Chitral Times

Jun 30, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

غذائی ذرائع میں صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس فیٹ پاکستانیوں کی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ: ٹرانسفارم پاکستان اتحاد

Posted on
شیئر کریں:

غذائی ذرائع میں صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس فیٹ پاکستانیوں کی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ: ٹرانسفارم پاکستان اتحاد

 

اسلام آباد(چترال ٹائمز رپورٹ ) اکتوبر 16، 2023 – عالمی یوم خوراک کے موقع پر ٹرانسفارم پاکستان اتحاد نے غذائی ذرائع میں صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس فیٹی ایسڈز (iTFAs) کے انسانی صحت پر منفی اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے انکی روک تھام پر زور دیا۔ ٹرانسفارم پاکستان اتحاد میں پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس (PYCA)، سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشیٹوز (CPDI)، قومی وزارت صحت، گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر (GHA)، اور ہارٹ فائل شامل ہیں۔

 

ٹرانس فیٹی ایسڈز، جو عام طور پر بناسپتی گھی، کھانا پکانے کے تیل، بیکری شارٹننگ، بیکری کے سامان، پراسیسڈ کھانوں، چاکلیٹ، آئس کریم، اور بسکٹ وغیرہ میں پائے جاتے ہیں، پاکستان میں صحت کے بڑھتے ہوئے بحران کی ایک اہم وجہ ہیں۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 2021 میں ذیابیطس پر 2640 ملین ڈالر خرچ کیے گئے۔ عالمی اداررہ صحت کے مطابق، ٹرانس فیٹ اور قلبی اور دیگر غیر متعدی امراض کا براہراست تعلق ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ پاکستان ان سرفہرست ممالک میں شامل ہے جہاں صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس فیٹ کی وجہ سے اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

 

“حالیہ سالوں میں کچھ خوش آئند پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔ مثال کے طور پر، 2023 میں، پاکستان کوالٹی اینڈ اسٹینڈرڈز کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) نے بناسپتی گھی سمیت متعدد کھانے پینے کی اشیاء میں ٹرانس فیٹ کو 2 فیصد تک محدود کیا۔ تاہم، اب بھی خوراک کے بہت سے نمایا ذرائع ایسے ہیں جن میں ٹرانس فیٹ کی روک تھام کی اشد ضرورت ہے،” PYCA کے ترجمان افشار اقبال نے کہا۔

 

CPDI کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مختار احمد نے کہا، “ہم سمجھتے ہیں کہ کھانوں کی اشیاء پر موثر لیبلنگ، اور مانیٹرنگ ہماری غذا میں ٹرانس فیٹ کو حدود کرنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہیں۔” ہارٹ فائل سے ڈاکٹر صبا امجد نے کہا، “تمام غذائی ذرائع میں صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس فیٹ کو کم کرنا دل کی بیماریوں کے پھیلاؤ کو کم کرنے اور لاکھوں پاکستانیوں کی جان بچانے کے مترادف ہے۔”

 

ڈاکٹر خواجہ مسعود احمد، نیشنل کوآرڈینیٹر، نیوٹریشن اینڈ نیشنل فورٹیفیکیشن الائنس نے کہا، ” قومی وزارتِ صحت ٹرانس فیٹ کی روک تھام کے لیے پرعزم ہے۔ ہم PSQCAاور فوڈ اتھارٹیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ ایسی جامع پالیسیاں تیار کی جا سکیں جو کھانے کی مصنوعات میں صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس فیٹ کی روک تھام کو تقینی بنا سکیں۔”

 

گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر کے کنٹری کوآرڈینیٹر منور حسین نے کہا، “ہم پاکستان کے بچوں اور نوجوانوں کے صحت مند مستقبل کو یقینی بنانے کے ٹرانسفارم پاکستان اتحاد کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔”

ٹرانسفارم پاکستان اتحاد کا پالیسی سازوں سے مطالبہ ہے کہ وہ ملک بھر میں تمام کھانے پینے کی اشیاء میں ہر 100 گرام کُل فیٹ میں ٹرانس فیٹ کو 2 فیصد تک محدود کریں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
80344