Chitral Times

Jun 25, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

پانچ چھ ماہ جیل میں رہوں گا پھر حکومت ختم ہوجائے گی، عمران خان

Posted on
شیئر کریں:

پانچ چھ ماہ جیل میں رہوں گا پھر حکومت ختم ہوجائے گی، عمران خان

راولپنڈی(چترال ٹائمزرپورٹ) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پانچ چھ ماہ جیل میں رہوں گا پھر حکومت ختم ہوجائے گی۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کیسز کے بارے میں کہا کہ فیصلے پہلے سے ہوچکے ہیں یہاں صرف کارروائی ہو رہی ہے، القادر ٹرسٹ کمال کا کیس ہے جس میں چوری بھی نہیں ہوئی پیسہ بھی حکومت کے پاس ہے اور ٹرسٹ بھی چل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حسن شریف نے انگلینڈ میں 9 ارب کا گھر 18 ارب میں بیچا، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے مشکوک ٹرانزیکشن پکڑ لی، حسن نواز سے پوچھا جانا چاہیے کہ وہ گھر خریدنے کا پیسہ کہاں سے لایا، حسن نواز اور حسین نواز پانامہ میں پکڑے گئے تھے، حسین نواز نے ٹی وی پر کہا تھا کہ فلیٹ مریم نواز کے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے سارا نظام بے نقاب ہو گیا ہے، نگران حکومت الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ سب ایک ہیں، سب کچھ جھوٹ پر چل رہا ہے، الیکشن جھوٹ پر مبنی ہوئے جس نے سب کچھ ایکسپوز کر دیا، الیکشن کمشنر کتنا جھوٹا شخص ہے فافن سمیت پانچ رپورٹس کے باوجود بھی وہ بیٹھا ہوا ہے، سب کہہ رہے ہیں چیف الیکشن کمشنر کو استعفی دینا چاہیے۔

 

 

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا، میں نے آئی ایم ایف کو کہا تھا کہ ملک میں سیاسی استحکام ا?نے تک قرض جاری نہ کیا جائے، سیاسی استحکام نہ ہونے سے قرض کے پیسے ضائع ہو جائیں گے، آمدن کے ذرائع نہ بڑھانے تک قرض لینے کا کوئی فائدہ نہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہماری معیشت کا سب سے بڑا مسئلہ ڈالرز کی کمی ہے، ڈالر ملک میں لانے کا توڑ ہمارے پاس ہے اور یہ بیرون ملک پاکستانیوں کے ذریعے ممکن ہے، وہ اس وقت سرمایہ کاری کریں گے جب مستحکم حکومت ہوگی، موجودہ صورتحال سے ہمیں صرف بیرون ملک مقیم پاکستانی نکال سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی ہمیں غدار ثابت کرنے کے لیے پلان کیا گیا، پی ٹی ا?ئی کو کرش کرنے کیلئے مجھے ایک ہفتے میں تین سزائیں دی گئیں، لیکن یہ پلان فیل ہوگیا، میں مزید پانچ چھ ماہ جیل میں رہوں گا اس کے بعد حکومت ختم ہوجائے گی، مجھے معلوم ہے یہ حکومت پانچ سے 6 مہینے سے زیادہ نہیں چل سکے گی، پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ اس لیے نہیں بنی کیونکہ انہیں پتہ ہے یہ سیٹ اپ نہیں چلے گا۔عمران خان نے بتایا کہ عارف علوی سے کوئی ناراضگی نہیں، اس نے معاملات حل کرانے کی پوری کوشش کی، میری طرف سے بھی کوئی ایشو نہیں تھا لیکن دوسری طرف سے میرے نام پر کاٹا لگایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایران اور افغانستان دونوں کے ساتھ تعلقات خراب ہو گئے ہیں، افغانستان پر حملے سے ملک دشمنوں کو فائدہ ہوا، تعلقات خراب ہونے سے دہشتگردی بڑھے گی، افغانستان میں جو بھی حکومت ہو اس سے اچھے تعلقات ہونے چاہئیں۔

 

عمران خان نے بتایا کہ طالبان اور امریکہ کے ڈائیلاگ ہم نے کروائے، ہمارے دور میں افغان حکومت نے ٹی ٹی پی کا مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی، جنرل باجوہ سے کہا تھا کہ جنرل فیض کو تبدیل نہ کریں وہ دہشت گردی اور افغانستان کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں، جنرل باجوہ کور کمانڈرز کانفرنس میں کہتا تھا کہ عمران خان جنرل فیض کو آرمی چیف بنانا چاہتا ہے، حالانکہ یہ بات میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ جس جنرل نے افغانستان اور امریکہ کے ڈائیلاگ کروائے اسی کو شریفوں کے کہنے پر ہٹایا گیا، جنرل فیض کو ہٹا کر باجوہ نے ذاتی فائدے کا سوچا ملکی مفاد کا نہیں سوچا، پی ڈی ایم کی حکومت نے افغانستان پر کوئی توجہ نہیں دی، ایران اور افغانستان کے ساتھ خراب تعلقات خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ علی امین کو صوبہ چلانا ہے اور اسے پیسے چاہئیں، وہ صوبے کا شیئر لینے کے لیے وزیراعظم سے ملا، اسے وزیراعظم کے ساتھ تصویر اس وقت بنوانی چاہیے تھی جب پیسے مل جاتے، وفاق خیبر پختون خواہ کو پیسے نہیں دے گا شریفوں سے زیادہ ناقابل ناقابل اعتماد کوئی نہیں، شریف پھنس چکے ہیں اگر یہ بوٹ کو چھوڑتے ہیں تو ان کی سیاست ختم ہو جائے گی، انتظار کر رہا ہوں کہ نواز شریف کب لندن بھاگے گا۔عمران خان نے کہا کہ جنرل سرفراز کی شہادت پر بہت دکھ تھا، جس سے فوج کو ناقابل تلافی نقصان ہوا، سوشل میڈیا ایک سمندر ہے ہمارے کسی بھی آفیشل اکاؤنٹ سے فوج کے شہداء کے خلاف کوئی ٹویٹ نہیں کی گئی، ہمارے اور فوج کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، جس نے سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی وہی سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس کے پیچھے ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ مجھے جب گولی لگی تو جنرل فیصل کا نام لیا تھا تب تو کوئی جلاؤ گھیراؤ نہیں ہوا، سوشل میڈیا پر پروپگینڈا کر کے میرے اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، آئی ایس پی آر معاملات کو سیاسی رنگ دے رہا ہے اس پر سخت تنقید کرتا ہوں، آئی ایس پی آر کو سوشل میڈیا کیمپین میں مخصوص سیاسی جماعت کے ملوث ہونے سے متعلق نہیں کہنا چاہیے تھا، وہ اس حوالے سے ہم سے پہلے پوچھے تو سہی۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 23 مارچ کے جلسے میں دھاندلی کا شکار بننے والی تمام جماعتوں کو دعوت دینگے شیخ رشید کو بھی بلائیں گے، مولانا فضل الرحمان کو بھی جلسہ میں شرکت کی دعوت دینگے مگر ان کا کسی کوپتہ نہیں کہ وہ آتے ہیں یا نہیں۔

سینیٹ الیکشن؛ اسلام آباد اور پختونخوا سے امیدواروں کی حتمی فہرستیں جاری

اسلام آباد، پشاور(سی ایم لنکس) الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے لیے اسلام آباد اور پختونخوا سے امید واروں کی حتمی فہرستیں جاری کردیں۔ریٹرننگ افسر کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق اسلام آباد کی 2 نشستوں پر 4 امیدوار مدمقابل ہوں گے۔ سینیٹ کی ایک جنرل اور ایک ٹینوکریٹ کی نشست پر انتخاب ہوگا۔ جنرل نشست پر رانا محمود الحسن اور فرزند حسین شاہ مدمقابل ہوں گے جب کہ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر اسحاق ڈار اور راجا انصر محمود کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ اسلام آباد کی 2 نشستوں پر الیکشن 2 اپریل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔دوسری جانب الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا نے بھی سینیٹ الیکشن کے لیے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی، جس کے مطابق کے پی کے سے سینیٹ الیکشن کے لیے خواتین کی 2 نشستوں پر 6 امیدوار میدان میں ہیں، جن میں مہوش علی خان، عائشہ بانو، روبینہ ناز، بیگم طاہرہ بخاری، روبینہ خالد اور شازیہ شامل ہیں۔اسی طرح ٹیکنو کریٹ کی 2 نشستوں کے لیے بھی 8 امیدوار میدان میں ہیں، جن میں سید راشد حسین، قاضی محمد انور، وقار احمد قاضی، خالد مسعود، فضل حنان، دلاور خان، قیض خان، نور الحق قادری شامل ہیں۔سینیٹ الیکشن کے لیے جنرل 7 نشستوں پر 18 امیدوار میدان میں ہیں جن میں عرفان سلیم، دلاور خان مرزا محمد آفریدی، فیصل جاوید،طلحہ محمود، اظہر قاضی مشوانی، نیاز احمد، وقاص اورکزئی، فضل حنان، فیض الرحمٰن، عطا الحق، فدا محمد، شفقت ایاز، آصف رفیق، تاج محمد آفریدی اور نور الحق قادری کے نام شامل ہیں۔الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا سے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہو گئے۔واضح رہے کہ مراد سعید، اعظم سواتی اور سابق وزیراعلیٰ محمود خان سینیٹ کے الیکشن سے آؤٹ ہو چکے ہیں۔دریں اثنا سینیٹ انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن نے جنرل نشستوں پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، طلال چوہدری کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے۔ سینٹ کی 12 نشستوں کے لیے کل 21 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کیے جا چکے ہیں، جن میں احد چیمہ، پرویز رشید، ناصر بٹ، ولید اقبال، اعجاز منہاس، شہزاد وسیم، حامد خان، راجہ ناصر عباس، ڈاکٹر مصدق ملک، عمر سرفراز چیمہ شامل ہیں۔ٹیکنوکریٹ کی نشست پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور مصطفی رمدے کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے ہیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد اور ڈاکٹر مصدق ملک کے کاغذات نامزدگی بھی منظور ہو چکے ہیں۔خواتین کی مخصوص نشستوں پر فائزہ احمد، انوشے رحمان اور بشریٰ انجم بٹ کے کاغذات نامزدگی منظور ہو گئے۔ اقلیتی نشست پر آصف عاشق، خلیل طاہر سندھو کے کاغذات نامزدگی بھی کرلیے گئے۔الیکشن کمیشن پنجاب نے مجموعی طور پر سینیٹ کے لیے 7امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے ہیں۔

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
86564