Chitral Times

Jun 26, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

معاشرے میں دو فیصد افراد بڑے پیمانے پر کرنسی سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، بھتہ خوری اور دیگر سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث ہیں۔ فیروز جمال شاہ کاکاخیل

Posted on
شیئر کریں:

معاشرے میں دو فیصد افراد بڑے پیمانے پر کرنسی سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، بھتہ خوری اور دیگر سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث ہیں۔ فیروز جمال شاہ کاکاخیل

پشاور (چترال ٹایمز رپورٹ ) خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل کا کہنا ہے کہ معاشرے میں دو فیصد ایسے افراد ہیں جنہوں نے غیر قانونی سرگرمیوں کا جال بچھا رکھا ہے جس کی وجہ سے ملک معاشی اور معاشرتی سطح پر زوال کا شکار ہوا، یہ عناصر بڑے پیمانے پر کرنسی سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، بھتہ خوری اور دیگر سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث ہیں، ان غیر قانونی سرگرمیوں کی وجہ سے امن و امان کو بھی خطرات لاحق ہیں، سٹیٹ نے ایسے عناصر کی سرکوبی کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں بھرپور اقدامات کا سلسلہ جاری ہے، پشاور میں گزشتہ روز ایپکس کمیٹی کا چھ گھنٹے طویل اجلاس ہوا جس میں چیف آف آرمی سٹاف، ڈی جی آئی ایس آئی، وفاقی وزیر داخلہ و دیگر اعلیٰ حکام نے خصوصی شرکت کی. اجلاس میں انسدادِ دہشت گردی کے لئے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا. ایپکس کمیٹی اجلاس میں صوبے میں اقدامات کو مزید تیز کرتے ہوئے جاری رکھنے کا فیصلہ ہوا، اس بات کا تہیہ کیا گیا کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت کی خاطر سخت سے سخت اقدامات کئے جائیں گے،

 

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نگران کابینہ کے اجلاس کے بعد ‘اطلاع سیل’ سول سیکرٹریٹ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا. انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال میں مزید بہتری لانے کے لئے صوبائی حکومت نے پولیس کی استعداد کار بڑھانے، غیر قانونی اسلحہ کی روک تھام کے لئے پالیسی سخت کرنے، فارنزک سائنس کے لئے لیب بنانے، غیر قانونی سمز کا خاتمہ کرنے اور منشیات کی نقل و حمل روکنے کے لئے سخت گیر اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، صوبائی وزیر بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے بھرپور اقدامات کرتے ہوئے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ مزید گرفتاریاں جاری ہیں، ان سخت اقدامات کی وجہ سے صوبے کی مجموعی صورتحال میں بہتری آئی ہے، انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کی اس مدت میں جو بھی بہتری لاسکے لائیں گے.

 

پریس کانفرنس میں میڈیکل ٹیسٹ نقل اسکیم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قابل طلباء و طالبات کے ساتھ سنگین ناانصافی ہوئی ہے جس کے ازالے کے لئے نگران صوبائی کابینہ نے ٹیسٹ دوبارہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ٹیسٹ کے ایم یو کے ذریعے چھ ہفتوں میں دوبارہ منعقد کیا جائے گا. انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا نگران حکومت میرٹ کی بالادستی یقینی بنائے گی اور ذہین طلباء و طالبات سے ناانصافی نہیں ہونے دے گی. انہوں نے کہا کہ میرٹ کی پامالی کی وجہ سے قابل نوجوان ملک کی خدمت نہیں کرپاتے اور برین ڈرین سے صوبے اور ملک کو نقصان ہوتا ہے. انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان نے ایک کمیٹی بنانے کے احکامات جاری کئے ہیں جس کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ ایسے سفارشات ترتیب دے جس سے صوبے میں مقابلے کے امتحانات کا طریقہ کار بہتر کیا جاسکے، نگران صوبائی وزیر نے کہا کہ میڈیکل ٹیسٹ ا سکیم میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے، جبکہ ان والدین کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا جو بچوں کو غلط راہ پر ڈال رہے ہیں.


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
79649