Chitral Times

Jun 30, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

چترالی زبان یا چترالی زبانیں؟ – ظہور الحق دانش

شیئر کریں:

چترالی زبان یا چترالی زبانیں؟ – ظہور الحق دانش

کچھ سرکاری و نجی میڈیا چینلوں، ریڈیو سٹیشنوں اور لکھاریوں کی توجہ چاہتے ہوئے دست بستہ عرض ہے کہ “چترالی زبان” نام کی کوئی زبان وجود ہی نہیں رکھتی۔ چترال میں کُل 12 زبانیں بولی جاتی ہیں۔ اُن سب کے لیے “چترالی زبانیں” کا فقرہ آپ استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن صرف کھوار زبان کو ہی “چترالی زبان” قرار دینا دوسری زبانوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ ہاں کھوار “ایک چترالی زبان” ہے، لیکن کلَی طور پر صرف کھوار ہی”چترالی زبان” نہیں ہے۔ یہ بات سچ ہے کہ چترال میں رہنے والے دوسرے لسانی گروہوں کے لیے کھوار زبان ایک “لینگوا فرانکا” یعنی رابطے کی زبان ضرور ہے۔ پھر بھی صرف کھوار کو ہی “چترالی زبان” کا لیبل لگانا مناسب نہیں ہے۔ آپ یوں کہہ سکتے ہیں کہ “کھوار ‘ایک چترالی زبان’ ہے، چترال میں بولی جانے والی ایک بڑی زبان ہے، چترال کا لینگوا فرانکا ہے، رابطے کی زبان ہے” وغیرہ۔ لیکن صرف کھوار ہی “چترالی زبان نہیں ہے۔ چترال میں بولی جانے والی 12 زبانوں کے نام یہ ہیں: پالولا، پشتو، دمیلی، کالاشہ، کتہ وِری، کمویری، کھوار، گجری، گوَرباتی، مدک لشٹی، وَخی، اور یدغا۔

اکثر میڈیا چینلز یا میڈیا تحریروں میں کسی کھوار گیت یا کھوار کتاب کی بات کرتے ہوئے “چترالی زبان میں گیت” یا “چترالی زبان کی کتاب” کا فقرہ سنتے یا پڑھتے ہوئے بہت دقت محسوس ہوتی ہے۔ ایسا نہ کیا کریں۔

لسانیاتی اصولوں کے مطابق تمام زبانیں یکساں مقام اور یکساں اسٹیٹس رکھتی ہیں۔ لسانیاتی طور پر کوئی زبان برتر یا کم تر نہیں ہوتی۔ کسی زبان کی “بڑی زبان” ہونے میں دوسرے عوامل کار فرما ہوتے ہیں۔ وہ عوامل ڈیموگرافِک/عدی ہوسکتے ہیں، سماجی ہو سکتے ہیں، تعلیمی ہو سکتے ہیں، معاشی ہو سکتے ہیں، مذہبی ہو سکتے ہیں، سیاسی ہو سکتے ہیں وغیرہ۔ یاد رکھیے یہ سارے عوامل غیرلسانیاتی عوامل ہوتے ہیں، جن کا لسانیاتی اصولوں اور لسانیاتی پیمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

لہٰذا صرف انگریزی کو ہی گلوبل لینگویج قرار دینا، صرف اردو کو ہی پاکستانی زبان قرار دینا، صرف پشتو کو ہی صوبائی زبان قرار دینا اور صرف کھوار کو ہی چترالی زبان قرار دینا دوسری زبانوں اور لسانی گروہوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔ سراسر ناانصافی ہے۔
ساری انسانی زبانوں کا یکساں احترام کرکے جیو! نرگسیت کے خول باہر نکل کر جیو! لسانی مرکزیت کے عینک اتار کر جیو!


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامین
90075