Chitral Times

Jul 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

میڈیا پرچلنے والی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے انسانی حقوق کی ٹیم کا متاثرہ خاندان سے ملاقات،قانونی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی

Posted on
شیئر کریں:

میڈیا پرچلنے والی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے انسانی حقوق کی ٹیم کا متاثرہ خاندان سے ملاقات،قانونی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی

چترال(نمایندہ چترال ٹایمز) میڈیا  پرچلنے والی شناخت کے حوالے سے خبر کا نوٹس لیتے ہوئے انسانی حقوق کی ٹیم کا متاثرہ خاندان سے ملاقات قانونی اور عدالتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کی گئی انسانی حقوق کے کارکن نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ اور رضوان اللہ ایڈوکیٹ نے زرگراندہ میں مدثر احمد اور ان کی والدہ سے ملاقات کی خاتون نے بتایا کہ 22 سال قبل محمور ولی نامی شخص نے ان کی شادی پنجاب میں کرائی تھی ان کے دو بچے اس وقت پنجاب کے ضلع قصور میں پیدا ہوئے۔۔ اٹھارہ سال سے ان کے شوہر کا کوئی پتہ نہیں ہے اٹھارہ سال قبل جب ان کے شوہر ان کو چترال لا کر چھوڑ کر چلا گیا اس وقت مدثر احمد ان کے پیٹ میں ایک مہینے کا بچہ تھا خاتون جو کہ معذور ہے ان کو شوہر کے پتہ کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے موقع پر موجود بیٹا مدثر احمد جو کہ حافظ قرآن بھی ہے چپ چاپ بیٹھا رہا لیکن ان کی نگاہوں میں چند سوالات تھے وہ پوچھ رہا تھا کہ ان کی شناخت کیا ہے قومی شناختی کارڈ میں ان کی ولدیت کیا ہوگی کیا ان کے لیئے قومی شناختی کارڈ کا اجراء ممکن ہے کیا وہ باپ کی شناخت کے بعد اپنا قومی شناخت بھی کھو دے گا۔۔ اس موقع پر شاہ عظمت نے بتایا کہ وہ صرف رضائے الٰہی کے لئے ماں اور بیٹے کی کفالت اٹھارہ سال سے کر رہا ہے مدثر احمد نے حفظ قرآن بھی کیا ہے اس کے بعد عصری تعلیم بھی حاصل کر رہا ہے لیکن ولدیت کا پتہ نہ ہونے کی وجہ نویں جماعت میں داخلہ نہیں ہو سکا ہے انہوں نے بتایا کہ کسی طرح مدثر احمد کے والد کے بارے میں معلومات ہونے پر ان کے لئے نادرہ رجسٹریشن ممکن ہوگا اور ان کو آگے تعلیم حاصل کرنے کا موقع دیا جائے گا لیکن مدثر کی والدہ کو اس کے والد کے بارے میں کوئی علم نہ ہے اور بوجہ معذوری بتا نہیں سکتی ۔۔انسانی حقوق کی ٹیم نے بمع ضروری معلومات حاصل کرکے قانونی اور عدالتی انصاف کے لئے مقدمہ تیار کرلیا ہے اور جلد مدثر احمد کو انصاف ملے گا۔

chitraltimes advocate niaz a niazi met needy women zargrandeh 2

chitraltimes advocate niaz a niazi met needy women zargrandeh 3


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
61971