Chitral Times

Jul 2, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

میری بے ایمانیاں…(کرنل مراد کی انسان دوستی)…بریگئڈئیر (ر) بشیر آرائیں

شیئر کریں:

جون 4, 2020 پاک نیوز
کمانڈنٹ چترال اسکاوٹس کرنل مراد خان نیر وہ آرمی افیسر تھا جس کی ایمانداری ۔ حب الوطنی ۔ سپاہیانہ آن بان کی گواہی مخالفین بھی دیتے تھے ۔ میرا انکے ساتھ پہلا مہینہ تھا ۔ ایک دن مجھے آفس میں بلایا اور کہنے لگے بشیر دو بے ایمانیاں کرنی ہیں اور تمہارا ساتھ چاہیے ۔ میں پریشان تھا کہ کیا جواب دوں کیونکہ یہ تو کوئی بے ایمانی کسی صورت برداشت نہیں کرتے۔


کہنے لگے پہلی یہ کہ ارندو میں جو نائب صوبیدار شہید ہوا ہے اسکا بیٹا پندرہ سال کا ہے ۔ ان پڑھ ہے تم اس کی عمر 18 سال لکھ کر میڈیکل فٹنس دے دو ۔ ہم اسے سپاہی بھرتی کر لیتے ہیں بعد میں دیکھا جائیگا فی الحال شہید کا خاندان پلتا رہےگا ۔


دوسرا ایک یتیم بچہ ہے وہ چترال سے بارہویں کلاس میں اول آیا ہے ۔ گھر چلانے کو ایک ہوٹل میں نوکری کرتا ہے ۔ میڈیکل کالج میں نام آگیا ہے مگر جا نہیں سکتا۔ اس کے پاس گھر اور اپنے خرچے کے پیسے نہیں ہیں ۔ اسے نرسنگ سپاہی بھرتی کرتے ہیں ۔ مگر ڈیوٹی تمہارے پاس نہیں کریگا ۔ ہیڈ کوارٹر بالا حصار میں اپنی ریر پارٹی میں بھیج دیں گے ۔ میڈیکل کالج جاتا رہے گا ۔ کھانا اور رہائش یونٹ میں مفت ہو جائیگی اورتنخواہ میں اس کے اور گھر والوں کے خرچے چل جائیں گے ۔ ایم بی بی ایس ہونے تک زندہ رہے تو اسکو کسی معمولی سی غلطی پر نوکری سے فارغ کردیں گے ۔ میں نے دونوں بےایمانیوں پر یس سر کہہ دیا ۔ دوسرے دن دونوں کے میڈیکل فٹنس سرٹیفیکیٹ میں نے دے دئے آگے کیا ہوا میں نے کبھی نہ پوچھا ۔ نہ ضرورت تھی ۔


پھر میں پنوں عاقل آگیا ۔ چترال اسکاوٹس میں میری دوسری دفعہ پوسٹنگ ہو گئی ۔ بہت سی پرانی باتیں یاد ہی نہ تھیں ۔ 1989 میں کرنل مراد خان کی خودکشی پر افغان کیمپ کا ایک ڈاکٹر مجھے ملنے آیا تو ہاتھ ملا کر میرے ہاتھ پر بوسہ دیا اور روتے ہوئے کہنے لگا سر میں نرسنگ سپاہی قطب ولی ہوں جس کو کرنل مراد نے آپ کی مدد سے ڈاکٹر بنایاتھا ۔ آپکے آنے سے چھ ماہ پہلے جب میرا ایم بی بی ایس مکمل ہوا تو انہوں نے نافرمانی کے الزام پر مجھے نوکری سے فارغ کردیا ۔ میں نہ جانے کیسے اپنے جذبات پر قابو پا رہا تھا مگر وہ روتا رہا ۔ ذرا سنبھلا تو کہنے لگا پھر کرنل مراد نے کسی کو فون کرکے مجھے ڈبلیو ایچ او کی نوکری دلوائی اور کلکٹک کیمپ میں پوسٹ کروا دیا۔ سر میں روز انکی قبر پر جاکر سوال کرتا ہوں کہ آپ تو دوسروں کو زندہ رکھنے والے تھے تو خود کو کیوں مارلیا ۔
ڈاکٹر قطب ولی میرے پاس آدھ گھنٹہ مزید بیٹھا رہا مگر ہم میں اس کے بعد کوئی بات نہ ہوئی ۔ وہ چپ چاپ اٹھا بغیر خدا حافظ کہے میرے آفس سے نکل گیا ۔ میں نے اس دن کے بعد کرنل مراد خان نیر کے طرز کی بے ایمانیاں کرنا شروع کر دیں ۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
36261