Chitral Times

Jun 21, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

مختلف ڈپٹی کمشنرز کو آثارقدیمہ کی سائٹس پر تجاوزات کے خاتمہ کیلئے مراسلے جاری۔۔۔،محمود خان

Posted on
شیئر کریں:

پشاو(چترال ٹائمز رپورٹ)صوبائی وزیر کھیل ، ثقافت و آثارقدیمہ محمود خان نے کہاہے کہ صوبہ میں آثارقدیمہ کی حفاظت اور نئی سائٹس کے سروے کیلئے اقدامات کررہے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ موجودہ آثارقدیمہ کیساتھ ساتھ نئی سائٹس بھی دریافت کی جائیں اور موجودہ کی حفاظت یقینی بنائی جائے ، صوبہ میں آثارقدیمہ کے تحفظ اور ان سائٹس پرقائم تجاوزات کے خاتمے کیلئے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوااعظم خان کی جانب سے احکامات جاری ہوئے تھے جس میں صوبہ میں آثارقدیمہ کے تحفظ کو یقینی بنانے اور موجودہ آثارقدیمہ کی سائٹس /مقامات پر تجاوزات کے خاتمے کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے محکمہ آثارقدیمہ خیبرپختونخوا نے پہلے مرحلے میں تحصیل گورگٹھڑی میں قائم غیر قانونی شادی ہال کی مسماری کا کام شروع کیا جبکہ بنوں میں واقع آکڑا سائٹ پر سے13کنال اور 11مرلے اراضی پر قائم 28غیر قانونی گھروں کو مسمار کرکے زمین خالی کروا لی گئی اور محکمہ آثارقدیمہ خیبرپختونخوا کی جانب سے ڈپٹی کمشنر صوابی کو ہنٹ کے تاریخی قلعہ پر واقع تمام گھروں کو مسمار کرنے کیلئے مراسلہ جاری کردی گیا ہے ،، سیکرٹری محکمہ آثارقدیمہ محمد طارق نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گورگٹھڑی سے شادی ہال کی مسماری جاری ہے جبکہ صوبہ کے مختلف اضلاع میں جہاں بھی آثارقدیمہ کے مقامات پر تجاوزات قائم کئے گئے ہیں انہیں چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی ہدایات کے مطابق ہٹایا جائے گا ،ڈائریکٹر محکمہ آثارقدیمہ و میوزیم خیبرپختونخوا ڈاکٹر عبدالصمد نے بتایا کہ چیف سیکرٹری اعظم خان کی ہدایات پر صوبہ میں آثارقدیمہ کا تحفظ یقینی بنانے اور انہیں محفوظ کرنے کیلئے مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو مراسلے جاری کئے گئے ہیں جبکہ بعض مقامات پر تجاوزات کا صفایا بھی کردیا گیاہے ، چترال شاہی مسجد کے قریب غیر قانونی دکانوں اور تجاوزات کے خاتمے کیلئے ڈپٹی کمشنر کو مراسلہ جاری کیا جس پر ڈپٹی کمشنر نے ان پر جاری تعمیراتی کام رکوا دیا گیا ہے ،،تاہم مردان میں واقع کرش پلانٹ جو کہ آثارقدیمہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں ان کے خاتمے کیلئے بھی مائننگ ڈیپارٹمنٹ کو مراسلہ جاری کردیا گیا ہے ،انہوں نے مزید کہاکہ آٹھارویں آئینی ترمیم سے قبل صوبہ کے تمام آثارقدیمہ کے مقامات وفاقی حکومت کے زیرنگرانی چل رہے تھے جبکہ صوبائی حکومت کے زیرنگرانی آنے کے فوراً بعد ان مقامات پر مرمت و بحالی کا کام تیزی سے شروع کردیا گیا اور ان کی سیکورٹی کو بڑھانے کیلئے صوبائی حکومت نے وسیع تعداد میں عملہ بھرتی کیااورمزید عملہ دینے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے ، صوبہ میںآثارقدیمہ کی مزید نئی سائٹس کی دریافت اورکھدائی کیلئے صوبائی حکومت نے وافر مقدار میں فنڈز مہیا کئے ہیں جس پر کھدائی کیساتھ ساتھ نئی سائٹس کے سروے کا آغاز بھی اسی سال میں کردیا جائیگا، صوبہ میں اب تک کئے گئے سروے اور رپورٹس کے مطابق صوبہ میں اس وقت 6ہزار سے زائد آثارقدیمہ موجود ہیں جن کی سیکورٹی اور دیکھ بھال محکمہ آثارقدیمہ کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے ۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستان
2508