Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چترال کی تعمیروترقی میں کردار اور حقایق ………عنایت اللہ اسیر

شیئر کریں:

ادارے کا مراسلہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں!

ضلع چترال جو 14850 مربع کلومیٹر پر پھیلا ھوا 29 پہاڑی سلسلون میں پھیلے ھوے دشوار گذار وادیوں میں پھیلا ھوا چار سے چھہ لاکھ کی ابادی پر مشتمل مثالی امن واشتی کا حامل پاکستان کے ساتھ عشق کی حد تک محبت رکھنے والے مہذب شھریوں کا علاقہ ھے.

چترال کے باشندون نے پاکستان سے الحاق کا اعلان 1943 میں ھی اپنے علم نجوم کے ماھر والی چترال سر ناصر الملک کے دورے حکومت میں ھی متفقہ طور پر شاھی قلعہ کے مین گیٹ پر ریاستی جھنڈے کے ساتھ ھی لہرا کر کیا تھا جو چاند ستارے کی صورت میں اج بھی ثبوت کے طور پر موجود ھے.

پھر چترال کے باشندوں نے پاکستان بننے کے بعد 1949 سے ھی چترال مسلم لیگ کے نام سے مسلم لیگ کا قیام عمل میں لاکر ریاست چترال کو باضابطہ پاکستان میں شامل کرکے پاکستانی قوانین کے مکمل چترال میں نفاذ کی جدوجہد کا اغاز کیا چونکہ ریاستی حکمران خود بھی پاکستان کے حامی تھے لہذہ انہوں نے بھی اتحادی مسلم لیگ کے نام سے دوسرے مسلم لیگ کے تنظیم کی بنیاد ڈھال کر دونوں مسلم لیگی پارٹیوں نے اتفاق راے سے اصلاحات کیے اور 1965 تک چترال ریاست ایک ایجنسی یعنی قبایلی علاقہ کے طور پر پاکستان میں شامل رہا پھر قبائیلی رسم و رواج اور مراسم سے نا اشنا قانون پسند چترال کے باشندوں نے چترال مسلم لیگ کی قیادت میں ضلع کے قیام کی جدوجہد شروغ کی عرصیہ چار سال یعنی 1969 میں جنرل یحیی کے مارشل لاء کے دوران چترالیوں کے تحریک حصول ضلع کے نتیجے میں دیر ,سوات کو بھی ضلع کی حیثیت میں پاکستان میں باضابطہ طور پر شامل کیا گیا چترال کے باشندوں کے منظم جدوجہد کے نتیجے میں دیر اور سوات کے باشندوں کو قانونی شھری کی حیثیت اور تمام حقوق مل گیے ان تاریخی حقایق کو مختصر ترین الفاظ میں بیان کرنے کا اصل مقصد یہ ھے کہ مسلم لیگ چترال کا محسن جماعت ھے اور چترال کے چھوٹے بڑے سب مسلم کے نام اور کام سے واقف ھیں.

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چترال کے تعمیروترقی میں کردار اور حقایق:

1:لواری ٹنل کی تکمیل
یقیناََ اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ لواری ٹنل پر کام کا اغاز شھید ذولفقار علی بھٹو نے کیا تھا اور ھم ان کے اس احسان کو کبھی بھول نہیں سکتے مگر اس کے بعد PPP کی دو بار حکومتین قایم ھوئیں کسی نے اس کی طرف دیکھا بھی نہیں مگر جنرل پرویز مشرف نے اس پر کام کا اغاز کیا اور کچی حالت میں تکمیل بھی کیا ھم اس چترال کے باشندے ان کے بھی مشکور ھیں مگر میاں نواز شریف نے سالانہ چھ 6 ارب کے حساب سے اس پر مرکزی جکومت سے خرچ کرکے اس کو رات دن چلنے کے قابل بنایا.چترال کے باشندے ان کی خدمت کو بھول نہیں سکتے.

2. شھید ذولفقار علی بھٹو نے ایٹم بم کے حصول کی بنیاد رکھی اور میاں نواز شریف نے چیف ایگزیکٹیو کی حیثیت میں ایٹمی دھماکہ کرکے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا چترال کے باشندے اس کی جراءت کو سلام پیش کرتے ھیں.

3: گولین گول ھیڈرل پراجیکٹ کا اغاز PPP کے دور میں ھوا مگر اس کے بے حساب اخراجات میں کمی نہ لاکر میاں نواز شریف نے اس کی تکمیل اور ترسیل سے ابھی تک 80% چترال کو روشنی کی نعمت سے منور کیا اور بہت جلد 100% چترال اس روشنی کی عظیم نعمت سے مستفید ھو جایگی PML n ذندہ باد.

4: بریر,بمبوریت,رومبور سے چترال کوری ڈور چار رویہ روڈ “”””””” چار ارب ستر کروڑ
چترال دو راہ پاس روڈ بارہ ارب اسی کروڑ

5: گریم لشٹ سے تیریچ روڈ براستہ اویر روڈ اور پل ذیر تعمیر

6: کوراغ سے تیریچ روڈ براستیہ مولکہو 12 ارب

7: بونی سے تور کہو روڈ

8:پانچ بڑے بڑے RCC پل

9: تین گیس کے پلنٹس جن کے تنصیب کے راستے میں KPK کی حکومت رکاوٹ ھے ذمینات میں رکاوٹ اور ماحولیات کے تحفظ کے بحانے یہ پلانٹس دروش,ایون,چترال اور بونی میں لگنے تھے.

ان کے علاوہ ویخان پٹی سے چترال کوری ڈور,چترال کو CPEC میں شامل کرکے چکدرہ چترال شندور گلگت کے CPEC کی تعمیر چترال یونیورسٹی کا قیام کے لیے دو ارب روپیے, 250 بستروں پر مشتمل پر سہولت ھسپتال کی تعمیر کی منظوری.چترال کے 2015 کے سیلاب ذدہ گان کی نقد بر وقت امداد.
ایندہ کے لیے اگر اللہ تعالی نے موقع دیا تو مندرجہ ذیل ترقیاتی کام پہلی فرست میں کیے جاینگے انشا الللہ تعالی:

1:چترال چین, تاجکستان افغانستان تجارت اور سیاحت کے لییے راھیں ھموار کرنا جس میں ویزے میں نرمی اور وفود کا تبادلہ

2: چترال کے درہ ششی کوہ تا مدک لشٹ کوری ڈور کی تعمیر
3. چترال کے کریم اباد واری ریچ کے سرحدات ,مستوج سے بروغل کوری ڈور ,دیر پناکوٹ داخانی کنڈاو ,گٹ کنڈاو دمیل میر کھنی روڈ ,کاری ھایڈرل پاور پراجیکٹ 350 میگا واٹ کی تعمیر,

لواری ٹنل کے عشیریت ساییڈ کے چڑھائی اور پیچ در پیچ موڑوں کو ختم کرنا اور سیدھے عشریت سلو گریڈنگ میں پینچانا.

چترال بونی اور شندور میں تمام سہولیات سے بھر پور چار پولو کمپلیکس کی تعمیل پہلی فرست میں,ایون سے چترال قدیم روڈ کو بروژ پل سے چترال تک دریاہ چترال کے ساتھ ساتھ تعمیر کوری ڈور .

چترال میں خوتین کے لیے الگ خواتین یونیورسٹی کا قیام, چترال میں پاک ارمی ,نیوی اور اییر فورس اور تمام مسلح فورسز کے بھرتی سنٹرز کا قیام.بجلی کے نرخ میں معقول رعایت ,کلاش اقلیت کو صوبائی اسمبلی میں دو سیٹ اور قومی اسمبلی میں ایک سیٹ,چترال صوبای سیٹ کو بحال کرکے ضمنی انتخابات کرانا,چترال میں کیڈٹ کالج انجینیرنگ یونیورسٹی اور میڈیکل کالج کا قیام.چترال,درش,ایون ارندو لوٹکوہ,مستوج بونی باذاروں کو جایز تجارت کے لیے قریبی ممالک کے ساتھ کھولنا.


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
8500