Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پاکستان کے سابق صدر جنرل (ر)  پرویز مشرف انتقال کرگئے۔

Posted on
شیئر کریں:

پاکستان کے سابق صدر جنرل (ر)  پرویز مشرف انتقال کرگئے۔

تجزیاتی رپورٹ (ش ع ع) پاکستان کے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف طویل علالت کے بعد 79 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ پرویز مشرف کی زندگی پر ایک طائرانہ نظر؛  پرویز مشرف 11 اگست 1943ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ کراچی کے سینٹ پیٹرک اسکول سے تعلیم حاصل کی۔
پی ایم اے کاکول سے 1964ء میں گریجویشن کی۔ اس کے بعد پاکستان آرمی میں کمیشن حاصل کیا۔
1966ء سے 1972ء تک سپیشل سروسز گروپ میں کمپنی کمانڈر رہے۔
اکتوبر 1998ء میں سنئیر جنرلوں کو بائی پاس کرکے چیف آف آرمی سٹاف بنا دیے گئے۔
12 اکتوبر 1999ء میں پرویز مشرف نے سویلین حکومت کو اقتدار سے باہر کرکے مارشل لاء لگا دیا اور دو سال سے زیادہ عرصہ چیف ایگزیکٹو رہے۔
جون 2001ء میں صدر رفیق تارڑ کے بعد صدر پاکستان بن گئے۔
جولائی 2001ء میں بھارت کا دورہ کیا اور بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی سے مذاکرات کیے۔
اکتوبر 2002ء میں جنرل الیکشن کروائے۔ اور جنرل کی پارٹی ہی جیت گئی جو کہ پاکستان مسلم لیگ ق اور مذہبی جماعتوں پر مشتمل ایم ایم اے تھیں۔  اس کے بعد 2/3 اکثریت حاصل کرکے سترہویں آئینی ترمیم کی۔
جون 2004ء میں اعتماد کا ووٹ 56% سے جیت گئے۔
2007ء میں In the Line of Fire نامی اپنی سوانح عمری لکھی۔
مارچ 2007ء میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار احمد چوہدری کو جی ایچ کیو بلوایا اور میٹنگ میں ان سے استعفیٰ دینے کو کہا۔ لیکن مبینہ طور پر اس میٹنگ میں موجود جنرل پرویز کیانی نے اپنی ہتھیلی پر NO لکھ کر چوہدری کو اشارہ کیا کہ انکار کرو نہ مانو۔
~دیکھا جو کھا کے تیر کمین گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی۔۔۔ حفیظ جالندھری
یہاں سے مشرف کا زوال شروع ہوا۔
جون 20، 2007ء کو سپریم کورٹ نے افتخار چوہدری کو ملک گیر احتجاج کے بعد بحال کردیا اور مشرف کے فیصلہ کو کالعدم قرار دے دیا۔
لیکن 3 نومبر 2007ء کو مشرف نے ایمرجنسی لگا دی اور افتخار چوہدری کو بحثیت چیف جسٹس آف سپریم کورٹ دوبارہ معذول کردیا۔
لیکن ایمرجنسی لگانے کے ایک مہینہ سے بھی کم عرصہ میں مشرف نے بحیثیت چیف آف آرمی سٹاف استعفیٰ دے دیا۔
بحثیت صدر مشرف نے 15 دسمبر 2007ء کو ایمرجنسی ختم کردی۔
دسمبر 2007ء کو ہی پاکستان کی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو قتل کردی گئیں۔
2008ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بنی۔ مشرف نے مواخذے کی شروعات سے پہلے ہی 18 اگست کو اسی سال بحیثیت صدر استعفیٰ دے دیا۔
2010ء میں مشرف نے اپنی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ بنائی۔
5 اپریل 2013ء کو ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا لیکن 17 مارچ 2016ء کو وہ دبئی گئے۔
2018ء میں پرویز مشرف میں کئی قسم کی بیماریوں کے مجموعے جسے میڈیکل کی زبان میں amyloidosis کہتے ہیں کی تشخیص ہوئی۔
17 دسمبر 2019ء کو ایک اسپشل کورٹ نے  2007ء میں ایمرجنسی نافذ کرنے اور ائین کو معطل کرنے کے الزام میں موت کی سزا سنائی۔
جون 2022ء کو مشرف کے خاندان نے اعلان کیا کہ ان کی صحت بہت خراب ہے اور ان کو دعاوں کی ضرورت ہے۔
سابق صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف 5 فروری 2023ء میں دبئی کے امریکن ہسپتال میں 79 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔
 پرویز مشرف کی زندگی ایڈونچر سے خالی نہیں تھی۔ فوج جوائن کرنے کے ساتھ ہی وہ 1965ء کی پاک بھارت جنگ لڑے۔ اپنی کتاب میں انھوں نے ایسے بہت سے واقعات کا زکر کیا ہے جہاں وہ موت کے منہ سے باہر آئے۔ ان میں سے ایک گلگت سے اسلام آباد آتے ہوئے جہاز میں سوار نہ ہونا تھا۔ جس جہاز میں ان کو آنا تھا  وہ  اسلام آباد آتے ہوئے کریش کرگیا اور تمام مسافر ہلاک ہوئے وہ اس میں سوار نہیں ہوئے اس لیے بچ گئے۔
پرویز مشرف کا 1999ء کارگل جنگ میں بنیادی کردار تھا۔ اس کے بعد وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے اتحادی ہوگئے۔ اس دوران ان پر متعدد قاتلانہ حملے ہوئے 2007ء میں ائین کو معطل کرنا چیف جسٹس افتخار چوہدری کی معذولی اور بینظیر بھٹو کا قتل بڑے واقعات تھے جنھوں نے مشرف کی اقتدار پر گرفت کو کمزور کردیا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جنرل پرویز مشرف چترال اور شمالی علاقہ جات کے لوگوں کے ساتھ دلی محبت کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ انھوں نے چترال کےلیے لواری ٹنل کی تعمر شروع کی اور اور پہلی دفعہ چترال کو ملک کے دوسرے حصوں سے سال کے بارہ مہینے ملایا گیا۔ جبکہ اس سے پہلے چترال کے عوام سال کے چھ مہینے سردیوں میں  ملک کے دوسرے حصوں سے کٹے رہتے تھے۔

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
71168