Chitral Times

Jun 30, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

وادی لاسپور کی تباہ کاریاں۔ محمد خان

Posted on
شیئر کریں:

وادی لاسپور کی تباہ کاریاں ۔ محمد خان

وادی لاسپور ڈسٹرک ہیڈکواٹر اپر چترال (بونی) سے تقریباً 55 کلوميٹر پر واقع ہیں۔ وادی لاسپور انتہائی دور افتادہ اور پسماندہ علاقہ ہیں سطح سمندر سے 8500 فٹ بلندی سے شروع ہوتے ہویے 9500 فٹ بلندی پر اختتام پذیر ہوتا ہیں۔
علاقہ لاسپور ایک فصلی علاقہ ہے اور یہ علاقہ (Single Crop Zone) پر واقع ہے۔ یہاں گرمیوں کے مہینے میں کم اور مخصوص ہوتے ہیں اور صرف گندم اور مکٸ کی فصلیں کاشت کیے جاتے ہیں، جو کہ پیداوری لحاظ سے غیر تسلی بخش ہیں۔ کبھی کبھار گرمیون کے موسم میں موسمی تبدیلی ہونے سے یا بارش کم ہوتی ہے اور بعض اوقات بارش زیادہ بھی ہوتی ہیں اور ان دو صورتوں کی وجہ سے یہاں فصل پیداوری لحاظ سے کمزور اور خراب ہوجاتے ہیں۔
اس سال گزشتہ سالوں کی نسبت فضل اپنے مقررہ وقت سے پہلے ہی تیار ہوچکے تھے اور گاٶں کے 50 فیصد لوگوں نے فصلوں کی کٹاٸی کیے تھے اور بعض لوگوں نے کٹاٸی نہیں کیے تھے۔ اس ہی دوران بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا اور یہ بارش ادھے مہینے تک چلارہا بند ہونے کا نام نہ لیا تو نتیجہ کچھ یوں نکلا کہ گاٶں کے پورے فضل خراب ہوگۓ. اور فصلوں میں (Re Germination ) کا عمل شروع ہوا۔ مقامی لوگ جو اتنے محنت کرکے ان فصلوں کو تیار کیے تھے ایک ہی مرحلے میں دیکھتے ہی دیکھتے مٹی میں مل گٸیں، تو لوگ بہت مایوس ہویے۔ لاسپور میں مال مویشی پالنے کا رواج زمانہ قدیم سے رہا ہے مال مویشیون کے فروخت سے یہاں کے باشندے اپنے ہر قسم کے ضروریات پورے کرتے ایے ہیں اور حالیہ بارش سے چھوٹے مال مویشی تیز بارش کو برداشت نہ کر سکے اور مر گٸیں۔ دوسرا مسلہ یہاں کے باسیوں کے لیے یہ بھی ہیں کہ جب ان کے بڑے جانور جن میں بیل گاۓ وغیرہ شامل ہیں وہ ابھی تو شندور میں ہیں جب گاٶں کو اٸیں گے تو ان کے کھانے کے لیے کچھ بھی نہیں بچا ہیں جو کچھ تھے سب کے سب خراب ہوگیے۔
اب اس مشکل وقت میں حکومت کی مدد درکار ہیں ان لوگوں کو، ان میں زیادہ تر ایسے لوگ ہیں جو خود کی تین وقت کی روٹی بہت مشکل سے کھاتے ہیں، نہ ان لوگوں کی کوٸی اچھی امدانی ہیں جن کو استعمال کرکے یہ اپنے جانوروں کے لیے خوراک جمع کرسکے۔ ہم موجودہ حکومت کو اپیل کرتے ہیں کہ لاسپور میں Restoration کام عمل شروع کیا جایے اور ان افت زادہ لوگوں کی کچھ مدد ہوجایے۔ یقينا لاسپور کے لوگ بھی متاثرین کے داٸیرے میں اتے ہیں۔ حکومت کو سنجيدگی سے ان چیزوں کو اپنے نوٹیس میں لینا چاہیے۔
شکریہ
محمد خان لاسپور ولی 
muhammad khan laspur

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
65286