Chitral Times

Jul 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

نوائے سرُود ………. پاسبان وطن کے نام ………….. شہزادی کوثر

Posted on
شیئر کریں:

ملک اور وطن انسان کی بقا کا ضامن ہوتا ہے،اس سے ہماری زندگی جڑی ہوتی ہے اگر وطن پر آنچ آئے تو انسان کے لیے وہ کسی قیامت سے کم نہیں ہوتا۔ وطن عزیز کو اسی دن سے دشمن کے مذموم عزائم کا پتا ہے جس دن یہ آزاد ہوا تھا،اسی دن سے سفاک دشمن اسے برباد کرنے کی کئی گھناونی کوشش کر چکا ہے اور ہر بار اسے منہ کی کھانی پڑی، حالیہ دنوں بزدل بھارت نے مملکت خداداد کے خلاف گیدڑ بھبکیوں سے آگے بڑھ کر باقاعدہ بمباری کی اور پاک فضائیہ کے طیاروں نے اس کا دندان شکن جواب بھی دے دیا۔ خطے میں امن کے لیے پاکستان نے جتنی قربانیاں دی ہے، اس سے سب واقف ہیں اور خطے کے امن کو بحال رکھنے کی کوشش اس کی اولین ترجیح ہے لیکن بھارت کو کیا چیز بے چین کر رہی ہے جو مسلسل لاین آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتا رہتا ہے، معصوم شہریوں پربلا اشتعال فائرنگ کے واقعات ہوتے رہتے پیں ،پھر بھی پاکستان اسے پرامن طریقے سے مزاکرات کی میز پر تمام مسائل حل کرنے کی پیشکش کرتا رہا ہے جو ماننا شائد اس کے بس سے باہر ہے یا جان بوجھ کر ماننے کو تیار نہیں۔ اپنے ہی ملک کے اندر کوئی کاروائی کر کے اس کا تانا بانا پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کرتا ہے۔حال ہی میں پلوامہ واقعہ پوری دنیا پر عیاں ہے اور بھارت کا مکروہ چہرہ بھی عالمی برادری کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے لیکن وہ اس کے روابط پاکستان سے جوڑتے نہیں تھکتا کہ ہمارے چالیس سپاہی جہنم رسید ہو گئے ،اسے احساس ہی نہیں کہ گزشتہ ساتھ دہائیوں سے مظلوم کشمیریوں پر جو ظلم روا رکھے ہوئے ہے کیا وہ بربریت کی انتہا نہیں ؟ انہیں اپنی رائے کا اظہار کرنے کی آزادی بھی دینے کو روا دار نہیں ،عورتوں کا سہاگ لٹا،لاکھوں بچے یتیم ہو گئے،ماں باپ سے ان کے بڑھاپے کا سہارا چھین لیا جاتا ہے،بھائیوں کے سامنے بہنوں کی عزتیں لوٹی گئیں، کوئی آواز اٹھائے تو زبان کاٹ دی گئی پتھر اٹھائے تو ہاتھ کاٹے گئے پھر بھی انہیں اپنی سفاکیت نظر نہیں آتی اور پوری دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے چند فوجیوں کو مار کر واویلا مچا رہا ہے،اس کو بنیاد بنا کر پاکستان پر حملہ کرنے کی غلطی پر تلا ہے، ان کی طرف سے جارحیت ہوئی تو جواب دینے کا حق ہم نے بھی استعمال کیا،اگر جنگ چھڑ گئی تو اس کے نتائج تباہ کن ہوںگے کیونکہ جو اسلحہ استعمال ہو گا اس کی تباہی کا اندازہ ہر کوئی لگا سکتا ہے،البتہ ایٹم بم کا استعمال نا صرف خطے بلکہ دنیا کے لیے بربادی کی نوید ہو گی۔اس وقت دونوں ممالک کو صبر وتحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے تمام مسائل کا حل مزاکرات کے ذریعے نکالنا ہے، تا کہ دنیا کا امن خراب نہ ہو،پھر بھی بھارت اپنی انتہا پسندی پر اڑ کر اعلان جنگ کرے گا تو اسے منہ کی کھانی پڑے گی۔ اسے ایسی قوم سے واسطہ پڑنے والا ہے جو اسلحے سے نہیں جذبہ ایمانی سے جنگ لڑنے کا عادی ہے، اللہ کے لیے لڑنے والوں کو اسلحے سے نہیں ڈرایا جا سکتا، ہمارے مرد مجاہد اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں کوتاہی نہیں برتیں گے،جہاد میں حصہ لینے کا عزم اور شہادت کی تڑپ انہیں چٹانوں سے بھی ٹکرانے کا حوصلہ دیتی ہے،وطن کی خاطرمر مٹنے کی تمنا ان کے خون میں رچی ہوئی ہے کیونکہ جان کی بازی لگانے کا جذبہ انہیں ورثے میں ملا ہے انہیں پتہ ہے کہ جہاد ایسی لڑائی ہے کہ ہار کر بھی شکست نہیں ہوتی۔۔

گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا
گر جیت گئے تو کیا کہنا ہارے بھی تو بازی مات نہیں

بھارت شاید یہ بات بھول رہا ہے کہ میں شیر کے منہ میں ہاتھ ڈانے جا رہا ہوں۔ اسے یہ اندازہ ہی نہیں کہ یہ قوم کس کی جا نشین ہے، اسے حیدر کے ذور بازو اور خالد کی یلغار کا پتہ نہیں ،افواج پاکستان کے سینے میں شیر کا دل ہے۔ جذبہ ایمانی سے سرشار ہو کر اللہ اکبر کا نعرہ لگائے تو دھرتی تھر تھر کانپتی ہے اور فضا لرزنے لگتی ہے ،کہسار و دریا کو اپنی ٹھوکر پر رکھنے والے افلاک کا سینہ چاک کرنے کا ہنر جانتے ہیں، دشمن اپنے اسلحے پر جنتا چاہے پھولتا رہے اس کی ہوا نکالنے میں ایک سیکنڈ لگے گا، اللہ کے نام پر مر مٹنے والوں کا مقابلہ کرنے کے لیے چیتے کا جگر چاہیے ۔انکو دونوں طرف کامیابی کی ضمانت دی گئی ہے اگر کامیابی کے ساتھ زندہ لوٹ آئے تو غازی اور شہید ہوئے توحیات جاودانی ان کے قدم چومنے کو تیاررہتی ہے۔ اللہ پر یقین اور ایمان کی جو شمع ان کے دلوں میں فروزاں ہے اس کوبجھانا کسی کے بس کی بات نہیں وہ ایسی جنگ میں اپنی شجاعت کے جوہر دکھاتا ہے جس کا اجر کسی ملک اور انسان کے پاس نہیں ہوتا۔ ہمارے سپاہی نوکری نہیں کرتے بلکہ وطن کے لیے اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہانے کے منتظر ہوتے ہیں ۔اگر وہ دن دیکھنا انہیں نصیب ہو جائے تو فلک شگاف نعروں سے دشمن پر ہیبت طاری کرتے ہیں ۔ افواج پاکستان کے جانباز سپوتوں کے ساتھ ہر ماں ،بہن اور بیٹی کی دعائیں ہیں اور اللہ کی رحمت ان پر سایہ فگن ہے۔ حیدر کی یلغار کے ساتھ دشمن کو نیست و نابود کر کے دم لیتے ہیں ۔ کیونکہ۔

دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا ودریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی۔۔۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
19357