Chitral Times

Jun 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

مہنگائی کا طوفان نیم مردہ عوام – تحریر عبد الباقی چترالی

Posted on
شیئر کریں:

ہندوکش کے دامن سے چرواہے کی صدا۔ مہنگائی کا طوفان نیم مردہ عوام – تحریر عبد الباقی چترالی

 

خواب غفلت میں ڈوبے ہوئے عوام کے لئے بجلی کے بھاری بل صور اسرافیل ثابت ہوئے۔مہنگائی سے پریشان حال عوام کسی سیاسی جماعت کی قیادت کے بغیر خود سڑکوں پر نکل کر بجلی کے بل جلا کر اپنے بیدار ہونے کا اعلان کر رہے ہیں۔نیم مردہ عوام نگراں حکومت سے بجلی کے بھاری بلوں اور مہنگائی میں کمی لانے کا پرزور مطالبہ کر رہے ہیں۔جولائی دو ہزار اٹھارہ سے نو اگست دو ہزار تئیس تک عوام کی منتخب حکومت قائم تھی۔اس وقت عوام سڑکوں پر آکر مہنگائی کے خلاف کوئی سخت ردعمل کا اظہار نہیں کیے۔ان پانچ سالوں میں عوام روز بروز بڑھتے ہوئے مہنگائی،گیس اور بجلی کے بلوں میں اضافے کو خاموشی سے برداشت کرتے رہے۔

جب عوام کی نمائندہ حکومت کی مدت ختم ہو گئی اور نگراں حکومت اقتدار میں آئی تو عوام کو بجلی کی بھاری بل اور مہنگائی نظر آنے لگے۔یہ بات سب بخوبی جانتے ہیں کہ نگراں حکومت کے پاس نہ مہنگائی میں کمی لانے کا اختیار ہے اور نہ اضافے کرنے کا،اس وقت نگراں حکومت سابق اتحادی حکومت کی آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ معاہدوں پر عملدرآمد کرنے کی وجہ سے مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے۔جس وقت تیرا جماعتوں پر مشتمل اتحادی حکومت آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر قرضوں کے معاہدے کر رہے تھے۔اس وقت عوام کہاں سوئے ہوئے تھے؟ عوام اس وقت جلسہ جلوس اور ہڑتالوں کے ذریعے حکومت کو آئی ایم ایف سے عوام دشمن معاہدوں سے باز رکھنے کی کوشش کیوں نہیں کیے؟ کیا تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کے دور حکومت میں مہنگائی میں روزبروز اضافہ نہیں ہو رہے تھے؟

 

اس وقت عوام مہنگائی کو خندہ پیشانی سے برداشت کر رہے تھے۔جب سے نگراں حکومت اقتدار میں آئی ہے۔عوام کو مہنگائی کا احساس ہو گیا ہے۔اب عوام مہنگائی کا شور مچا کر آسمان سر پر اٹھا رہے ہیں۔عوام اس وقت کیوں خاموش تھی جب عوام کے نمائندہ حکومت اقتدار میں موجود تھے۔اس وقت مہنگائی کے خلاف جلسہ جلوس کر کے احتجاج کیوں نہیں کیے؟ موجودہ مہنگائی کا طوفان ایک روز میں تو نہیں آئی ہے۔ مہنگائی دو ہزار اٹھارہ میں شروع ہو کر اب اپنے عروج کو پہنچا ہے۔مہنگائی کا یہ طوفان نگراں حکومت کا پیدا کردہ نہیں بلکہ یہ سابق عوامی نمائندوں کے کارنامے ہیں۔جو آئی ایم ایف کے ساتھ سخت شرائط پر سودی قرضوں کا معاہدہ کر کے مہنگائی کا سارا بوجھ غریب عوام پر ڈال کر خود عیش و عشرت کر کے حکومت سے رخصت ہو گئے ہیں۔اب وہ لندن میں بیٹھ کر مہنگائی کے ستائے ہوئے غریب عوام کی چیخ و پکار کا تماشا دیکھ رہے ہیں۔مشکل کی اس گھڑی میں کوئی بھی سیاسی جماعت مہنگائی کے خلاف عوام کی قیادت کرنے کو تیار نہیں۔حالانکہ اتحادی جماعتیں تحریک انصاف کی دور حکومت میں مہنگائی کے خلاف روزانہ لانگ مارچ اور جلسہ جلوس منعقد کرتے تھے۔اب مجال ہے کہ کوئی سیاسی جماعت مہنگائی کے خلاف آواز بلند کریں۔سارے سیاسی جماعتیں مہنگائی کے خلاف عوام کے ساتھ دینے کے بجائے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔لیکن عوام ان سیاسی جماعتوں کی سیاسی جلسوں میں بڑی تعداد میں شرکت کر کے ان سیاسی لیڈروں کے لئے زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں۔جو عوام کو بنیادی حقوق اور سہولتوں سے محروم کرنے کے زمہ دار ہیں۔

جب تک ہم عوام سیاسی طور پر باشعور نہیں ہونگے اس وقت تک عوام کی حالات میں کوئی مثبت تبدیلی آنے کا امکان نہیں ہے۔موجودہ انتخابی نظام میں تبدیلی لائے بغیر انتخابات کروانا عوام کے ساتھ سنگین مذاق ہے۔وہ لوگ دوبارہ اقتدار میں آئیں گے جو ملک کو سنگین معاشی بحران سے دوچار کر کے حال ہی میں اقتدار سے رخصت ہو گئے ہیں۔ان سابق حکمرانوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے اس وقت عوام مہنگائی کے طوفان میں ڈوبے ہوئے زندگی کے آخری سانسیں لے رہے ہیں۔ان حالات میں انتخابات کروانے کے بجائے ملک کے بگڑے ہوئے معاشی حالات بہتر بنا کر مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔کیونکہ مہنگائی اب عوام کے لئے ناقابل برداشت ہو گئے ہیں۔اس وقت انتخابات کروانا عوامی مسلے کا حل نہیں ہے۔لہذا اسٹبلشمنٹ اور نگراں حکومت مل کر مہنگائی پر قابو پانے کے لئے بھرپور کردار ادا کرنا چائیے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
79430