Chitral Times

Jul 5, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

عزم نو…..اجمل الدیں

شیئر کریں:

دسمبر جانے والا ہے۔۔۔چلواک کام کرتے ہیں۔۔۔!پرانے باب بند کرکے۔۔۔نظر انداز کرتے ہیں۔۔۔!
بہار کا ذرا اندازہ لگایا جائے تو معلوم ہو جائیگا کہ لوگ اسکو کس انداز اور نظرئے سے دیکھتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا نظریہ ہے کہ ہر سال کے بہار کا موسم ہی انکے لئے موسم بہار ہے جبکہ بعض لوگوں کی رائے یہ ہے کہ نہیں بہار کا موسم ہی زندگی کا بہار نہیں بلکہ ہر سال کوئی اچھی خبر یا اچھا کام یا تاریخی لحاظ سے کوئی اہم واقعہ رونما ہوجائے یا کوئی ایسی کامیابی حاصل ہوجائے جو ہمیشہ کے لئے یاد رہے، اسکو بہار کا نام دیتے ہیں۔ البتہ کچھ لوگ اس بہار کا تعلق اپنے خاندان تک محدود رکھتے ہیں اور بعض لوگ اسکا دائرۂ کار اپنے قوم قبیلے اور علاقے سے بھی آگے ملکی سطح تک پہنچا دیتے ہیں۔ مطلب یہ کہ اگر کسی سال ملکی ترقی اور سلامتی میں بھی کوئی بہتری آجائے تو اسکو بھی اپنی زندگی کی بہاروں کا حصہ بنا دیتے ہیں۔ بہت کم ایسے لوگ ہونگے جو صرف اپنی زندگی کے کسی خاص حصے یا وقت یا واقعے کو اپنی بہار سمجھ کر اسی پر پوری زندگی بتا دیتے ہیں۔


میں یہ سمجھتا ہوں کہ انساں کا ہر لمحہ کسی بہار سے کم نہیں۔ اسی ایک لمحے میں انساں کیا کیا نہیں کرتا۔ اٹھنا، بیٹھنا، کھانا، پینا، سونا، جاگنا، چلنا، دوڑنا، کھلی تازہ ہوا میں رہنا، بیاری، محتاجی، قرض اور گالم گلوچ سے پاک زندگی، ماں باپ، بہں بھائی اور رشتہ داروں کی محبت کیا کسی بہار سے کم ہیں۔


یکم جنوری کی رات کو بہت ساری دعاؤں اور نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔ وجہ جو بھی ہو کسی نے خوشی کا تو کسی نے غم کا۔ لیکں کسی نے ایک ایسا پیغام بھی دیا جو دل کو بھا گیا۔ اس نے دو ایسے کاموں پر زور دیا جس کے بغیر کوئی چارۂ کار نہیں۔ ایک تو گزرے سال کے خود احتسابی کا اور دوسرا نئے سال کے لئے عزم نو اور دعا کا۔ احتساب سے مراد اپنی ذات کا جائزہ لینا کہ سال جو گزر چکا اسکے شروع میں ہم کہاں تھے اور اب جب ختم ہورہا ہے تو ہم کہاں ہیں۔ کیا ہم نے کھویا اور کیا ہم نے حاصل کیا ہے۔ کیا کچھ سیکھا اور کیا کچھ سکھایا ہے۔ کتنے غیروں کو اپنایا اور اپنے روئے سے کتنے اپنوں کو غیر کیا۔ ان سب کو انصاف کے ترازو میں تول کرفیصلہ کیا جائے۔  احتساب کے بعد عزم نو سے مراد ایک نئے جوش و جذبہ اور ولولے کے ساتھ اپنی زندگی کا رخ بدلنا ہے۔ یقین جانیں اگر ہم خود کو نہیں بدلیں گے تو یہ سال تو بدلتے رہیں گے قیامت تک لیکں ہم نہیں بد لین گے اور جوں کے توں صرف باتیں جاڑھتے رہیں گے۔ احتساب و عزم نو کے بعد ہے آنے والے سال کی امن اور خوشحالی کی دعا ہے کہ آنے والا سال محبت، امن اور ترقی کا سال ہو، کچھ اچھا گزرنے کا سال ہو، تبدیلی کا سال ہو، اہل و عیال کی فکر کا سال ہو، ایک دوسرے سے ہمدردی اور غم خواری کا سال ہو۔


نہ دیکھا ہو زمانے میں۔۔۔پڑھا ہو نہ فسانے میں۔۔۔!اب ایسے جنوری کا ہم۔۔۔سبھی آغاز کرتے ہیں۔۔۔!
سال نو کی شرووات تو ہم ہر سال بڑے جزبے اور دھوم دھام سے کرتے ہیں لیکں جیسے ہی سال ختم ہونے لگتی ہے تو لوگ ہائے ہائے اور افسوس کرنے لگتے ہیں۔ تو بھائی آپ نے اپنا سال ایسا گزارا ہی کیوں کہ اب انگلیاں چبانے پڑے۔ ابھی بھی وقت ہے کہ ہم اپنا ارادہ پختہ کریں اور زندگی کا رخ بدلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وقت کو غنیمت سمجھیں۔ ایک محترم نے نصیحتا ارشاد فرمایا کہ بیٹا ہم وقت کو ضائع نہیں کر رہے بلکہ وقت ہمیں ضائع کر رہا ہے۔ وقت نے اسی طرح ہی گزرتے رہنا ہے لیکں ہمیں ضائع ہونے سے خود کو بچانا ہے۔ تفریق اور نفرتوں سے نکل کر محبت اور صلح رحمی کی طرف آنا ہے۔ ورنہ دیکھو سال کیسے مہینوں کی طرح گزر جاتے ہیں پتہ ہی نہیں چلتا۔ لیکں ہوشیار وہی کہلاتے ہیں جو اسے فائدہ اٹھاتے ہیں اور معاشرے کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔


بہت کچھ کرنے سے قاصر رہے اور آگے بہت کچھ کرنا بھی ہے تو کیوں نہ ابھی سے یہ عہد کریں کہ ہم بار بار اپنے مقاصد کی تجدید کریں تاکہ کشمکش کی زندگی سے چھٹکارا حاصل ہو اور حصول مقصد ہی اولیں ترجیح بن جائے۔ صاف گوئی اور حقیقت پسندی بھی ساتھ ہو تو زندگی کا رخ بدلتے دیر نہیں لگتی۔دعا ہے کہ نیا سال ہم سب کے لئے مبارک ہو۔ آمین۔


اجمل الدیں لیکچررزرعی یونیورسٹی پشاور


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
44080