Chitral Times

Jun 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ماہِ رمضان اور حصولِ تقویٰ …..تحریر: سردار علی سردار اپر چترال

شیئر کریں:

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ۔ (۔2.185)


رمضان وہ مہینہ ہے کہ جس میں قرآن مجید کو نازل کیا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور ہدایت کی واضح دلیلیں ہیں اور حق اور باطل کو کھول کر دکھلانے والا ہے۔


اہلِ ایمان کو یہ حقیقت معلوم ہے کہ رمضان اسلامی مہینوں میں سے ایک اہم اور مقدس مہینہ ہے جس کی فضیلت قرآنِ پاک کا نزول ہے جس کے اندر خداوند تعالیٰ نے علم و حقائق کے بے شمار خزانے استعاروں، تشبیہوں، محاوروں اور تمثیلات کی صورت میں بھر دیئے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ اپنی مقدس کتاب میں ارشاد فرمایا ہے۔ وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ ۖ لَعَلَھُم یَتَفَکَرُونَ۔ (:43: 29) اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لئے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ غورو فکر کرتے رہیں۔


جاننا چائیے کہ قرآن اپنی ظاہری اور باطنی دونوں حیثیت سے علم و حکمت اور ہدایت کی ایک عظیم کتاب ہے جس کے ہر ہر لفظ میں عقل و دانش اور علوم و معارف کے بیشمار خزانے قیمتی موتیوں کی صورت میں بکھرے پڑے ہیں ان موتیوں سے وہی لوگ استفادہ کرسکتے ہیں جو نبی کریم ﷺکی نبوت اور اُس کے پیغمرانہ تقدس کی اہمیت کی معرفت حاصل کرتے ہیں۔گویا پیغمبر ؑ کی معرفت ہی قرآن پاک کی معرفت کی دلیل ہے۔ ایک ایسیشخض کے دل و دماغ اور زبان سے چالیس سال کی عمر میں ظاہر ہو جس نے کبھی ہاتھ میں قلم لیا ہو اور نہ کبھی دُنیوی درسگاہ کی شکل دیکھا ہو۔کیا خوب فرمایا حافظ شیرازی رح نے،
نگارِ من کہ بمکتب نہ رفت و خط نہ نوشت
بغمزہ مسئلہ آموز ِصد مدارس شد


میرا محبوب ایسا ہے کہ نہ مدرسہ گیا نہ قلم اٹھاکر لکھنا سیکھا مگر اُس کی شان یہ ہے کہ اُس نے اشارے کنائے میں سینکڑوں اساتذہ کو رازِ حیات کے تمام مسائل سیآگاہ کردیا۔ (دیوانِ حافظ،ص 174)
لہذا رمضان المبارک کی اہمیت اپنی بیشمارفضیلتوں اور حمتوں کے ساتھ ساتھ ماہ ِنزولِ قرآن بھی ہیجس نے دنیا میں ایک ذہنی، اخلاقی،عقلی اور معاشرتی انقلاب برپا کردیا۔ جس کے مثل دنیا میں کوئی کتاب نہیں اور تمام جن و انس مل کر بھی اس جیسی کتاب نہیں لاسکتے۔


پس نزولِ قرآن ہی اس مبارک مہینے کی اہمیت کے لئے کافی ہے۔ قرآن وہ کتاب ہے جو اہلِ عرب کے جذباتی قبائلی نظام کو بدل کر انسانیت اور عدل و انصاف پر مبنی حکمرانی کو رواج دیا۔اور دنیائے انسانیت کے دلوں میں اپنے آفاقی اور عالمگیر اصولوں کو ایسا نقش کردیا کہ وہ ان اصولوں کو اپنانے پر فخر محسوس کرنے لگے۔ لہذا اس مقدس کتاب کے نزول کا مقصد انسانوں کے لئے ہدایت ہے تاکہ انسان اس ہدایت کی روشنی میں اپنے مالک حقیقی کی پہچان کے ساتھ ساتھ احترامِ انسانیت کو سمجھ کر بندگانِ خدا کو اخوت اور بھائی چارے کی تعلیم دے سکے۔
ماہِ رمضان کی اہمیت کی دوسری وجہ حصولِ تقویٰ ہے۔ خداوندِتعالیٰ نے اس مہینے میں اپنے خاص بندوں کے لئے اپنی رحمتوں، مہربانیوں اور فیوض و برکات کے حصول کے لئے تقویٰ ہی کو بنیاد بنایا ہے۔” تقویٰ عربی زبان میں بچنے اور احتراز و احتیاط کرنے کو کہتے ہیں لیکن قرآن کی اصطلاح میں یہ قلب کی اس کیفیت کا نام ہے جس کے تحت برائی سے نفرت اور نیکی کی رعبت پیدا ہوجاتی ہے اور آدمی کوشش کرتا ہے کہ بڑے گناہوں ہی سے نہیں بلکہ چھوٹے گناہوں سے بھی دامن بچائے۔ اس لئے کہا جاتا ہے کہ گناہوں کو چھوڑ دو خواہ وہ بڑے ہوں یا چھوٹے اسی کا نام تقویٰ ہے”۔ (مولانا کوثر نیازی، بصیرت ص 66 ؎)


اس کے علاوہ ایک اور اہم مقصد یہ بھی ہے کہ خدا اپنے بندوں کو آزمانا چاہتا ہے کہ وہ اپنے سے پست، غریب، ناتواں اور بییارو مددگار انسان کو دیکھ کر اُس کی حاجت روائی کرے۔ اور یہ اُس وقت ممکن ہے کہ انسان خود بھوک اور پیاس کے عمل سے گزرے تاکہ اُسے دوسرے انسانوں کی بھوک اور پیاس کا احساس ہو جنہیں یہ نعمتیں میسر نہیں ہیں۔


موجودہ حالات میں اگر دیکھ لیا جائے تو وبائی مرض پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے گویا یہ اللہ کی طرف سے اپنے بندوں پر ایک عظیم امتحان ہیجس میں کامیابی صبرو تحمل، برداشت اور رواداری کے ساتھ اگے بڑھتے ہوغریبوں،بیسہاروں،ناتواں اور نادار لوگوں کی مدد کی صورت میں ہی ممکن ہے۔وبائی مرض کے اس ناگفتہ حالات میں خداندِ تعالیٰ نے رمضان المبارک کو ایک رحمت کی صورت میں ہمیں عنایت کی ہے کہ ہم اس کے تقدس کا خیال رکھتے ہوئے اُس کی رحمتوں اور برکتوں سے فیض حاصل کرتے ہوئے خدا کے بیسہارا اور غریب بندوں کے ساتھ دستِ شفقت اور مہربانی کا ہاتھ بڑھائیں۔یہی وجہ ہے کہ معاشرے کے پرہیز گار افراد اپنی دولت ضرورت مندوں اور محروم افراد کو دیتے ہوئے اللہ کی رضاکو اپنی زندگی کا مقصد سمجھتے ہیں۔آج خدا کے یہ بیسہارا اور پسماندہ طبقہ ہر اہلِ ایمان اوراہلِ ثروت سیپکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ رمضان المبار ک کے ان رحمتوں اور برکتوں کیایّام میں اُن کو فراموش نہ کیا جائے۔


اس لئے رمضان المبارک کا یہ عظیم مہینہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اس موقع پر خصوصی طور پر ضرورتمند لوگوں کی ضرورت پوری کریں اور صدقہ ادا کرنے کے لئے ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے غریب لوگوں میں خوراک تقسیم کرکے اُمت کے ناتواں لوگوں کے فائدے کے لئے کام کیا جائے۔حدیث شریف میں آتا ہے کہ خیرُُ النَاَسِ مَن یَنفَعُ النَاَس۔ “تم میں سے بہترین انسان وہ ہے جو دوسرے انسانوں کے لئے فائدہ پہنچائے” (گلستانِ حدیث ص 34 مولانا جعفر شاہ پہلواری)


“یہی وجہ ہے کہ پیغمبر اسلام نے کھاتے پیتے مسلمانوں کے لئے لازمی قرار دیا کہ وہ اپنے خاندان کے ہر فرد کے عوض غریب لوگوں کو فطرانہ ادا کریں۔ اسلام کے ابتدائی زمانے میں یہ فطرانہ گندم اور کھجور وں کی شکل میں ادا کیا جاتا تھا۔ جب کہ آج کل نقدی کی صورت میں دیا جاتا ہے”۔ (پروفیسر رفیع اللہ شہاب، اسلامی تہوار اور رسومات، ص 21)


خلاصہ کلام یہ ہے کہ نزول قرآن ہی اس مقدس مہینے کی فضیلت کو اجاگر کرتا ہے۔کیونکہ یہ خدا کی طرف سیآخری الہامی اور مکمل کتاب ہے جو حضرت محمد ﷺ کے سینہ مبارک پرجبریل امین کی وساطت سیتیئس سال کے عرصے میں نازل کیا گیا ہے جس کے اندر علم و حکمت اور عقل و دانش کا ایک آفاقی اور ہمہ گیر پیغام موجود ہے۔جس میں ماضی، حال اور مستقبل حتیٰ کہ ہر زمانے کے لئے وقت اور حالات کے تقاضوں کے مطابق جامع ہدایات اور رہنمائی موجود ہیں۔ جن پر عمل کرکے ہر انسان دین و دنیا دونوں میں کامیابی حاصل کرسکتا ہے۔ نیز عبادت و بندگی اور نیک اعمال کے ذریعے سے خداوندِ تعالیٰ کی مہربانیوں اور اُس کی رحمتوں کے فیوض وبرکات حاصل کرتے ہوئے اپنے اندرتقویٰ اور پرہیزگاری پیدا کرسکتا ہے۔ اس لئے یہ متبرک مہینہ ہمیں دعوتِ فکر دیتا ہے کہ ہم اپنی زندگی خدا کے منشاکے مطابق گزاریں اور صوم کی اصل حقیقت کو سمجھ کر اُس پرعمل کریں۔ خدا کے بندوں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آئیں، ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کریں۔احترامِ انسانیت، قوتِ برداشت، رواداری، معافی،ایک دوسرے کی مدد، عدل و انصاف، حلیمی اور اخلاقی اقدار جیسی اہم صفات پیدا کریں۔


کیا خوب فرمایا مسدس حالی نے۔
یہی ہے عبادت یہی دین و ایمان
کہ کام آئے دُنیا میں انسان کے انسان۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
35184