Chitral Times

Jun 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

مالی سال 2023-24 کے لیے محصولات کا تخمینہ9 فیصد نمایاں اضافہ کے ساتھ 1456.712 ارب روپے ہے. مشیر خزانہ مزمل اسلم اور وزیر خزانہ آفتاب عالم

شیئر کریں:

مالی سال 2023-24 کے لیے محصولات کا تخمینہ9 فیصد نمایاں اضافہ کے ساتھ 1456.712 ارب روپے ہے. مشیر خزانہ مزمل اسلم اور وزیر خزانہ آفتاب عالم

پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) مالی سال 2023-24 کے لیے محصولات کا تخمینہ9 فیصد نمایاں اضافہ کے ساتھ 1456.712 ارب روپے ہے جبکہ مالی سال 2023 24 کے کل بجٹ تخمینہ جات 2 فیصد اضافہ کے ساتھ 1360.4 ارب روپے ہے، محتاط مالیاتی انتظام اور معاشی اصلاحات کی بدولت اضافی 96.3 ارب روپے حاصل ہوئے ان خیالات کا اظہار صوبائی مشیر خزانہ مزمل اسلم اور وزیر خزانہ آفتاب عالم نے سول سیکرٹریٹ پشاور میں پوسٹ بجٹ 2023-24پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔بریفنگ کے موقع پر سیکرٹری خزانہ عامر سلطان ترین اور سپیشل سیکرٹری خدا بخش بھی موجود تھے۔ مشیر خزانہ مزمل اسلم نے 2023-24کے کل موجودہ بجٹ تخمینہ جات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ کل اخراجات جاریہ 913.8ارب روپے کے مقابلے میں 16فیصد اضافہ کے ساتھ 1059.3روپے ہے

 

اسی طرح بندوبستی اضلاع میں اخراجات جاریہ کی 789.8ارب روپے کے مقابلے میں 19فیصد اضافے کے ساتھ 942.4ارب روپے ہے۔مشیر خزانہ نے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ بندوبستی اضلاع کیلئے اخراجات جاریہ کی اہم خصوصیات میں عید پیکج کی اہم خصوصیات میں عید پیکج کے تحت 1.5ارب روپے، پناہ گاہوں کیلئے 0.5ارب روپے، امدادی کاموں کیلئے 2.8ارب روپے، صحت کارڈ کیلئے 26ارب روپے، گندم کی سبسڈی کیلئے 47.8ارب روپے، پولیس کیلئے مشینری خریداری کیلئے 3.4ارب روپے اور مفت درسی کتب کی فراہمی کیلئے 6.0ارب روپے شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع کیلئے 124.0ارب روپے کے مقابلے میں 6فیصد کمی کے ساتھ 116.9ارب روپے موجودہ بجٹ میں شامل ہیں اسی طرح ضم شدہ اضلاع کیلئے اخراجات جاریہ کی تفصیل میں کہا کہ صوبائی تنخواہوں میں 0.3فیصد کمی اور تحصیل تنخواہوں کے اخراجات میں 23فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ صوبائی غیر تنخواہی اخراجات میں 17فیصد کمی اور تحصیل غیر تنخواہی اخراجات میں 9فیصد کمی آئی ہے اور پنشن کے اخراجات میں 297فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مشیر خزانہ مزمل اسلم نے ترقیاتی بجٹ2023-24 کے حوالے سے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے 418.2ارب روپے کے مقابلے میں امسال28فیصد کمی کے ساتھ 301.1ارب روپے ہیں جبکہ بندوبستی اضلاع کے صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 185ارب روپے کے مقابلے میں 54فیصد کمی کے ساتھ 86ارب روپے ہیں اسی طرح بندوبستی اضلاع کے ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت37ارب روپے کے مقابلے میں 54فیصد کمی کے ساتھ 17ارب روپے امسال بجٹ کا حصہ ہیں۔مشیر خزانہ نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 20ارب روپے کے مقابلہ میں 30فیصد اضافے کے ساتھ 26ارب روپے شامل ہیں۔

مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ نگران حکومت کا کیا کام ہے کہ وہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں اخراجات کرے، انہوں نے پہلے چار مہینوں میں 113ارب روپے پہلے چار مہینوں کیلئے،دوسرے چار مہینوں 112ارب روپے جبکہ سیاسی حکومت نے 86ارب روپے جاری کئے۔مزمل اسلم نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا ہے کہ 450ارب روپے سرپلس دیں گے جس میں خیبر پختونخوا کا حصہ 96ارب روپے بنتا ہے اور خیبر پختونخوا 9ماہ میں 65ارب روپے سرپلس ہے جبکہ صوبہ سندھ جو خیبر پختونخوا کا ڈبل ہے وہ صرف 77ارب روپے سرپلس اور پنجاب جو سندھ کا ڈبل ہے وہ صرف150ارب روپے سرپلس ہے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کے بلوں نے پاکستان میں تقریباً ہر بندے کو دیوالیہ کر دیا ہے جبکہ خیبر پختونخوا وفاق کو سستی بجلی 1.1روپے فی یونٹ فراہم کر رہا ہے اور وفاقی حکومت اس کو 30سے 60روپے فی یونٹ فروخت کرتا ہے اور خیبر پختونخوا کو 1.10روپے کے حساب سے ملتا نہیں بلکہ لکھا جاتا ہے اور شہباز حکومت نے اب پھر سے اس مد میں پیسے دینے بند کر دئیے ہیں۔

 

مزمل اسلم نے کہا کہ وفاقی حکومت ضم شدہ اضلاع کی مد میں صرف 66ارب روپے دیتی ہے جبکہ ضم شدہ اضلاع کے صرف تنخواہوں کے اخراجات96ارب رو پے ہیں جس کیلئے متعدد خطوط وفاقی حکومت کو ارسال کر چکے ہیں۔اس موقع پر سیکرٹری فنانس عامر سلطان ترین نے کہا کہ اے آئی پی پروگرام کی مد میں صوبے کو 101ارب روپے گزشتہ پانچ سالوں میں مل چکے ہیں جو پانچ سو ارب روپے کے مقابلہ میں بہت کم ہیں اور اے ڈی پی کے 101ارب روپے اس کے علاوہ ہیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
88669