Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

لہو میں ڈوبا میرا شہر پشاور – محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

لہو میں ڈوبا میرا شہر پشاور – محمد شریف شکیب

پھولوں کے شہر پشاور کی فضائیں ایک بار پھر سوگوار ہو گئیں۔پورا شہر شہیدوں کے خون سے لہو لہو ہو گیا۔جو زندہ ہیں وہ بھی خون کے آنسو رو رہے ہیں۔ سی ٹی ڈی ہیڈ کوارٹر، سینٹرل پولیس لائن کے وسط میں پشاور کے حساس ترین علاقے میں قائم مسجد میں نماز ظہر کے دوران پہلی صف میں کھڑے خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ محراب سمیت مسجد کی مغربی دیوار اور چھت زمیں بوس ہوگئی۔رب کریم کے حضور سر بسجود 90 نمازیوں نے جام شہادت نوش کیا اور ڈیڑھ سو سے زائد افراد زخمی ہو گئے جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔

 

پولیس لائن مسجد میں ہونے والا یہ دھماکہ شہر میں دہشت گردی کے بڑے واقعات میں سے ایک ہے۔اس سے پہلے پشاور میں کم و بیش پانچ سو بم دھماکے ہو چکے ہیں جن میں سانحہ آرمی پبلک سکول،چڑوی کوباں، کوہاٹی چرچ، کوچہ رسالدار، آرٹلری، سوئیکارنو چوک، ڈینز چوک، پشاور صدر، پی سی ہوٹل، کاکشال اور قصہ خوانی میں ہونے والے دھماکے نہایت ہولناک اور ہلاکت خیز تھے۔ شہر پشاور دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں پوری دنیا میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شہر ہے۔یہ شہر گذشتہ 44 سالوں سے حالت جنگ میں ہے۔یہاں ہر دوسرے تیسرے گھر سے شہداء کے جنازے اٹھے ہیں ۔

 

یہاں کے ہزاروں شہری زندگی بھر کے لئے معذور ہوگئے، ہزاروں مائوں سے ان کے لخت جگر چھن گئے ہزاروں سہاگنوں کے سہاگ اجڑ گئے، ہزاروں بچے یتیم ہو گئے، ہزاروں خاندان کفالت کرنے والوں سے محروم اور کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہوگئے۔شہر کے قبرستان شہداء کی قبروں سے بھر گئے۔ہر بار ارباب اختیار و اقتدار کی طرف سے یہ رٹا رٹایا بیان سامنے آتا ہے کہ دہشت گردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔شہر کا امن اور شہریوں کا امن و سکون غارت کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔یہ خالی دلاسے سن کر کان پک گئے ہیں۔ لوگ اپنے پیاروں کے جنازوں کو کندھا دے دے کر تھک چکے ہیں۔

 

ہمارے قائدین صرف فوٹو سیشن کرانے غمزدہ خاندانوں کے پاس جاتے ہیں۔کسی کو قومی سلامتی یقینی بنانے، عوام کی جان و مال اور عزت و آبرو کا تحفظ کرنے کی توفیق نہیں ہوتی۔شہر ویران ہوتے جا رہے ہیں، معیشت آخری ہچکیاں لے رہی ہے۔عوام کو دہشت گردوں، ڈاکووں، رہزنوں، اغواکاروں اور قاتلوں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر ہمارے قائدین کرسی کرسی کا کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں۔اب ایک ہی آسرا ہے کہ اللہ تعالی اس ملک اور غریب قوم پر اپنا رحم و کرم فرمائے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
70990