Chitral Times

Jul 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

مشترکہ کوششوں سے اس وقت صوبے میں پولیو کے صرف دو کیسز رہ گئے ہیں۔ نگران وزیراعلیِ خیبرپختونخوا

Posted on
شیئر کریں:

مشترکہ کوششوں سے اس وقت صوبے میں پولیو کے صرف دو کیسز رہ گئے ہیں۔ نگران وزیراعلیِ خیبرپختونخوا

پشاور ( چترال ٹایمزرپورٹ ) نگران وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان نے پیر کے روز بذریعہ ویڈیو لنگ نیشنل ٹاسک فورس برائے انسداد پولیو کے اجلاس میں شرکت کی جس کی صدارت نگران وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ نے کی۔ دیگر صوبوں کے وزرائے اعلی اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں نیشنل پولیو پروگرام کو مزید مو ثر بنانے سے متعلق مختلف امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے نگران وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے سے پولیو وائرس کے خاتمے کے لئے پر عزم ہے اورصوبے کو پولیو وائرس سے پاک کرنے کے لئے مربوط اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جن کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں پولیو پروگرام کے حوالے سے شرکائکو آگاہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سال 2014 میں خیبر پختونخواہ میں پولیو کے کل 247 کیسز تھے اور سال 2019 میں صوبے میں پولیو کے 93 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ اس وقت صوبے پولیو کے صرف دو کیسز رہ گئے ہیں جو تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کی مشترکہ اور انتھک کوششوں سے ممکن ہوا ہے تاہم ہماری منزل صوبے سے پولیو وائرس کا مکمل خاتمہ ہے جس کے لئے کوششیں جاری ہیں۔

 

صوبے میں پولیو وائرس کے خاتمے کے لئے محکمہ صحت، سول انتظامیہ، پولیس اور فوج سمیت ڈونر اداروں کا کردار کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں فرنٹ لائن پولیو ورکرز کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور صوبائی حکومت ان کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ جون 2022 سے اب تک صوبے میں انسداد پولیو کے کل 14 مختلف مہم چلائے گئے ہیں جبکہ نیشنل ایمیونا ئزیشن مہم کے تحت صوبہ بھر میں تازہ مہم 2 اکتوبر سے شروع کی گئی ہے اور کوشش ہے کہ اس مہم کے سو فیصد اہداف حاصل کئے جائیں۔ محمد اعظم خان نے کہا کہ صوبے کے مخصوص جغرافیائی حالات وجہ سے پولیو وائرس کے خاتمے میں کچھ مسائل کا سامنا ہے اور ان مسائل پر قابو پانے کے لئے صوبائی حکومت دیگر شراکت داروں کے تعاون سے نتیجہ خیز اقدامات اٹھا رہی ہے۔ وزیر اعلی نے بتایا کہ افغانستان سے پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لئے پانج بارڈر پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں جہاں پر آنے جانے والے بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلائے جاتے ہیں جبکہ پشاور کے انوائرنمنٹل سیمپل میں پولیو وائرس کی موجودگی سنجیدہ مسئلہ ہے جسے ختم کرنے کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ پولیو قطروں کے بارے میں بعض لوگوں کے ذہنوں میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں علمائے کرام کا کردار سب سے اہم ہے اور اس سلسلے میں علمائکے ذریعے لوگوں کو شعور دینے کیلئے موثر لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انسداد پولیو پروگرام کو مزید نتیجہ خیز بنایا جاسکے۔
<><><><><><><>


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
79765