Chitral Times

Jul 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

نگاہ سے نقطہ نگاہ تک………تحریر. حمیدالرحمن حقی

Posted on
شیئر کریں:

میرے لیے یہ کسی اعزاز سے کم نہیں کہ میں ایک ایسے عہد میں زندگی گزارا ہوں کہ جس عہد میں ایک چلتا پھرتا انسائکلو پیڈیا ، شاعر، محقق، ادیب،فلاسفر اور ایک عظیم استاد زندگی گزارتے تھے.اور اس سے بڑھکر یہ میری خوش قسمتی ہے کہ انکی پُر مشفق ہستی سے بہت کچھ سیکھنے اور فیض یاب ہو نے کا موقع بھی ملا.گھریلو رشتے و ناطے اپنی جگہ ایک بزرگ استاد ہونے کے باوجود ہمارے نہایت شفیق دوست بھی تھے وہ ایک انتہائی خوش مزاج اور باکمال انتہائی شاندار شخصیت، بے انتہا خوبیوں اور صلاحیتوں کے مالک، نہایت ایماندار، عزم اور ارادے، قول و قسم کے پکے حوصلہ مند اور بہادر انسان تھے، دوسروں کے ہر اچھے اقدام کو تحسین و تعریف کی نظر سے دیکھتے تھے، اپنے نہایت منکسر المزاج، بااخلاق اور اعلی ظرف شخصیت ہونے کے ناطے ہمیشہ دوسروں کا خاص خیال رکھتے تھے۔ ایک بار ملنے کے بعد لوگ آپ کے گرویدہ ہو جاتے تھے آپ جس محفل میں بھی جاتے تھے محفل کو رونق بخشتے تھے، خندہ پیشانی سے پیش اکر مسکراتے ہوئے بات کرتے تھے۔
زندگی کوس ارمانہ ہمیشہ سرگون بیکو سار
شورویی متے شرین ھاش بیتی بوسون بیکو سار.

اوہ پولوغ مہ ژانیے باغوتے پہرہ کورمان
پولوئی عشقو انگارہ برناحق کھوشون بیکو سار.

نو دیت عیچھان تو خوری غیژی تو مہ وشکی لوڑے
ماریس ایوالیو خیر ای ھزارو خون بیکو سار.( نگاہ)

ایک ایسی ہستی جن کیساتھ بظاہر کم ومحدود مگر زندگی کے سنہرے اور عظیم لمحات بیتنے اور گزارنے کی بنآ
آج یہ سطور رقم کرتے ہوئے میرا قلم لرز رہا ہے اور اشکِ قلم سیاہی کی صورت میں’ غیر مربوط انداز میں قرطاس پر بکھر رہے ہیں۔…. آہ!
تہ غونہ یور اوچے مس غریبو کوٹوا کو گوے.
کی ہاے دی تان چیتہ گوے ھسے وا کوس لووا کو گوے.
بسئیر ہردیو شہرا امن اوچے امان مہ ژانیے
پوچی عشقو انگارہ رندریژو بیروا کو گوئے. (نگاہ)
چونکہ مولا نگاہ نگاہ ایک بہترین استاد ہونے کیساتھ ساتھ محقق اور کہوار ادب و ثقافت کے لیے ایک عطیہ خدا وندی کے مانند تھے’ مرحوم استاد کی پوری حیات کہوار بولنے والوں، چترال اور چترال سے باہر رہنے والے مختلف طبقہ فکر کے حامل افراد کے درمیاں ہم آہنگی کی ترویج اور اُخوت و بھائی چارے کی فضا ء قائم کرنے کی جہد مسلسل سے عبارت تھی۔ مولا نگاہ نگاہ جیسے شخصیت کی رحلت سے سرزمین چترال میں کہوار ادب و ثقافت، تمدن امن و بھائی چارے کے حوالے سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ شاید ہی کبھی پورا ہوسکے۔
بہر کیف یہ حقیقت ہے کہ ہر ذی نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ رب کون مکان مرحوم مولا نگاہ نگاہ کو اپنے جوار رحمت میں بلند درجات عطا فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل کے ساتھ ساتھ سب کو کہوار ادب و تہذیب کی ترویج کیلیے قدم اٹھاتے ہوے ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عنایت فرماے. آمین
اناللہ وانا الیہ راجعون…

پوشی تہ نازکیو مہ غیچ غیچھو دیش پاشیران
ایغو سوم ڈل کورمان سوم غیچھان تہ موختو لوڑی

ای آدم ذادو نیزدا الفتو امید کیہ نوژان
تتے ارمان کورونیان شاوانن تہ موختو لوڑی. (نگاہ)


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
17728