Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

وقت کی آواز ………….تحریر : اقبال حیات آف برغذی

Posted on
شیئر کریں:

آج سے کم و بیش چودہ سو سال قبل دنیا کفرو ضلالت ، جہالت و سقاہت کی تاریکیوں میں گھری ہو ئی تھی بطحا کی سنگلا خ پہاڑیوں سے رشد و ہدایت کا ما ہتاب نمو دار ہوا اور مشر ق و معرب شمال و جنوب غرض دنیا کے ہر گو شے کو اپنے نور سے منورکیا اور تیس (23)سالوں کے قلیل عرصے میں بنی نو ع انسان کو اس معراج تر قی سے ہمکنار کیا کہ تاریخ عالم اسکی نظیر پیش کر نے سے قاصر ہے اور رشد و ہدایت ، صلا ح و فلا ح کی وہ مشغل مسلمانوں کے ہا تھوں میں دی جسکی روشنی میں وہ ہمیشہ شاہراہ ترقی پر گامزن رہے اور صدیوں اس شان و شوکت سے دنیا پر ایسی حکمرانی کی کہ ہر مخالف قوت کو ٹکراکر پا ش پاش ہو نا پڑا یہ ایسی حقیقت ہے کہ جس سے انکار کی گنجائش نہیں ۔ یو ں مسلمان قوم جب تک اسلام کے دامن کو مظبوطی سے تھامے رکھے تو عزت و عظمت ، شان و شوکت اور دبدبہ و حشمت کے تنہا مالک رہے ۔ جس کی طرف اشارہ کرکے شاعر مشرق فرما تے ہیں ۔
مٹایا قیصر و کسریٰ کے استبداد کو جس نے
وہ کیا تھا ، زور حیدر ، فقربوزر ، صدق سلمانی
علا مہ اقبال کے کلام کے ان دو سطور میں پوری ملت اسلامیہ کی تاریخ سطور ہے ۔ ان سطور میں ان اوصاف کی طر ف اشارہ ہے جنہیں اپنانے پر فتح و نصرت کا تاج ان کے سر پر سجتا رہا ۔ اس منصب اور غلبے کا خود اللہ رب العزت مشروط وعدہ کر کے قران پا ک میں ارشاد فر ما تے ہیں کہ’’ ولا تھنو ولا تخزنو وانتم الا علون ان کنتم مو ء منین‘‘ مفہوم یہ کہ خوف ذدہ اور غمگین نہ ہو نا غالب تم ہی رہو گے بشرط طیکہ کہ مومن کے اوصاف کے حا مل رہے ۔
یون وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب مذہب سے وابستگی کا دامن ہا تھ سے چھوٹتا گیا ہم اوج ثریا سے تحت الثری ٰ پردے مارے گئے اور ہماری شان و شوکت اور عظمت ایک داستان پارینہ کی صورت اختیار کر گئی ۔ آج پوری ملت اسلامیہ ذلت و خواری افلاس و ناداری اوراغیار سے خوف کی کیفیت سے دو چار ہے نہ زور ، نہ زرو دولت ، نہ شان و شوکت ، نہ باہمی اخوت و الفت ، نہ عادات اچھی ، نہ اخلاق اچھے اور نہ اعمال و کر دار میں دینی رنگ ، ہر برائی میں آلودہ اور ہر پھلائی سے کو سوں دور ۔ ہمارے جگر گوشے اغیار کے رنگ میں خود کو رنگنے پر فخر محسوس کر تے ہیں ۔ اسلام کے مقدس اصولوں کو جد ید دور کے تقاضوں کی راہ میں ما نع سمجھتے ہیں ۔ محتصر یہ کہ عقل حیران ہے کہ جس قوم نے دنیا کو سیراب کیا وہ آج خودتشنہ ہے ۔ جس قوم نے دنیا کو تہذیب و تمدن کا سبق پڑھایا وہ آج دوسروں کی تہذیب کا گرویدہ ہے ۔ یوں آج ہم جن حالات سے گذر رہے ہیں ان کی اصلاح کی طرف اگر توجہ نہ دی گئی اور عظمت رفتہ کو سامنے رکھتے ہو ئے دین اسلام کا چراغ ہا تھوں میں لئے و حدت ملی کے جذبے سے سر شار ہو کر آگے بڑھنے کی کو شش نہ کی تو اغیار کے قدموں تلے سسکنے کی کیفیت سے دو چار ہو نا پڑے گا ۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
16087