Chitral Times

Jun 27, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ناروا لوڈشیڈنگ کی وجہ سے صوبے میں لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے، ۱۲گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ وزیراعلیِ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور

Posted on
شیئر کریں:

ناروا لوڈشیڈنگ کی وجہ سے صوبے میں لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے، ۱۲گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ وزیراعلیِ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق اجلاس جمعہ کے روز سی ایم ہاوس میں منعقد ہوا۔ جس میں چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری انرجی اور پولیس کے اعلی حکام کی شرکت کی،جس میں وفاقی حکام کے ساتھ وزیر اعلیٰ کے اجلاس کے بعد صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ خصوصاً عیدالاضحیٰ کے دوران لوڈشیڈنگ کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، متعلقہ حکام کی طرف سے وزیر اعلیٰ کو صوبے میں لوڈشیڈنگ کی تازہ صورتحال، ریکوریز سمیت دیگر امور پر بریفنگ دی گئی، بریفنگ میں بتایا گیا کہ گزشتہ ایک مہینے میں صوبائی حکومت کے تعاون سے صوبے کے لاسز والے علاقوں سے تقریباً ایک ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے،اور صوبے میں پیسکو کی تنصیبات اور عملے کو پولیس کی مکمل سکیورٹی فراہم کی گئی ہے، اس مقصد کے لئے ہر ضلع میں پولیس کی مخصوص ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں،

 

بریفنگ میں مذید بتایا گیا کہ عیدالاضحیٰ کے ایام میں زیرو لوڈشیڈنگ کا وعدہ گیا گیا تھا لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوا، پیسکو کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق عیدالاضحیٰ کے دوراں صوبے کے بیشتر علاقوں میں 12 سے 18 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی گئی، جبکہ یکم مئی 2024 سے اب تک صوبے میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف 81 مختلف احتجاجی مظاہرے کئے گئے، بریفنگ میں مذید بتایا گیا کہ صوبے میں پہلی دفعہ خواتین نے بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے، اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو صوبے میں امن وامان کے سنگین مسائل جنم لینے کا خدشہ ہے، اس موقع پر وزیراعلیِ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بجلی سے جڑے مسائل حل کرنے کے لئے صوبائی حکومت اپنے وعدے کے مطابق مکمل تعاون کر رہی ہے،افسوس کی بات یہ کہ وفاقی حکومت اپنے کئے ہوئے وعدے پورے نہیں کر رہی، سردار علی امین گنڈاپور نے مذید کہا کہ پہلی دفعہ عید الاضحٰی کے موقع پر بھی صوبے کے بیشتر علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی گئی،جبکہ لاسز والے علاقوں سے خاطرخواہ ریکوریاں ہونے کے باوجود بھی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے،

 

انھوں نے کہا کہ اس ناروا لوڈشیڈنگ کی وجہ سے صوبے میں لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے، صوبے میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف عوامی رد عمل سخت سے سخت ہوتا جارہا ہے،وزیراعلیِ نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کسی ایک سیاسی جماعت یا صوبائی حکومت کا نہیں بلکہ یہ ایک عوامی مسئلہ ہے اور عوام کا رد عمل بے جا نہیں، لوگوں کو گھروں میں پینے اور مساجد میں وضو کر نے کے لئے پانی نہیں مل رہا، انھوں نے کہاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ عوامی رد عمل قابو سے باہر ہو جائے، لہذاوفاقی حکومت کو اس سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، صوبے میں لاسز کو ختم کرنے کے لئے بھر پور تعاون کر رہے ہیں، وزیر اعلی نے کہا کہ گزشتہ ایک مہینے کے دوراں ریکوری صورتحال میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے، لہذا صوبے میں 12 گھنٹوں سے زیادہ لوڈشیڈنگ کسی صورت قبول نہیں،


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90199