیسمنٹ کو بھی ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف مردہ باد کے نعرے لگائے۔ اور کہاکہ چترال کے ساتھ اس انتہائی مشکل وقت میں بھی امتیازی سلوک کیا جا رہاہے۔ تنظیمات کے نمایندگان نے چیف سیکریٹری کے ساتھ اجلاس میں بحالی کیلئے قلیل ترین فنڈ کے اعلان پر موقع پر موجود سیاسی قائدین کی خاموشی کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اور اسے چترال کی سیاسی قیادت کی نااہلی قرار دیا۔ پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا۔ کہ سیلاب اور دیگر آفات سے ہنگامی بنیادوں پر نمٹنے کیلئے مناسب فنڈ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کی بجائے ڈپٹی کمشنرز اپر اور لوئر چترال کو دیا جائے۔ اس موقع پر تنظیمات کے نمایندگان نے اس امر پر بھی انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ دنین گہتک میں سیلاب سے ایک سو دس دوکانیں تباہ ہوئیں۔ اور کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ لیکن انتظامیہ اب تک علاقے کی وزٹ کی زحمت گوار نہیں کی۔ پریس کانفرنس میں کہا گیا۔ کہ ہم حکومت سے انراسٹرکچر کی بحالی کیلئے فنڈ کی بھیک نہیں مانگتے۔ ہمارے لئے مائننگ کی رائیلٹی ہی کافی ہے۔ حکومت ہماری معدنیاتی رائیلٹی ادا کرے۔ ہم کسی دوسرے فنڈ کا مطالبہ نہیں کریں گے۔

 

انہوں نے فوری طور پر متاثرین کو ریلیف آئٹم پہنچانے اور ان کے مکانات و زمینات کے معاوضے جلد سے جلد ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔ دنین کے دکانات متاثرین کے حوالے سے انتظامیہ سے یہ مطالبہ کیا گیا۔ کہ ان دکانات کی زمین مالک جائداد چارویلو کی ہے۔ تاہم دوکانیں دکانداروں نے خود تعمیر کی ہیں۔ اس لئے نقصانات کا معاوضہ متعلقہ دکانداروں کو دیا جائے۔انھوں نےمطالبہ کیا کہ چترال کے جنگلات کی کٹائی کو کم کرنے کیلئے چترال کیلئے منظور شدہ گیس پلانٹس منصوبے کو جلد بحال کرکے تنصیب کا مطالبہ کیا جس کے لئے پشاورہائی کورٹ نے پہلے سے آرڈر بھی دے چکی ہے۔ مقرریں نے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ پی ڈی ایم اے کے اعداد و شمار میں اب تک اپر چترال میں ایک گھر کو بھی مکمل نقصان نہیں پہنچا ہے جبکہ درجن سے زیادہ گھر یارخون ویلی کے ایریا میں تباہ ہوچکے ہیں۔ مگر پی ڈی ایم اے کی خاموشی افسوسناک ہے ۔ پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ چترل کے سیلاب زدگان کی فوری بحالی کے لئے اقدامات اُٹھائے جائیں بصورت دیگر سول سوسائیٹی کی طرف سے بھرپوراحتجاج کا سلسلہ شروع کیا جائیگا۔ پریس کانفرنس میں انجمن صدائے چترال پاکستان، تحریک تحفظ چترالی پاکستان ، انجمن دعوت عزیمت ، تحریک تحفظ حقوق چترال ، تجار یونین چترال، ڈرئیور یونین چترال، آل اتحاد چترال تنظیم، مائننگ ایسوسی ایشن، آل پینشنرز ودیگر سول سوسائٹی کے نمائندگان موجود تھے۔

chitraltimes all civil society press confrence 4

chitraltimes all civil society press confrence 2

chitraltimes all civil society press confrence 1 chitraltimes all civil society press confrence 3


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
77129