Chitral Times

Jun 30, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے وفاقی بجٹ کو زہر قاتل قرار دے دیا

Posted on
شیئر کریں:

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے وفاقی بجٹ کو زہر قاتل قرار دے دیا

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے وفاقی بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وفاقی بجٹ کو زہر قاتل بجٹ قرار دے دیا ہے، انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں عام عوام کا معاشی قتل کیا ہے جبکہ وفاقی بجٹ سے معمولات زندگی اور کاروبار حد سے زیادہ متاثر ہوگا اپنے ایک اخباری بیان میں مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وفاقی بجٹ میں حکومت کی کوئی منشا شامل نہیں ہے بلکہ وفاقی بجٹ ائی ایم ایف کا بجٹ ہے انہوں نے کہا کہ وفاق نے پینشن اصلاحات میں خیبر پختونخوا حکومت کی پیروی کی ہے وفاق میں نئے سرکاری ملازمین کو کنٹریبیوٹری پینشن کے تحت ملازمت دی جائے گی وفاقی بجٹ میں تنخوادار طبقے کا گلہ گھونٹ دیا گیا ہے ٹیکس ریٹ 35 سے 45 فیصد کر دیا گیا ہے

 

انہوں نے مزید کہا کہ تنخوادار طبقے کے سلیبز بھی تبدیل کر دیے گئے ہیں اور کیپیٹل گین ٹیکس میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے ریل اسٹیٹ پر ٹیکس پہلی دفعہ 15 فیصد اور نان فائر کا 45 فیصد کر دیا گیا ہے نان فائلر عوام کا غریب طبقہ ہے جس پر 45 فیصد ٹیکس کر دیا گیا ہے جو غریب عوام کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ ائی ایم ایف کے کہنے پر وفاقی بجٹ میں 38 فیصد ٹیکس بڑھایا گیا ہے نان ٹیکس ریونیو کو 3587 ارب کر دیا ہے جو مہنگائی کا بڑا ذریعہ ہے ٹیکسز کی بھرمار سے تمام شعبے متاثر ہوں گے صوبوں کو ادائیگی کے بعد وفاق کی آمدنی 9111 ارب روپے ہوگی جبکہ اس سال سود کی ادائیگی صرف 9700 ارب روپے ہے مشیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی آمدنی سے سود کی ادائیگی بھی نہیں ہو سکتی بجٹ میں بی آئی ایس پی پروگرام کے لیے 593 ارب روپے رکھے گئے ہیں بی ائی ایس پی سے 9.3 ملین کے بجائے 10 ملین افراد مستفید ہونگے کوئی بڑی بات نہیں ہے

 

انہوں نے کہا کہ زراعت میں صرف پانچ ارب روپے کی مارک اپ شیئرنگ دی ہے باقی کچھ نہیں زراعت میں ساڑھے چار فیصد منفی گروتھ ہے کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہو ں گی بجٹ میں مہنگائی کا 12 فیصد ہدف صحیح نہیں ہے اس سے زیادہ مہنگائی ہوگی مزمل اسلم نے وفاقی بجٹ کو عوام دشمن بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ 25-2024 تضادات کا مجموعہ ہے وفاقی بجٹ عوام، روزگار اور ترقی کا مخالف بجٹ ہے انہوں نے کہا کہ میں ذاتی حیثیت میں وفاقی بجٹ کو مسترد کرتا ہوں 12,970ارب روپے کا ٹیکس ہدف ان اشیاء کی قیمت پر ہے جو عوام کی اکثریت استعمال کرتی ہے ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ خوش آئند ہے ٹیکس چھوٹ کی واپسی عوام کو دی جانے والے ریلیف کے برابر نہیں انہوں نے کہا کہ تنخواہوں کے ٹیکس سلیبزمیں تبدیلی ایک بار پھر ایمانداروں پر حملہ ہے ایکسپورٹرز پر چھوٹ کے خاتمے سے ملکی برآمدات پر اثر پڑے گا رئیل اسٹیٹ ٹیکس (CGT) 45% کے حساب سے مارکیٹ میں خوف و ہراس پیدا کرے گا رئیل اسٹیٹ ٹیکس میں اضافے سے نقد رقم کے ذریعے لین دین کی حوصلہ افزائی ہوگی جبکہ نان ٹیکس فائلر کیٹیگری کے بعد لیٹ فائلر کیٹیگری کا اضافہ ایک اور غلطی ہے وفاقی بجٹ میں پٹرول کی قیمت بڑھانے کے حوالے سے مشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ پٹرولیم لیوی کو 80 روپے تک بڑھانا عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کی ایک اور کوشش ہے۔ تنخواہوں میں 25 اور 22 فیصد اضافہ سرکاری ملازمین کیلئے بڑا ریلیف ہے لیکن اس سے صوبوں کے سرپلس پر ضرور اثر پڑے گا۔

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90019