Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ملک بھر میں عام انتخابات ایک ہی تاریخ کو کرانے کی درخواست خارج

شیئر کریں:

ملک بھر میں عام انتخابات ایک ہی تاریخ کو کرانے کی درخواست خارج

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ)سپریم کورٹ نے عام انتخابات ایک تاریخ کو کرانے کی درخواست خارج کردی۔سپریم کورٹ میں ملک میں ایک ہی دن انتخابات کرانے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔درخواست گزار وکیل شاہ خاور نے کہا کہ سپریم کورٹ نے چار اپریل کو فیصلہ دیا کہ چودہ مئی کو پنجاب میں انتخابات کرائے جائیں، ہم نے اس لیے ایک ہی دن پورے ملک میں انتخابات کیلئے درخواست دی تاکہ اتفاق رائے پیدا ہو۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ یہی تو جھگڑا تھا کہ وہ فیصلہ تھا کیا، پنجاب انتخابات کیس کا آرڈر آف دی کورٹ کدھر ہے، بچوں کے آپسی جھگڑے پر یا زمین کے تنازع کو حل کرنے کیلئے فریقین میں باہمی رضامندی پیدا کی جاسکتی ہے، آئینی تقاضا پر عمل درآمد کیلئے عدالت کیسے کہہ سکتی ہے فریقین اتفاق رائے پیدا کریں، کیا سپریم کورٹ آئین کو تبدیل کرسکتی ہے، جتنی مرضی مفاہمت کریں، دنیا بھر کے پارلیمنٹ ارکان بیٹھ جائیں پھر بھی آئین واضح ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کا کیس یہ ہونا چاہیے آئینی کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔شاہ خاور نے کہا کہ اس وقت سپریم کورٹ نے 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کروانے کا حکم جاری کیا تھا، پھر ہم نے ملک میں ایک ساتھ انتخابات کروانے کی درخواست دائر کی۔چیف جسٹس پاکستان نے پنجاب انتخابات کیس میں چار اپریل کے فیصلے پر دلچسپ ریمارکس دیے کہ یہ وہی کیس ہے ناں جس میں بہت سے ججز کے بہت سے فیصلے تھے، کچھ ججز نے کہا فلاں آرڈر آف دی کورٹ ہے، کچھ ججز نے کہا نہیں فلاں آرڈر آف دی کورٹ ہے، اس کیس میں چار ججز کا آرڈر آف دی کورٹ تھا یا پانچ ججز کا، یہی تو سارا جھگڑا ہے، کیا اس وقت کوئی آڈر آف دا کورٹ جاری ہوا تھا؟ کسی مقدمے پر مختلف رائے ہو تو ایک آڈر آف دا کورٹ جاری ہوتا ہے۔پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سپریم کورٹ نے چار اپریل کو فیصلہ دیا کہ پنجاب میں انتخابات 14 مئی کو کرائے جائیں، اس فیصلے میں بھی نوے دنوں میں انتخابات کرانے کی آئینی منشاء سے انحراف ہوا، سپریم کورٹ نے آئینی حد سے تجاوز کرنے کو نظر انداز کیا۔وکیل درخواست گزار نے اپنی درخواست واپس لے لی۔سپریم کورٹ نے واپس لینے کی بنیاد پر عام انتخابات ایک تاریخ کو کرانے کی درخواست خارج کردی۔

 

سپریم کورٹ نے نگران حکومت کی ضرورت پر سوال اٹھادیے

اسلام آباد(سی ایم لنکس)سپریم کورٹ نے نگران حکومت کی ضرورت پر سوالات اٹھا دیے۔ایک ہی دن انتخابات کرانے کی درخواست کی سماعت میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ نگران حکومت کا ایک مقصد شفاف انتخابات یقینی بنانا ہوتا ہے. لیکن آئین نے شفاف انتخابات کی ذمہ داری ایک اور ادارے کو دی ہے. جب یہ ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے تو نگران حکومت کی ضرورت کیا ہے. جس آمر نے نگران حکومت کی شق آئین میں شامل کی اس نے خود اس پر عمل نہیں کیا. ضیاء الحق نے آر سی او کے ذریعے نگران حکومت کی شق ڈالی. لیکن جب محمد خان جونیجو کی حکومت ختم کی گئی تو نگران حکومت نہیں بنائی گئی. ملک میں دو انتخابات نگران حکومت کے بغیر ہوئے. پارلیمنٹ نے اس کو دیکھنا ہے۔پی پی وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ نگران حکومتوں کا تصور آئین پاکستان کے دیباچہ سے متصادم ہے، آئین پاکستان کا دیباچہ کہتا ہے حاکمیت اللہ کی ہوگی، عوام کے منتخب نمائندوں سے نظام چلایا جائے گا، نگران حکومت کا مقصد شفاف انتخابات کا انعقاد ہے جو آج تک نہیں ہوئے۔وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ نگران حکومت آئین کے خلاف ہے۔ چیف جسٹس نے وکیل فاروق ایچ نائیک سے کہا کہ نائیک صاحب یہ بیان واپس لیں۔فاروق نائیک نے کہا کہ حالات خراب ہیں، عوام میں عدم اعتماد ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اب ملک کی چیزیں بہتری کی طرف جا رہی ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ نگران حکومت کی تشریح کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، قبل از وقت اسمبلی اور حکومت تحلیل کرنے پر یہ سوال اٹھتا ہے ایسا کیوں کیا گیا، اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے، اس سے قومی خزانے پر بوجھ بھی پڑتا ہے، نگران حکومت کے قیام سے متعلق آٹھویں ترمیم جلد بازی میں کی گئی۔

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
80752