Chitral Times

Jun 23, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ملاکنڈ ڈویژن خصوصا چترال میں ٹیکس کے نفاذ کو مسترد کرتے ہیں، چترال کو پچاس سال مزید ٹیکس سے مثتثنی قراردیا جائے۔ مشترکہ پریس کانفرنس 

شیئر کریں:

ملاکنڈ ڈویژن خصوصا چترال میں ٹیکس کے نفاذ کو مسترد کرتے ہیں، چترال کو پچاس سال مزید ٹیکس سے مثتثنی قراردیا جائے۔ مشترکہ پریس کانفرنس

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) پاکستان پیپلز پارٹی ، پاکستان مسلم لیگ ، جمعت العلماء اسلام ،تجاریونین و ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نےمتفقہ طورپر حکومت کی طرف سےملاکنڈ ڈویژن خصوصا چترال میں ٹیکس کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے چترال کو پچاس سال مزید ٹیکس سے مثتثنی قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ہفتے کے روز چترال پریس کلب میں پاکستان پیپلز پارٹی لوئر چترال کے صدر انجینئر فضل ربی جان کی زیر قیادت ،صدر پاکستان مسلم لیگ ن عبدالولی خان ایڈوکیٹ، جے یو آئی کے امیر مولانا عبد الرحمن ، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال کے صدر ساجداللہ ایڈوکیٹ اور تجار یونین چترال کے صدر بشیر احمد نے کہا ۔ کہ ملاکنڈ ڈویژن اور خصوصا چترال کو سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اس کی پسماندگی کے پیش نظر 50 سال کیلئے ٹیکس سے مثتثنی قرار دیا تھا ۔ آج بھی چترال غربت ،بے روزگاری کھنڈر سڑکوں ، صحت و تعلیم کی سہولیات کی عدم دستیابی ،خوراک اور پانی کے مسائل کی وجہ سے کسی بھی نئے ٹیکس کا متحمل نہیں ہے ۔

 

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملاکنڈ ڈویژن اور چترال کو ٹیکس سے چھوٹ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ اب صوبائی حکومت کی طرف سے ملاکنڈ ڈویژن اور چترال میں ٹیکس کے نفاذ پر زور دیا جا رہا ہے ۔ جو کہ لوگوں پر ظلم و جبر کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ موجودہ وقت میں ٹیکس کے نفاذ سے لوگوں پر بہت منفی اثر پڑے گا ۔ کیونکہ چترال میں کارخانے یا بڑے کاروباری ادارے یا مراکز نہیں ہیں ۔ چند ملازمین تنخواہوں سے اپنا روزگار چلاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ حکومت تب ہی عوام سے ٹیکس کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ جب وہ آمدورفت کیلئے پختہ سڑکیں ، صحت و تعلیم کی سہولیات ، اور چولہا جلانے کیلئے روزگار فراہم کرے ۔ شرکاء رہنماوں نے صدر پی پی پی چترال انجینئر فضل ربی کا شکریہ ادا کیا ۔ کہ انہوں نے تمام سیاسی پارٹیوں کا موقف جاننے کیلئے انہیں مل بیٹھنے کا موقع فراہم کیا ۔ اور ان کے موقف کو گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کے دورہ لوئر دیر کے موقع پر ان کے سامنے پیش کرنے کی راہ ہموار کی ۔ جن سے ملاقات کرکے چترال کے موقف سے گورنر کو آگاہ کیا جائے گا ۔ انہوں نے فوری طور پر ٹیکس کے ممکنہ نفاذ کافیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔

 

فضل ربی جان نے ایک سوال کے جواب میں کہا  کہ ہم نے جماعت اسلامی ،پاکستان تحریک انصاف اور عوامی نیشنل پارٹی کے قائدین کو بھی اس پریس کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی تھی ۔ لیکن انہوں نے شرکت نہیں کی ۔ تاہم ٹیکس تمام پارٹیوں کا مسئلہ ہے ۔ اس کے نفاز مذکورہ پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی متاثر ہوں گے ۔چترال (نمائندہ آج) پاکستان پیپلز پارٹی ، پاکستان مسلم لیگ ، جمعت العلماء اسلام ،تجاریونین و ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نےمتفقہ طورپر حکومت کی طرف سےملاکنڈ ڈویژن خصوصا چترال میں ٹیکس کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے چترال کو پچاس سال مزید ٹیکس سے مثتثنی قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ہفتے کے روز چترال پریس کلب میں پاکستان پیپلز پارٹی لوئر چترال کے صدر انجینئر فضل ربی جان کی زیر قیادت ،صدر پاکستان مسلم لیگ ن عبدالولی خان ایڈوکیٹ، جے یو آئی کے امیر مولانا عبد الرحمن ، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال کے صدر ساجداللہ ایڈوکیٹ اور تجار یونین چترال کے صدر بشیر احمد نے کہا ۔ کہ ملاکنڈ ڈویژن اور خصوصا چترال کو سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اس کی پسماندگی کے پیش نظر 50 سال کیلئے ٹیکس سے مثتثنی قرار دیا تھا ۔ آج بھی چترال غربت ،بے روزگاری کھنڈر سڑکوں ، صحت و تعلیم کی سہولیات کی عدم دستیابی ،خوراک اور پانی کے مسائل کی وجہ سے کسی بھی نئے ٹیکس کا متحمل نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا  کہ مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملاکنڈ ڈویژن اور چترال کو ٹیکس سے چھوٹ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ اب صوبائی حکومت کی طرف سے ملاکنڈ ڈویژن اور چترال میں ٹیکس کے نفاذ پر زور دیا جا رہا ہے ۔ جو کہ لوگوں پر ظلم و جبر کے مترادف ہے ۔

 

انہوں نے کہا ۔ کہ موجودہ وقت میں ٹیکس کے نفاذ سے لوگوں پر بہت منفی اثر پڑے گا ۔ کیونکہ چترال میں کارخانے یا بڑے کاروباری ادارے یا مراکز نہیں ہیں ۔ چند ملازمین تنخواہوں سے اپنا روزگار چلاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ حکومت تب ہی عوام سے ٹیکس کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ جب وہ آمدورفت کیلئے پختہ سڑکیں ، صحت و تعلیم کی سہولیات ، اور چولہا جلانے کیلئے روزگار فراہم کرے ۔ شرکاء رہنماوں نے صدر پی پی پی چترال انجینئر فضل ربی کا شکریہ ادا کیا ۔ کہ انہوں نے تمام سیاسی پارٹیوں کا موقف جاننے کیلئے انہیں مل بیٹھنے کا موقع فراہم کیا ۔ اور ان کے موقف کو گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کے دورہ لوئر دیر کے موقع پر ان کے سامنے پیش کرنے کی راہ ہموار کی ۔ جن سے ملاقات کرکے چترال کے موقف سے گورنر کو آگاہ کیا جائے گا ۔ انہوں نے فوری طور پر ٹیکس کے ممکنہ نفاذ کافیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔فضل ربی جان نے ایک سوال کے جواب میں کہا ۔ کہ ہم نے جماعت اسلامی ،پاکستان تحریک انصاف اور عوامی نیشنل پارٹی کے قائدین کو بھی اس پریس کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی تھی ۔ لیکن انہوں نے شرکت نہیں کی ۔ تاہم ٹیکس تمام پارٹیوں کا مسئلہ ہے ۔ اس کے نفاز مذکورہ پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی متاثر ہوں گے ۔

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
88980