Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

وزیراعلیٰ کی ضلعی انتظامیہ ، پولیس اور طبی عملے کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار

Posted on
شیئر کریں:


پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ )وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کورونا صورتحال میں تمام ڈویژنل کمشنرز ، ضلعی انتظامیہ ، پولیس اور طبی عملے کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ انتظامیہ اس مشکل صورتحال میں عوام کی مزید بہتر انداز میں خدمت اور اُنہیں زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوششیں کریں۔ اُنہوں نے یقین دلایا ہے کہ حکومت کورونا سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ اور فرنٹ لائن پر خدمات انجام دینے والے اہلکاروں کی تمام تر ضروریات ترجیحی بنیادوں پر پوری کرے گی ۔ وزیراعلیٰ نے تمام ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات کی وہ اپنے اپنے علاقوں میں لاک ڈاﺅن اور سماجی رابطوں کو کم سے کم کرنے کیلئے حکومتی احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور جن صنعتوں اور کاروبار کو کھولنے کی مشروط اجازت دی گئی ہے اگر وہاں پر حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں ہو رہاتو اُن کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا اور اُنہیں بند کر دیا جائے گا۔انہوںنے مزید ہدایت کی کہ رمضان کے مہینے میں بازاروں میں روزانہ کی بنیادوں پر پرائس چیکنگ اور ذخیروں اندوزوں پر کڑی نظر رکھنے کیلئے اپنے ماتحت تمام عملے کو ابھی سے متحرک کردیں۔ وزیراعلیٰ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ذخیرہ اندوزی کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور ذخیرہ اندوزی کی کوششیں کرنے والے عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے گی جس کے لئے آرڈنینس بھی تیا ر کرلیا گیا ہے۔ وہ منگل کے روز ویڈیو کانفرنس کے ذریعے تمام ڈویژنل کمشنرز کے ساتھ ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔

وزیراعلیٰ کے ہمراہ صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑ ا اور چیف سیکرٹری ڈاکٹر کا ظم نیاز کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز جبکہ ڈویژنل کمشنرز کے ہمراہ ڈپٹی کمشنرز اور علاقے کے منتخب عوامی نمائندوں نے بھی اجلاس میں شرکت کی ۔ تمام کمشنرز نے اپنے اپنے ڈویژن میں کورونا صورتحال سے متعلق مختلف اُمور بشمول کیسز کی تعداد، لاک ڈاﺅن کی صورتحال، کھولی گئی صنعتوں میں ایس او پیز پر عمل درآمد ، اشیائے خوردونوش ، اسٹاکس ، ٹیسٹنگ کی استعداد ، قرنطینہ اور آئسولیشن کی سہولیات ، طبی عملے کیلئے حفاظتی اشیاءکی فراہمی اور دیگر مختلف معاملات کے بارے میں وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے موجود صورتحال کو سب کیلئے ایک مشکل وقت قرار دیتے ہوئے منتخب عوامی نمائندوں پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ضلعی انتظامیہ کے ساتھ قریبی روابط میں رہیں اوراُن کے ساتھ مل کر مشترکہ حکمت عملی کے تحت کام کریں تاکہ ہم اس وباءکے نقصانات کو کم سے کم کر سکیں۔ کورونا صورتحال سے نمٹنے کیلئے کوششوں کو، سب کی اجتماعی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہاکہ اگر عوامی نمائندے اور انتظامیہ مل کرکام کریں گے تو اُس کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے ۔ اُنہوںنے منتخب عوامی نمائندوں پر بھی زور دیا کہ وہ کورونا کے حوالے سے عوام کو آگہی دینے میں اپنا کردار ادا کریں ۔
بعض عوامی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے صوبہ بھر کی ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ بینکوں میں احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے ضروری اقدامات اُٹھائیں ۔ اُنہوںنے مزید ہدایت کی کہ جن علاقوں میں کورونا کیسز سامنے آرہے ہیں وہاں پر لاک ڈاﺅن کو سخت کرنے اور سماجی رابطوں کو کم کرنے کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیںجبکہ رمضان المبارک کے دوران مساجد میں عبادات کی ادائیگی کیلئے علمائے کرام کی مشاورت سے طے شدہ ایس او پیز پر بھی عمل درآمد کو یقینی بنانے کیلئے مقامی علماءاور آئمہ مساجد کی مشاورت سے لائحہ عمل ترتیب دیئے جائیں۔وزیراعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ ضلعی انتظامیہ لاک ڈاﺅن کی خلاف ورزی کرنے والوں کو صرف جرمانہ کرنے اور اُن کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی بجائے اُن کے مسائل کو بھی سمجھنے کی کوشش کریں اور اُنہیں احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کیلئے قائل کریں۔ محمود خان نے کہاکہ مخصوص ملکی حالات کی وجہ سے ہم مکمل لاک ڈاﺅن کے متحمل نہیں ہو سکتے ۔ اگر ہم مکمل لاک ڈاﺅن کریں گے تو لوگ بھوک و افلاس کا شکار ہو جائیں گے اور اگر لاک ڈاﺅن ختم کریں گے تو وباءپھیل جائے گی اسلئے ہمیں ان دونوں چیزوں کے درمیان توازن سے کام لینا ہو گا۔ گندم کی خریداری کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ رواں سیزن کیلئے مقامی سطح پر گندم کی خریداری کا عمل بروقت شروع کریں اور اس سلسلے میں اپنے اپنے اہداف کے حصول کو ہر صورت یقینی بنائیں۔


وزیراعلیٰ نے کہاکہ کورونا کی وباءاچانک سے پھیلی اور دُنیا کے کسی بھی ملک میں اس سے نمٹنے کیلئے کوئی تیار ی نہیں تھی ، یہی صورتحال پاکستان اور خیبرپختونخوا میں بھی تھی لیکن حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر اس سے نمٹنے کیلئے اقدامات کا آغاز کر دیا اور ابتدائی دنوں کی نسبت صوبے میں اس وقت انتظامات بہت بہتر ہوئے ہیں مگر پھر بھی ان میں بہتری کی بہت زیادہ گنجائش موجود ہے اور ہم ان انتظاما ت کو بہتر بنانے کیلئے دن رات لگے ہوئے ہیں۔ کورونا کی صورتحال میں صوبے کے ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اُنہوںنے ان اقدامات کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ اُنہوںنے یقین دلایا کہ حکومت کورونا کے حوالے سے اضلاع کی تمام تر ضروریات کو ترجیحی بنیادوں پر پوری کرے گی ۔

اشیائے خوردونوش کی سرحد پر غیر قانونی نقل وحمل کی موثر روک تھام کے لئے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل


اشیائے ضرویہ کی غیر قانونی نقل وحمل کی مکمل روک تھام کے لئے ایک ہفتے کے اندر جامع لائحہ عمل ترتیب دیا جائے، وزیر اعلی محمود خان۔


پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ )اشیائے خوردونوش کی سرحد پار غیر قانونی نقل وحمل کی مکمل روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے اعلی سطح کا ایک اجلاس وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان محمود خان کی زیر صدارت وزیر اعلی سیکریٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں غیر روایتی راستوں سے اشیائے خوردونوش اور دیگر اشیائے ضرورت کی غیر قانونی طریقے سے افغانستان نقل وحمل کو روکنے سے متعلق مختلف اُمور پر تفصیلی غوروخوص کیا گیا۔ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ڈاکٹر کاظم نیاز اور انسپکٹر جنرل پولیس ثناءاللہ عباسی کے علاوہ متعلقہ اعلی سول اور عسکری حکام ، انٹیلی جنس اداروں، کسٹمز اور محکمہ خوراک کے حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ مختلف اُمور پر تفصیلی گفتگو کے بعد سیکریڑی داخلہ کی سربراہی میں ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا جو تمام متعلقہ وفاقی اور صوبائی سطح پر تمام متعلقہ سول اور عسکری اداروں کی مشاورت سے ایک ہفتے کے اندر ایک قابل عمل اور جامع حکمت عملی ترتیب دے کر پیش کرے گی۔ ٹاسک فورس میں تمام متعلقہ سول و وعسکری اداروں اور محکموں کی نمائندگی ہوگی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی محمود خان نے اشیائے خوردونوش کی غیر قانونی نقل وحمل کی مکمل روک تھام کو موجودہ صورتحال کا اہم تقاضا اور صوبائی حکومت کی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی اشیائے خوردونوش کی نقل وحمل کی 100 فیصد روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے افعانستان کو جانے والی غیر روایتی راستوں پر کڑی نظر رکھی جائے۔ انہوں نے ٹاسک فورس کو ہدایت کی کہ اشیائے خوردونوش کی سرحد پار غیر قانونی نقل وحمل کی موثر روک تھام کے لئے وفاق کے ساتھ جڑے مسائل کی نشاندہی کی جائے تاکہ ان مسائل کو بروقت حل کرنے کے لئے معاملہ وفاقی سطح پر اٹھا یا جاسکے۔
<><><><><><><>


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
34543