Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پرسان ویلی روڈ کیلئے خیبرپختونخوا حکومت نے 20 کروڑ روپے اے-ڈی-پی میں شامل کر لیا۔ تحریر: ظہور الدین

شیئر کریں:

پرسان ویلی روڈ کیلئے خیبرپختونخوا حکومت نے 20 کروڑ روپے اے-ڈی-پی میں شامل کر لیا۔ تحریر: ظہور الدین

 

چترال لوئر کے نو منتخب مئیر جناب شہزادہ امان الرحمن صاحب نے دو دن پہلے سوشل میڈیا پر اس خبر کی تصدیق کرتے ہوۓ عوام، بالخصوص عالقہ پرسان کے باسیوں، کو خوش خبری دی اور ساتھ ساتھ اس پراجیکٹ کو اے-ڈی-پی میں شامل کروانے کیلئے کلیدی کردار ادا کرنے پر معاون خصوصی برائے اقلیتی امور جناب وزیر زادہ صاحب کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

پرسان ویلی روڈ اپنے مہم جوئی ہونے اور قدرے خطرناک ہونے کی وجہ سے کافی مشہور ہے، چترال میں تو اس راستے کا کوئی ثانی نہیں، بلکہ پورے پاکستان، حتی کہ بین االقوامی سطح پر بھی اس کا شمار چند خطرناک ترین سڑکوں میں ہوتا ہے۔ یہٰ اللہ تبارک وتعالی کا رحم و کرم ہے کہ ابھی تک اس دشوار گزار راستے میں کوئی حادثہ پیش نہیں آیا۔

چاروں طرف دلکش پہاڑیوں کے دامن میں نہایت خوبصورت گاؤں پرسان واقع ہے جو کہ ٹاؤن چترال سے لگ بھگ 30-25 کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ یہ بتاتے ہوۓ میرے چہرے پے مسکراہٹ بھی طاری ہو رہی ہے اور ساتھ ساتھ تھوڑا بہت افسوس بھی ہو رہا ہے کہ پرسان اتنا خوبصورت ہونے اور یہاں کے لوگ بہت اچھے، مہمان نواز اور درویش صفت ہونے کے باوجود گل اکبر سے پہلے پرسان اگر کسی چیز کیلئے مشہور تھا تو وہ اس خطرناک مانے جانے والے روڈ کی وجہ سے تھا۔ اب آپ لوگ یوٹیوب پر جا کر اگر “پرسان” لکھ کر سرچ کرینگے تو نیچے کچھ اس روڈ کے اور کچھ گل اکبر کے ویڈیوز آپ کو نظر آئیں گے اور اگر “پرسان روڈ” لکھ کے سرچ کریں گے تو آپ ڈر ہی جائیں گے کہ جس نے بھی اس روڈ کے اوپر ویڈیو یا ڈاکومنٹری بنائی ہے وہ اس کو کتنا خطرناک سمجھتے ہیں۔

یہ روڈ ہمیشہ سے علاقے کے مکینوں کیلئے درد سر رہا ہے، جب جب سیاسی جماعتوں کے نمائندے ووٹ مانگنے پرسان آئے ہیں، یہی روڈ اس عالقے کے لوگوں کے مطالبات میں سر فہرست رہا ہے، ماضی میں بھی اور اب بھی، مگر افسوس کہ اب تک یہاں کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہو سکا۔ اب جبکہ 20 کروڑ کی خطیر رقم کا اعلان ہوچکا ہے، ہم سب امید کرتے ہیں کہ جلد ازاللہ کرے ایسا ہی ہو۔

جلد متعلقہ حکام اس پراجیکٹ پر کام شروع کریں گے۔ کہا تو یہ گیا ہے کہ اس کو ٹرک ایبل بنایا جائے گا،

یاد رہے کہ ویلج کونسل پرسان کے حدود میں واقع بہتولی اور بہتولی گول بھی اسی روڈ سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ تو کل ملاکے تقریباً 500 گھرانوں پر مشتمل آبادی کا آنا جانا اسی راستے سے ہوتا ہے۔

ہم جناب وزیر زادہ صاحب کا انتہائی مشکور ہیں کہ جنہوں نے پچھلے سال خود پرسان کا دورہ کیا، خود ہی ساری چیزوں کا جائزہ لیا اور عالقے کے لوگوں کے بھرپور مطالبے پر جناب وزیراعلی خیبرپختونخوا کے سامنے یہ مسئلہ پیش کیا جس نے اس پر عملدرآمد کی یقین دہائی کی تھی جو کہ اب عملی طور پر فعل میں الئے جانے کے نزدیک ہے۔ ساتھ ساتھ ہم خیبرپختونخوا حکومت اور پی-ٹی-ائی چترال کی لیڈرشپ کا مشکور ہیں جن کی انتھک کوششوں کے نتیجے میں یہ ممکن ہو سکا۔ امان الرحمن صاحب حالانکہ حال ہی میں اقتدار میں آئے ہیں مگر اس کام کو عملی جامہ پہنانے کیلئے خصوصی دلچسپی لینے پر ہم ان کے بھی مشکور ہیں۔ اس روڈ پر پچھلے سال ایک ڈاکومنٹری بنائی گی جس کو میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی کافی پزیرائی ملی، ہم فاروقی صاحب کا بھی شکر گزار ہیں۔ یقیناً میڈیا آج کے دور میں لوگوں کو demand our Roads درپیش مسائل کو اجاگر کرنے میں کافی مفید ثابت ہوتا ہے، سوشل میڈیا پر چترال ڈیویلپمنٹ موومنٹ کے نام سے ایک کمپین چالایی جا رہی ہے جو چترال میں سڑکوں کے مسئلے اجاگر کرنے کے حوالے سے زبردست کام کر رہے ہیں، ان سب کا شکریہ اور ساتھ ساتھ کریم آباد ارکاری ڈیویلپمنٹ فورم کا بھی جو علاقے کی بہتری کیلئے اپنی کوششیں کررہے ہیں۔

علاقے کے لوگ اس پراجیکٹ کے اعلان پر نہایت خوشی کا اظہار کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اب ان کا سب سے بڑا مسئلہ حل ہونے جا رہا ہے، 20 کروڑ بہت بڑی رقم ہے اور عوام اب با شعور ہے، تھوڑی بہت بھی نا انصافی کی صورت میں متعلقہ حکام کے خالف شدید احتجاج کیا جائے گا اپنے حق کی مکمل وصولی تک۔ بہرحال، امید یہی کرتے ہیں کہ وہ نوبت ہی نہ آئے اور پرسان کے لوگوں کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو جائے۔

شکریہ،

ظہور الدین پرسان، چترال

chitraltimes pursan arkari road 3 chitraltimes pursan arkari road 2


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
61142