Chitral Times

Jul 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

لگن کا سفر- شکریہ محکمہ تعلیم صوبہ خیبر پختون خواہ – تحریر: محمد عبدالباری 

شیئر کریں:

لگن کا سفر- شکریہ محکمہ تعلیم صوبہ خیبر پختون خواہ – تحریر: محمد عبدالباری

چترال جیسے دورافتادہ علاقہ جہان انسانی زندگی کے بنیادی ضروریات آج کے اکیسویں صدی میں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ وہاں سے محمد بیگ خاندان کا یہ چشم و چراغ پر عزم شاہین پہاڑ جیسا مضبوط شخصیت، میرے والد محترم جناب کمال الدین صاحب اپنے ابتدائی تعلیم کا آغاز کرتے ہیں سہولیات کی عدم دستیابی اور وقت کے مشکل ترین مسائل کے باوجود ابتدائی تعلیم آبائی گاؤں سے مکمل کرتے ہیں۔ بعدازاں جستجو علم کا یہ سلسہ انہیں روشنیوں کے شہر کراچی میں پہنچا دیتا ہے۔ جامعہ کراچی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد واپس آبائی گاؤں چترال پہنچ کر محکمہ تعلیم میں ایس وئی ٹیچر کے طور اپنے پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا، لا تعداد نوجوانوں کئ دلوں کو علم کی روشنی سے منور کیا، ان کو قلم پکڑنے سے لیکر حروف کو جوڑ کر پڑھنے اور مختلف الفاظوں کو ملا کر جامع اور پر معز جملہ ترتیب دینے کی کمال صلاحیتوں کے مالک بننے میں ان کو بھرپور رہنمائی فراہم کیا۔ یہ ان کی صلاحیتوں، انتھک محنت اور لگن کا صلہ ہے کہ آج کے دن آپ کے قابل فخر شاگرد مملکت خداداد پاکستان کے نامور اداروں میں اپنے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اس لئے کہتے ہیں کہ قوم کی کامیابی کا راز اساتذہ کرام ہیں۔

قوم کے اس معمار کا یہ سفر جو انہوں نے ایس وئی ٹیچر کی حیثیت سے شروع کیا تھا اور آج بفضل خدا باعزت مقام حاصل کرنے کے بعد بحیثیت پرنسپل اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔

یقیننا یہ ایک قابل ذکر سفر تھا جو کہ نہ صرف اس کی اپنی ذاتی ترقی کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اس لگن اور جزبے کی بھی عکاسی کرتا ہے جو اس نے تعلیمی منظر نامے کی تشکیل میں لگایا۔

جناب کمال الدین صاحب دوران ملازمت چترال کے مختلف اسکولوں میں بحیثیت معلم خدمات سر انجام دیتے رہے ہیں۔مقابلے کی امتحان میں کامیابی کے بعد آپ کو آپ کی صلاحیتوں، بہترین کارکردگی اور قابلیت کو مد نظر رکھتے ہوئے تقریبا 2012 میں اے ایس ڈی ای او کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔ محدود وسائل اور انتہائی محدود اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے بحیثیت اے ایس ڈی ای او چترال بالا میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، آپ دوران ملازمت خود کو ہمیشہ نئے نظام کے مطابق تیار رکھتے تھے مختلف قسم کے تربیتی کورسسز مین شرکت کرتے رہے ہیں اور مختلف مقابلے کے امتحانات میں بھی شرکت کرتے تھے پبلک سروس کمیشن کے امتحان پاس کرکے خود کی قابلیت کو ایک مرتبہ پھر ثابت کرنے پر آپ کو بحیثیت پرنسپل سینٹینیل ماڈل ہائی اسکول چترال لوور کی ذمہ داری سونپ دی گئی جو انہوں نے بحسن خوبی سرانجام دیا، آپ یہاں پر بھی اپنی خداداد صلاحیتوں کے جوہر دکھائے بےشمار ترقیاتی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے اور ان کو عوامی سطح پر فعال بنانے میں کامیاب رہا، آپ نے سینٹینیل ماڈل ہائی سکول چترال لوور کے فٹبال گراونڈ کو بین الاقوامی این جی او کے تعاون سے بین الاقوامی طرز کے فٹبال اسٹیڈیم بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا اور آج اس فٹبال اسٹیڈیم سے الحمدللہ نہ صرف نوجوانان چترال اور فٹبال کے شائقین بلکہ تمام سیسای و غیر سیاسی جماعتیں بھی مستفید ہو رہے ہیں اور تقریبا لوور چترال میں تمام تر بڑے بڑے عوامی تقریبات اسی اسٹیڈیم میں منعقد ہو رہے ہیں جو یقیننا جناب کمال الدین صاحب کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے اور چترالی عوام کے لئے ایک لازوال تحفہ ہے۔ جب سے آپ نے مذکورہ بالا اسکول میں ذمہ داریاں سنبھالا تب سے اسکول میں واضح مثبت تبدیلیوں کا سلسلہ شروع ہوا مختلف امتحانات اور مختلف مقابلوں میں مذکورہ بالا اسکول نے نمایاں پوزیشن حاصل کیا، تو صوبہ خیبر پختون خواہ کی حکومت نے آپ کی صلاحیتوں اور خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کو حکومتی سطح کا حسن کارکردگی کے ائوارڈ سے نوازا گیا، یقیننا یہ ایک بہت بڑی کامیابی اور رب ذوالجلال کی بہت بڑی مہربانی تھی۔ اور اس کے علاوہ آپ کی قیادت کے دوران مختلف انعامات سے اسکول کو بھی نوازا گیا تھا، یہاں پر آپ کی کار کردگی اور آپ کی صلاحیتوں کو سرکاری و غیر سرکاری، عوامی اور انتظامی سطح پر سراہا گیا، یقیننا سینٹینیل ماڈل ہائی سکول چترال کے لئے یہ ایک سنہرا دور تھا۔

طویل مدت تک سینٹینیل ماڈل ہائی سکول چترال میں خدمات سر انجام دینے کے بعد آپ کو گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول موری لشٹ چترال میں ذمہ داری سونپ دی گئی، آپ نے یہاں پر بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول موری لشٹ چترال لوور کے چیدہ چیدہ مسائل کو حل کرنے میں بھر پور کردار ادا کیا یہاں پر بھی آپ کی صلاحیتوں اور کارکردگی کا عوامی اور انتظامی سطح پر سرایا گیا، اور آج یہاں سے آپ کے اس عظیم الشان سفر کا اختیتام ہوا۔۔ آپ دوران ملازمت مختلف نوعیت کے چیلنجز کا بحسن خوبی سامنا کیا۔ یہ اپ کا حسن اخلاق تھا کہ کسی مخالف کو بھی معمولی سی تکلیف دینا گوارہ نہیں سمجھا بلکہ سب سے ہمیشہ خاندہ پیشانی سے ملتا رہا اور ماضی کی باتوں کو ماضی میں ہی دفنا کر ایک خوشگوار مستقبل کو ترجیح دیا۔ یقیننا یہ ایک قابل ذکر سفر تھا جس پر اگر لکھا جائے تو کئی جلدوں پر مشتمل کتاب بن سکتی ہے۔
وسیم بریلوی نے کیا خوب کہا ہے کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جہاں_رہے_گا_وہیں_روشنی_لٹائے_گا
کسی_چراغ_کا_اپنا_مکاں_نہیں_ہوتا
 ان کی میراث تعلیمی فضیلت، لچک اور طلباء اور اداروں کی ہمہ گیر ترقی کے عزم میں سے ایک ہے۔ فٹبال اسٹیڈیم اور ہائیر سیکنڈری اسکول موری لشٹ کی تبدیلی نہ صرف جسمانی نشانات کے طور پر کھڑے ہیں بلکہ ایک ایسے شخص کی علامت کے طور پر کھڑے ہیں جو چیلنجوں کے مقابلے میں چترال میں تعلیم پر دیرپا مثبت اثرات مرتب کرنے کے لیے ثابت قدم رہے۔ ہم جناب کمال الدین صاحب کے کیریئر کے اختیتام پر ان کو مبارکبادپیش کرتےہیں، جو تعلیم کے حقیقی چیمپئن اور ان تمام لوگوں کے لیے ایک تحریک ہیں جنہیں ان کے سفر کا حصہ بننے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
ہم آپ سے مطمئن ہیں۔
چترالی عوام آپ سے مطمئن ہیں۔
آپ کے بےشمار شاگرد آپ سے مطمئن ہیں۔
ان شاگردوں کی مائیں آپ سے مطمئن ہیں۔
ہم آپ کی صلاحیتوں کے معترف ہیں۔
ہم آپ کی حسن کارکردگی کے معترف ہیں۔
ہم آپ سے راضی ہیں۔
خدائے ذوالجلال بھی آپ سے راضی ہو اور اس کار خیر کے عیوض آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔۔
آمین الہی آمین۔
chitraltimes principal kamaluddin retired from edu department chitraltimes principal kamal with fida

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
83230