Chitral Times

Jul 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

عورت کی تباہ کن حکمرانی۔۔۔۔۔گل عدن

شیئر کریں:

جوں جوں وقت گذر رہا ہے بزرگوں کی کہی ہو ئی ہر بات سچ ثابت ہو تی جارہی ہے ۔جیساکہ پرانے وقتوں کے لوگ کہا کرتے تھے کہ عورت کی حکمرانی نسلیں تباہ کر دیتی ہے ۔خاندان کا نام و نشان مٹا دیتی ہے ۔ واقعی موجودہ معاشرے میں آپ تقریباً ہر گھر میں عورت کی حکمرانی کی تباہ کاریاں ملاحظہ کرسکتے ہیں ۔مرد وعورت کی تخلیق اسطرح ہو ئی ہےکہ مرد کو عورت پر فضیلت حاصل ہے ۔اسلیئے عورت مرد سے ایک قدم پیچھے ہی اچھی لگتی ہے ۔جب اسلامی ریاست میں عورت حکمرانی کی اجازت نہیں ملی تو اک مسلمان گھرانے میں عورت کیسے حکمران ہو ئی ؟؟؟


کیونکہ ہمارے معاشرے کے مردوں میں غیرت اور احساس ذمہ داری ختم ہو گئی ۔اور وہ کیسے ختم ہو ئی ؟ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے خدا سے لیکر مخلوق تک ہر ہستی ہررشتہ ہر شے کو صرف اپنی ضرورت اور فائدہ تک استعمال کیا ۔اسی خود غرضی کی وجہ سے ہمارا معاشرہ اور یہ ملک جو محض کلمے کی بنیاد پر حاصل ہو ا تھا آج اپنی بد اعمالیوں میں کافروں پر بازی لے گئی ہے ۔


میرے اندازہ اور تجزیے کے مطابق وہی عورتیں حکومت کی شوقین پائی گئی ہیں جو اپنے عورت پیدا ہونے پر سخت شرمندہ ہوں ۔اور یہ احساس کمتری انہیں سکون سے جینے نہیں دے رہی ۔اسلیئے یہ بے چاری عورتیں پہلے اپنے باپ بھائی شوہر اور پھر خاندان بھر پر حکومت کر کے اپنے احساس کمتری کو چھپا نے کی بھرپور مگر ناکام کوشش کر تی ہیں ۔پورے خاندان کو اپنی انگلیوں پر نچانےکو یہ ذہنی طور پر معذور عورتیں اپنی بہت بڑی کامیابی اور عقل مندی سمجھتی ہیں ۔یوں یہ قابل رحم خواتین احساس کمتری سے نکل کر احساس برتری کی دوزخ میں داخل ہو جاتی ہیں ۔آپ کسی محفل میں انکو دیکھیں ان کی گردنیں غرور سے ایسی تنی ہوئی ہو تی ہیں کے ایک عام گھریلو عورت کو ان سے مخاطب ہو تے ہوئے بھی پسینے آجائیں گے ۔یہ نادان متکبر عورتیں ایک ناقص العقل خاندان پر حکمران بن کے خود کو پوری دنیا کی خدا سمجھ بیھٹتی ہیں ۔
مگر اس بےچاری حکومت کی شوقین مخلوق کو اس حال تک پہنچا نے والے وہ عورت نما مرد ہیں جو صرف اپنی عیش و آرام کے لئے اعلیٰ ظرفی اور روشن خیالی کے آڑ میں گھر کی بھاگ ڈور بیوی یا بہن کے ہاتھ میں دے کر خود ذمہ داریوں سے فرار حاصل کر تے ہیں ۔مجھے ان مردوں سے گھن آتی ہے جن کی گھر میں ایک نہیں چلتی ۔جو اپنے بیوی بہن بیٹی کے ہاتھوں کٹھ پتلے بنے ہوئے ہیں مگر توقع رکھتے ہیں کہ انہیں مرد کی حثیت سے عزت ملے۔یہی مرد حضرات مرد ذات پر دھبہ ہیں ۔


دراصل حکومت کا یہ شوق اور عورت کی تابعداری ہمارے ہاں انڈیا کے ڈراموں کی پیداوار ہے۔جو ہمارے یہاں انتہائی شوق سے دیکھے جاتے ہیں ۔انڈیا کے ہر ڈرامے میں عورت کو گھر کی سربراہ ایک سوپر پاور دکھایا جاتا ہے اور شوہر داماد بیٹوں کو جی حضوری کرنے والا روبوٹ ۔جنھیں دیکھ کر ہماری احساس کمتری کی ماری عوام میں حکومت اور جی حضوری کے عظیم جذبات جنم لیتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ انڈیا کی حقیقی زندگی اور ان کے ڈراموں میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔مگر ھمیں لعنت انڈیا کے ڈراموں پر نہیں بھیجنا بلکے ان کو دیکھ کر بننے والے کو کیلا میڈموں پر بیجھنا ہے جو اب ہردوسرے گھر میں موجود ہیں ۔
مجھے ان عورتوں سے گھن آرہی ہے جنہوں نے حکمرانی کے زعم میں اپنے شوہر بھائی اور بیٹوں کو نیم عورت بنادیا ۔اور خود کو کائنات کی کامیاب ترین عورت سمجھنے کی عظیم خوش فہمی میں مبتلا ہیں ۔
مجھے ان گھروں کی انجام سے خوف آرہا ہے جس کی سربراہ خاتون خانہ ہے ۔عورت کی حکومت کی نحوست اس سے بڑھ کر کیا ہو گی کہ بھائی ‘بھائی سے بدظن ہو ۔خاندان کی تباہی کے لئے بھائی کا بھائی سے جدا ہونا کافی ہے۔


مجھے ان باپ دادا کے ناموں پر ترس آتاہے جن کے نام کو انکے نام نہاد بہو بیٹیوں نے حکومت کے شوق میں ڈبو دیا ۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
39847