Chitral Times

Jun 30, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

وادی بروغل محرومیاں اور توقعات…….تحریر: محکم الدین اویونی

Posted on
شیئر کریں:

پسماندگی غربت اور مشکلات کے باوجود اگر حب الوطنی اور مہمان نوازی کی مثال کہیں پائی جاتی ہے تو وہ چترال کی خوبصورت وادی بروغل ہے۔ چودہ ہزار فٹ کی بلندی پر رہائش پذیر وخی قبیلے کی منفرد تہذیب ایک طرف اس کی پسماندگی کی وجہ سے سیاحوں کیلئے باعث تعجب ہے۔ تو دوسری طرف بے لوث محبت اور مہمان نوازی دیکھ کر انسان یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ کہ غربت کے باوجود فراخدلی ،سخاوت،مہمان نوازی اور شائستگی آخر یہاں کے لوگوں کوکس نے سیکھائی۔ جو کہ آج انتہائی تعلیم یافتہ اور مہذب قرار دیے جانے والے شہروں اور معاشروں میں بھی عنقا ہو چکا ہے۔ بروغل کی طویل وادی گلیشرز،جھیلوں،قدرتی نظاروں اور منفرد تہذیب و تمدن کی وجہ سے دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ یہاں چیانتر گلیشئر، پیچ اوچ گلیئرز سمیت ایک درجن سے زیادہ گلیشیرز سے نکلنے والا پانی چترال کے دیگر دریاؤں کے ساتھ مل کر نہ صرف چترال کو سیراب کرتے ہیں۔ بلکہ کنڑ کے مقام میں افغانستان میں داخل ہو کر دریائے کابل کے نام سے پاکستان میں داخل ہو تا ہے۔ اور پاکستان کا بڑا حصہ اسی دریا سے سیراب ہو تا ہے۔ لیکن چترال اور پاکستان کو آبی وسائل کے ذخائر سے فوائد دینے والا وادی بروغل خود اپنی گزر اوقات کیلئے زرعی طور پر کچھ بھی حاصل نہیں کر سکتا۔ کیونکہ چودہ ہزار فٹ کی بلندی پر قدیم الایام سے اناج کے طور پر جو کی ایک قسم کاشت کی جاتی ہے۔ جو کبھی کبھار موسم گرم ہونے کی صورت میں پکتاہے۔ لیکن عام طور پر یہ فصل پکنے سے پہلے ہی برفباری کی نذر ہو جاتی ہے۔ اس لئے یہاں کے تمام لوگوں کی زندگی کا دارومدار صرف مال مویشی پالنے پر ہے۔ جنہیں یہ چترال اور گلگت لے جاکر فروخت کرتے ہیں۔ اور زندگی کی ضروریات خرید لیتے ہیں۔ اور گھوڑوں گدھوں پر لاد کر اپنے گھروں تک پہنچاتے ہیں۔ چترال شہر سے بروغل وادی تک کا فاصلہ 250کلو میٹر ہے۔ جبکہ اس راستے پر صرف 75کلومیٹر پختہ سڑک ہے۔ اور 175کلومیٹر کچی اور دشوار گزار سڑک پر چلنا پڑتا ہے۔ یہ تنگ سڑک گرمیوں میں دریائے بروغل میں طغیانی کیوجہ سے جابجا کٹاؤ کا شکار ہو کر بند رہتا ہے۔ تو سردیوں میں لینڈ سلائڈنگ اور شدید برفباری کی وجہ سے مہینوں گاڑیوں کی آمدورفت کے قابل نہیں رہتا۔ یوں اس علاقے میں رہائش پذیر لوگ نا موافق موسمی حالات اور حکومتی بے حسی کی وجہ سے محصور زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اس وادی میں پہلی مرتبہ 2015میں گاڑی داخل ہوئی۔ اس وقت تک وادی کے اکثر لوگ خصوصا خواتین گاڑیوں سے نااشنا تھے۔ لیکن وادی کا بہت وسیع ایریا آج بھی سڑک سے محروم ہے۔ اور آمدورفت و بار برداری کیلئے گھوڑوں، گدھوں اور خوش گاؤ (یاک) کو استعمال کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان کی طرف سے ایک سو کلومیٹر طویل بروغل وادی میں صرف ایک پرائمری سکول دو ڈسپنسریز اور تین گندم کے سیل پوائنٹ ہیں۔ ان حکومتی املاک سے ہی اس علاقے کی طرف حکومتی توجہ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ 2015میں صوبائی حکومت اور مقامی مختلف این جی اوز کے تعاون سے وادی بروغل میں پہلی بار باضابطہ طور پر بروغل فیسٹول کا آغاز کیا گیا۔ جس میں بڑی تعداد میں سیاحوں اور سرکاری حکام نے شرکت کی۔ لیکن اس کے بعد بھی وادی بروغل کی مشکلات میں کمی لانے کے حوالے سے اقدامات تاحال نظر نہیں آتے۔ اور آج بھی یہ لوگ بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ اور تھوڑی بہت جو ترقیاتی کام انجام پا چکے ہیں۔ وہ آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے مرہون منت ہیں ۔ یہاں کی تعلیمی پسماندگی پر رحم کھاتے ہوئے سنٹرل ایشیاء نامی ایک این جی او نے 7پرائمری اور دو ہائی سکول تعمیر کرکے چند سالوں تک تمام سہولیات فراہم کیں۔ لیکن اُن کے چلے جانے کے بعد طلباو طالبات کی تعلیم مکمل طور پر متاثر ہو چکی ہے۔ حکومت کی طرف سے اسٹاف دینے کے وعدے تو کئے جا چکے ہیں۔ لیکن تاحال کچھ ہوتا نظر نہیں آرہا۔ اور لوگ شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ان لوگوں کا مطالبہ ہے۔ اگر حکومت فوری طور پر سکولوں کیلئے اساتذہ تعین نہیں کر سکتی۔ تو مقامی معاون آرگنائزیشن کو انڈومنٹ فنڈ فراہم کیا جائے۔ تاکہ وہ اس فنڈ کی آمدنی سے پہلے سے موجود پرائیوٹ اساتذہ کو اعزازیہ دے کر بچوں کی تعلیم جاری رکھ سکیں۔وہ خود اتنی استطاعت نہیں رکھتے۔ کہ پرائیویٹ اساتذہ کی تنخواہیں اور سکولوں کے اخراجات خود برداشت کر سکیں۔ اس پوری وادی میں واحد خاتون گریجویٹ طاہرہ ہے۔ جو کہ آغاخان ایجنسی فار ہبیٹاٹ (اکاہ)کے ایک شعبے کی ذمہ دارہے۔ جو وخی قبیلے کی خواتین میں دستکاریوں کو فروغ دینے، ٹریننگ کی فراہمی اور تیار شدہ دمصنوعات کو مارکیٹ میں متعارف کرانے کے سلسلے میں کام کرتی ہیں ۔ تاکہ مقامی مصنوعات کو فروغ دے کر خواتین کو معاشی طور پر محتاج ہونے سے بچایا جاسکے۔ اور سیاحت کو ترقی حاصل ہو۔
broghil chitral most backward area 1

broghil chitral most backward area 2

broghil chitral most backward area 4

broghil chitral most backward area 6

broghil chitral most backward area 7

broghil chitral most backward area 8

broghil chitral most backward area 5
Broghil festival chitral upper 2019 20

Broghil festival chitral upper 2019 22 1


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
26128