Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

”فٹ پاتھ سے کالم نگار تک“ نامور شخصیات کے تاثرات – ڈاکٹر چوہدری تنویر سرور

Posted on
شیئر کریں:

”فٹ پاتھ سے کالم نگار تک“ نامور شخصیات کے تاثرات – ڈاکٹر چوہدری تنویر سرور

 

مصنف و کالم نگار پروفیسرعبدالشکور شاہ کی پہلی تصنیف”فٹ پاتھ سے کالم نگار تک“ کے بارے قومی و بین الاقوامی شہرت یافتہ نامور شخصیات کے تاثرات ان کی تصنیف کی اہمیت و افادیت کا بین ثبوت ہیں۔

 

۱۔جناب سینیٹر سراج الحق صاحب امیر جماعت اسلامی پاکستان:                         

میرے لیے یہ امر باعث مسرت ہے کہ آپ کی پہلی کتاب”فٹ پاتھ سے کالم نگار تک” شائع ہو کر تشنگان علم کے ہاتھوں میں پہنچنے والی ہے۔ میری طرف سے پیشگی مبارکباد قبول فرمائیں۔ آپ کی طرف سے ارسال کردہ کتاب کے مسودہ کو پڑھ کر خوشی ہوئی کہ آپ نے کس طرح شب و روز کی محنت سے اپنے لئے ایک مقام بنایا۔میری دعا ہے کہ آپ کامیابی کی سیڑھیاں چڑھتے جائیں اور اپنے ساتھ ساتھ تحریک اسلامی کے نام کو بھی روشن کریں۔اس حقیقت سے کسی کو انکار نہیں کہ موجودہ صدی انفارمیشن کی دنیا میں انقلاب کی صدی ہے۔ مغربی استعمار نے اس نئی ایجاد کو اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے جس طرح استعمال کیا ہے، اس سے مسلمانوں اور اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ میڈیا کے محاذ پر خواہ وہ پرنٹ میڈیا ہو یا الیکٹرانک، ہر جگہ نظریاتی بنیادوں پر پیشہ وارانہ لگن کا فقدان ہے جس کے باعث مسلم دنیا اپنا کیس بلند آہنگی کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش نہیں کر سکی جتنی شدو مد اور ترتیب کے ساتھ مغربی استعمار کے ایجنٹ اس کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا طوفان کھڑا کیے ہوئے ہیں۔اسلام کو دہشت کا دین اور مسلمانوں کو دہشت گر د قرار دے کر ان پر زمین تنگ کر دی گئی ہے۔عراق،افغانستان، فلسطین، کشمیر، صومالیہ اور خود پاکستان میں امریکہ نے جو تباہی مچائی ہے اور لاکھوں مسلمانوں کا جس بیدردی سے قتل عام کیا ہے، اس پر مہذب دنیا اور خود مسلمان حکمرانوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ ہر جگہ مسلمان امریکی اور اس کے اتحادیوں کے ظلم و جبر کا شکار بھی ہیں اور الٹا دہشت گرد بھی انہی کو قرار دیا جارہاہے۔ یہ سب مغربی میڈیا کا کمال ہے کہ وہ دھول اڑا کر اسلام کے شفاف چہرے کو داغدار کرنے میں کسی حد تک کامیاب نظر آتاہے۔ مسلمانوں کے پاس اس طرح کا موثر میڈیا نہیں ہے جس کی وجہ سے ہم اس جھوٹے پروپیگنڈے کا توڑ نہیں کر پاتے۔امید ہے کہ آپ اپنے کالموں میں امت مسلمہ خاص طور پر کشمیریوں کے کیس کو بہتر انداز میں پیش کرسکیں گے۔آپ نے اپنے کالموں میں مختلف سماجی اور سیاسی موضوعات پر خوبصورتی سے بات کی ہے اور اپنا حق ادا کیا ہے۔ہم آپ سے توقع رکھتے ہیں کہ آپ اپنی آنے والی تصانیف اور کالموں کے ذریعے اسی طرح اپنا فرض ادا کرتے رہیں گے۔اللہ کریم  آپ کی مساعی میں برکت عطا فرمائے اور اپنی خوشنودی اور آخرت میں کامیابی عطا فرمائے۔

 

۲۔پیر محمد مظہر سعید شاہ ممبر قانون ساز اسمبلی ریاست جموں و کشمیر:

پروفیسر عبد الشکور شاہ صاحب کی پہلی کتاب ”فٹ پاتھ سے کالم نگار تک” کا مسودہ موصول ہوا پڑھ کر دلی خوشی ہوئی۔ یہ خانوادہ انور شاہ کشمیری کی نسبت ہے، بزرگوں کا فیضان نظر ہے یا پھر پروفیسر صاحب کا حسن ظن کہ مجھ سے کتاب پر تقریظ لکھوانے کے لیے مسودہ ارسال کیا۔پروفیسر عبد الشکور شاہ صاحب جیسے قد آور اور فاضل شخص کی ان تحقیقی نگارشات کو کتاب کے اعتبار واستناد کے لیے کسی تقریظ کی چنداں ضرورت نہیں ہے، یہ تو ان کی محبت، حسن ظن، خواہش اور حکم کی تعمیل ہے کہ یہ چند سطور ان کے کام کی نذر کررہا ہوں۔پروفیسر صاحب جہد مسلسل کی ایک مجسم تصویر ہیں، کشمیر کے دور دراز علاقے سے اٹھ کر ملک کی نامور جامعات سے امتیازی درجات کے ساتھ کامیابی اور پھر تدریس و تحقیق میں نمایاں کامیابیاں جس تصویر کا مظہر ہیں، کتاب کا نام بھی اسی سفر کا غماز ہے، اپنے بے مثل علمی و ادبی خاندان کے باوجود فٹ پاتھ کی مزدوری، ہوٹلوں کی ویٹری، فیکٹریوں کی ملازمت، اس کے ساتھ ساتھ اکیڈمک و پیشہ ورانہ تعلیم اور پھر قلم و قرطاس کی شناوری یہ سب ریاضتیں ان کی تحریری پختگی میں جھلکتی ہیں۔ان کی کتاب ”فٹ پاتھ سے کالم نگار تک“ یقیناً علم و تحقیق کے طالب علموں کے لیے ایک مفید اور قابل قدر مجموعہ ہے۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پروفیسر صاحب کی اس علمی ادبی تحقیقی اور صحافتی کاوش اور نقش اول کو لوگوں میں مقبول بنائے اور انہیں عزتوں، رفعتوں اور بلندیوں کے اس سفر پر گامزن رکھے۔

 

۳۔جناب سید سلیم گردیزی صاحب: ایڈیشنل سیکریٹری آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر:

معروف کالم نگار و مصنف پروفیسر عبدالشکور شاہ صاحب کی کتاب ”فٹ پاتھ سے کالم نگار تک“متنوع مضامین کا حسین امتزاج ہے جس میں مذہب، سائنس،ماحولیات،سیاسیات، زبان و ادب، طنزو مزاح، تعلیم و تربیت، تاریخ اور دیگر موضوعات پر قلم کشائی کی گئی ہے۔مصنف کا اخلاص، معاشرتی اصلاح کی فکراور جذبے کی صداقت قابل تعریف ہے۔

۴۔ طیبہ بخاری صاحبہ:سابق انچارج میگزین دنیا نیوز، ایڈیٹر روزنامہ پاکستان(ویب)

مدعی تخت کے آتے ہیں چلے جاتے ہیں

شہر کا تاج کوئی خاک بسر بنتا ہے

ایک ”خاک بسر“پروفیسرعبدالشکورشاہ بھی ہیں جن کے سر پر وادی نیلم کی نمائندگی کا تاج ہے اور وہ اپنے قلم سے یہ حق بناء کسی تخت و تاج کے ڈر سے ادا کرنے میں مصروف ہیں۔ اپنے کالموں کو ایک کتاب میں سمونے کی کوشش انتہائی قابل ستائش ہے۔ ”فٹ پاتھ سے کالم نگار تک“میں ہر طبقہ فکر کے ذوق مطالعہ کو مدنظر رکھا گیا ہے۔

۵۔ جناب لیفٹیننٹ کرنل محمد اسلم (ر) آرمی ایجوکیشن کور

”فٹ پاتھ سے کالم نگار تک“کے مصنف پروفیسر عبدالشکور شاہ صاحب کے بارے میں اتنا کہوں گا کہ یہ ہمارا پیارا سا دل مو ہ لینے والا نوجوان ہونہا ر بانکا سا مصنف ہماری نوجوان نسل کے لئے ایک آئیڈل اور مشعل راہ کے طور پر جانا اور پہچانا جانا چاہیے۔ ان کی لکھی ہو ئی تحریروں میں پاکستانی نوجوان نسل کے لئے اپنی آئندہ آنے والی مستقبل کی زندگی کو سنوانے، محنت اور لگن کے ساتھ باعزت اور بامقصد بنانے کے لئیے ایک زبر دست تحریک ہے۔ ایک پیغام ہے خاص طور پر وہ نوجوان جن میں کچھ کر گزرے کا جذبہ بھی ہے، اہلیت بھی ہے، خوبیاں بھی ہیں مگر مالی وسائل کی دستیابی اور ملک کے دور افتادہ اور کم ترقیافتہ اور وسائل کی کمی سے تعلق رکھنے والے علاقوں سے تعلق ہونے کی وجہ سے اگروہ مایوسی کا شکار ہونے جا رہے ہیں تو ان جیسے بچوں کے لئے شاہ صاحب اپنی نوجوانی میں ہی ایک روشنی کا مینار بن کر ابھرے ہیں۔ شاہ صاحب کا آزاد جموں وکشمیر کے جس جگہ اورعلاقہ سے تعلق ہے میں نے اس جگہ اپنی سروس کے تقریبا دو سال گزارے ہیں۔ اس علاقے کی جو محرومیاں اس وقت تھیں تقریباً  تھوڑی بہت کمی کے ساتھ آج بھی وہی ہیں۔ کہتے ہیں زمانہ قیامت کی چال چل گیا، لیکن بحیثیت قوم نہ ہمارا مزاج بدلہ، نہ رویے نہ ڈگر اور نہ ہی ہم نے کوشش کی اور ہم آگے کی طرف جانے کے بجائے تنزلی کے سفر پر گامزن رہے۔ جس میں ہمارے سیاسی شعبدہ باز اور عوام (ان کا ہی بار با انتخاب کرنے والے) سب برابر کے ذمہ دار ہیں۔ شاہ صاحب نے ان خرابیوں کو اپنی تحریروں میں نہ صرف عیاں کیا ہے بلکہ اپنے تئیں آئندہ کا لائحہ عمل بھی تجویز کیا ہے۔ ان کی یہ کتاب لائیبر یوں کے فر نٹ ڈیسک  پرہمہ وقت دستیاب ہونی چاہیے۔ اس کتاب میں آگہی بھی ہے، آگے بڑھنے کے لیئے ایک نئی امنگ کا سبق بھی، پاکستان کے مسائل سے واقفیت بھی اور سیاست دانوں کی شعبدہ بازیوں کا تذکرہ بھی بڑے ہی خوبصورت اندازہ میں موجودہے۔پروفیسر صاحب سے میری تھوڑی سی رفاقت میرے لئے زندگی کا سرمایہ ہے۔ میری دعا ہے اللہ انہیں بہت ساری کامیابیاں نصیب فرمائے اور ایک دن یہ فلک پہ درخشندہ ستارے کی طرح چمکے۔

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
66518