Chitral Times

Jul 5, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہو گیا،فہرست میں 41 ویں نمبر پر آگیا 

Posted on
شیئر کریں:

پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہو گیا،فہرست میں 41 ویں نمبر پر آگیا

اسلام آباد( چترال ٹایمز رپورٹ)نئی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان (Pakistan) میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد پاکستان کرپٹ ممالک کی فہرست میں 41 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل (Transparency International) کی جانب سے آج مورخہ 31 جنوری بروز منگل کرپشن (Corruption) پرسیپشن انڈیکس 2022 کی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے 95 فیصد ممالک کرپشن میں کمی لانے میں ناکام ہوئے ہیں اور 2 تہائی ممالک میں بدعنوانی سنگین مسئلہ بن گئی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت اور بنگلا دیش کے سی پی آئی اسکور میں حالانکہ کوئی فرق نہیں آیا تاہم یہ ممالک کالے قوانین کے ذریعے آزادی اظہار رائیاور حکومت پر تنقید کرنے والوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔پاکستان کے حوالے سے ٹرانسپرنسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے، 10سال میں پہلی بار کرپشن پرسپشن انڈیکس کم ہوکر27 ہوگیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا کرپشن اسکور 10سال کی کم ترین سطح پر آگیا ہے، عمران دور میں کرپشن 6 درجے تک بڑھ گئی تھی۔ عمران خان کے دور میں کرپشن بڑھتی رہی۔رپورٹ میں درجہ بندی کے حوالے سے پاکستان کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 180ممالک کی فہرست میں پاکستان کی رینکنگ 140 ویں نمبر پر برقرار ہے۔ جب کہ سال 2012 میں پی پی دور میں پاکستان کا اسکور 100میں سے 27تھا۔ سال 2018 میں پاکستان کا کرپشن اسکور 33، اور سال 2019 میں پاکستان کا کرپشن اسکور 32 تھا۔اسی طرح سال 2020 میں پاکستان کا کرپشن اسکور 31 رہا، 2021میں پاکستان کا کرپشن اسکور 28 پر پہنچ گیا تھا۔ 2022، میں پی ٹی آئی او پی ڈی ایم دور میں کرپشن اسکور مزید گر کر 27تک آگیا۔

 

موثر مالیاتی انتظام و انصرام کے باعث مالیاتی خسارہ اور حسابات جاریہ کے کھاتوں کے توازن کے حوالہ سے اچھی پیش رفت ہوئی ہے، وزارت خزانہ

اسلام آباد(سی ایم لنکس) وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ موثر مالیاتی انتظام و انصرام کے باعث جاری مالی سال کے دوران مالیاتی خسارہ اور حسابات جاریہ کے کھاتوں کے توازن کے حوالہ سے اچھی پیش رفت ہوئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر کی بچت اور شرح مبادلہ کے استحکام کیلئے مالیاتی استحکام اور نظم و ضبط کلیدی حیثیت کا حامل ہے، اس کے اگرچہ قلیل المدتی بنیادوں پر نمو کے امکانات پر اثرات مرتب ہوتے ہیں تاہم طویل المعیاد بنیادوں پر خوشحالی اور نمو کیلئے یہ ضروری امر ہے، اس سے پیداوری استعداد اور پیداوار میں اضافہ یقینی ہو جاتا ہے۔ یہ بات وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ میں کہی گئی ہے۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ اقتصادی رپورٹ کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 11.21 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ جولائی سے دسمبر تک سمندر پار پاکستانیوں نے 14.1 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بھیجا۔ گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات کا حجم 15.8 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اس مدت میں ملکی برآمدات کا حجم 14.2 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 6.8 فیصد کم ہے۔ گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ملکی برآمدات سے 15.2 ارب ڈالر حاصل ہوئے تھے۔

 

اس کے مقابلہ میں درآمدات میں بھی 18.2 فیصد کی شرح سے نمایاں کمی ہوئی ہے۔ مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ملکی درآمدات کا حجم 29.5 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 36.1 ارب ڈالر تھا۔ اعداد و شمار کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارہ میں سالانہ بنیادوں پر 59.7 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ جولائی سے دسمبر تک حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ 3.7 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 9.1 ارب ڈالر تھا۔براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں جاری مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں 58.7 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ جاری مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کا حجم 460.9 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1.114 ارب ڈالر تھا۔ اسی طرح پورٹ فولیو سرمایہ کاری میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ جاری مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری کے حجم میں 180.6 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔اعداد و شمار کے مطابق 27 جنوری 2023 کو سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 3.087 ارب ڈالر اور کمرشل بینکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 5.656 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ گذشتہ سال 27 جنوری کو سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 15.750 ارب ڈالر اور بینکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 6.353 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ 27 جنوری 2023 کو ایکسچینج ریٹ 262.61 روپے ریکارڈ کیا گیا جو 27 جنوری 2022 کو 176.98 روپے تھا۔

 

اعداد و شمار کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ایف بی آر کے محصولات میں سالانہ بنیادوں پر 17.4 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی۔جولائی سے دسمبر تک ایف بی آر کے محصولات کا حجم 3429 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 2920 ارب روپے تھا۔ نان ٹیکس ریونیو میں 58.4 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی۔ جاری مالی سال میں نان ٹیکس ریونیو کا حجم 822 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 519 ارب روپے تھا۔ اعداد و شمار کے مطابق سرکاری شعبہ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت جاری مالی سال میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کیلئے 130 ارب روپے جاری کئے گئے جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 252 ارب روپے تھے۔وزارت خزانہ کے مطابق جولائی سے نومبر تک کی مدت میں مالی خسارہ کا حجم 1169 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 151 ارب روپے تھا۔ پرائمری بیلنس کا حجم 511 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں منفی 36 ارب روپے تھا۔ اعداد و شمار کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں زرعی قرضوں کے اجراء میں 31.5 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی۔

 

جولائی سے دسمبر تک زرعی شعبہ کو 842.4 ارب روپے کے قرضہ جات فراہم کئے گئے جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 640.8 ارب روپے تھے۔نجی شعبہ کو جاری مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں 703.6 ارب روپے کے قرضہ جات جاری کئے گئے جو گذشتہ سال کی اسی مدت میں 1043.1 ارب روپے تھے۔ 24 جنوری 2023ء کو شرح سود 17 فیصد ریکارڈ کی گئی جو 15 دسمبر 2021ء کو 9.75 فیصد تھی۔ دسمبر 2023 میں صارفین کیلئے قیمتوں کا اشاریہ 24.5 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو دسمبر 2021 میں 12.3 فیصد تھا۔جولائی سے دسمبر تک صارفین کیلئے قیمتوں کا اشاریہ 25 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 9.8 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں جولائی سے نومبر کے دوران 3.6 فیصد کی کمی ہوئی۔ اسی طرح پاکستان سٹاک ایکسچینج کے انڈیکس میں جاری مالی سال کے دوران 2.8 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ یکم جولائی 2022 کو کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس 41 ہزار 630 پوائنٹس ریکارڈ کیا گیا جو 27 جنوری 2023 کو 40 ہزار 451 پوائنٹس تھا۔مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں جاری مالی سال کے دوران 2.8 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ یکم جولائی 2022ء کو مارکیٹ کیپٹلائزیشن کا حجم 33.99 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو 27 جنوری 2023 کو 24.19 ارب ڈالر ہو گیا۔ نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن میں 7.1 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی۔ جولائی سے دسمبر تک 13693 نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن کی گئی جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 12783 کمپنیاں تھیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
71017