Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پرچترال پریس کلب میں تقریب

شیئر کریں:

عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پرچترال پریس کلب میں تقریب

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال میں عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر جاری کردہ ڈیکلریشن میں اس عزم کا اظہار کیا گیاکہ مقامی میڈیا کمیونٹی ڈیویلپمنٹ کے حوالے سے اپنی کردار میں مزید وسعت پید اکرکے معاشرتی ہم آہنگی اور صنفی مساوات کو یقینی بنانے کی راہ ہموار کرے گی جس میں بنیادی انسانی حقوق محفوظ ہوں گے ۔ڈیکلریشن میں اس بات پر زور دیا گیا کہ آزادی صحافت کو اعلیٰ انسانی اقدار کو پروموٹ کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا جس سے انسانی ترقی کی راہیں ہموار ہوں گے۔

یورپین یونین اور آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کی معاونت سے چترال پریس کلب اور کوہ انٹگریٹڈ ڈویلپمنٹ پروگرام کی طرف مشترکہ انتظام سے منعقد ہ اس کانفرنس میں عالمی تناظرمیں آزادی صحافت، چترال کی امن میں میڈیا کاکردار اور صنفی مسائل میں میڈیا کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے اس دن کی اہمیت اجاگر کی گئی۔ لویر چترال کے ڈسٹرکٹ پولیس افیسر اکرام اللہ خان اور گورنمنٹ سینٹنل ماڈل سکول کے پرنسپل فضل سبحان دومختلف نشستوں میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی جبکہ پروفیسر ڈاکٹر شاہ جہان، ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی، محکم الدین اور کمال عبدالجمیل نے مقالے پیش کئے۔مقررین نے آزادی اظہار رائے کو دوسرے تمام انسانی حقوق کا محرک قرار دیتے ہوئے کہاکہ اسی سے مستقبل کا نقشہ بھی تشکیل پاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 3 مئی دنیا بھرمیں حکومتوں کو یہ یاددہانی کراتی ہے کہ انہیں آزادی صحافت کو یقینی بنانی ہے اور یہ میڈیا پروفیشنلز کے لئے بھی اس احساس اور سوچ کودوبارہ زندہ کرنے کا دن ہے کہ انہیں اپنی آزادی اظہار رائے کے لئے کسی کے سامنے سر نڈر نہیں کرنی ہے جس سے انسانی حقوق محفوظ رہیں گے۔۔ وطن عزیز میں اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنانے اور صحافیوں کی تحفظ کی فراہمی پر بھی زور دیاگیا اور جمہوریت کو پروان چڑھنے کو اس سے مشروط قرار دیا گیا۔
چترال پریس کلب کے صدر ظہیر الدین نے 3مئی کو عالمی یوم آزادی صحافت منانے کے مقاصد بیان کرتے ہوئے کہاکہ اظہار رائے کی آزادی سے ہی بنیادی انسانی حقوق کا براہ راست تعلق ہے اوراسی تناظر میں یونیسکو نے تیس سال قبل 1993ء میں اس دن کو صحافت کی آزادی کے دن کے طور پر منانے کے لئے مقررکیا۔ انہوں نے چترال میں میڈیا کو آزادی کے حوالے سے درپیش مسائل کا ذکر کیا۔ انہوں نے کانفرنس کی انعقاد میں معاونت پر یورپین یونین اور اے کے آر ایس پی کا شکریہ اداکیا۔

عالمی یوم آزادی صحافت کے حوالے سے پیش کردہ مقالہ ‘عالمی تناظرمیں آزادی صحافت کا جائزہ’ میں کمال عبدالجمیل نے دنیا کے مختلف ممالک میں آزادی صحافت کا تقابلی جائزہ پیش کیااور صحافیوں کو درپیش مسائل کا تفصیلی احاطہ کیا اور بتایاکہ آزادی صحافت کے حوالے سے اعشاریہ میں وطن عزیز پاکستان دنیا کے ممالک میں 157نمبر پر آتا ہے۔ چترال میں امن اور معاشرتی ہم آہنگی کے موضوع پر سینئر صحافی محکم الدین ایونی نے چترال میں صحافیوں کی مثبت رول پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ وہ سنسنی پھیلانے سے ہمیشہ گریز کرتے رہے ہیں اور ہمیشہ علاقے میں امن وامان اور تہذیب وثقافت کے اقدار کو سامنے رکھتے ہوئے رپورٹنگ کی ہے جس کے خوشگوار اثرات سامنے آرہے ہیں۔چترال میں میڈیا کی تاریخ پر ممتاز کالم نگار ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے 1920ء کے عشرے سے لے کر چترال میں صحافت کی تاریخ پر روشنی ڈالی اور تمام صحافیوں کا ذکرکیا۔ سینئر صحافی جہانگیر جگر نے بھی چترال میں میڈیا کی تاریخ اور خصوصی طور پر 1970ء کی دہائی کے بعد سے حالات پر تفصیل سے اظہار خیال کیا۔ مہمان خصوصی فضل سبحان نے اپنے خطاب میں صحافت کو ایک مقدس مگر بہت ہی مشکل اور نازک پیشہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ ہی لوگ معاشرے کے بناؤ اور بگاڑ کے ذمہ دارہوتے ہیں کیونکہ یہ اپنی تحریروں کے ذریعے معاشرے کے افراد پر اثر پذیر ہوتے ہیں۔

 

کانفرنس کے دوسرے سیشن میں پشاور یونیورسٹی کے شعبہ جرنلزم کے سابق چیرمین پروفیسر ڈاکٹر شاہ جہان نے اسلام آباد سے ویڈیو کال کے ذریعے ” صنفی مسائل میں میڈیا کے کردار”کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ کس طرح میڈیا صنف نازک کو اس کا متعین مقام دلانے اور ان کی حقیقی آزادی دلانے میں ممدومعاون ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے شرکاء کے سوالات کا بھی جواب دیا۔ اپنے خطاب میں مہمان خصوصی ڈی پی او اکرام اللہ خان نے قرآن وسنت کا حوالہ دے کر اس بات کو واضح کیا کہ کس طرح صحافیوں کو سچ اور جھوٹ میں تمیز کرنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ معاشرے میں امن وامان اور صلح وآشتی اوربھائی چارہ قائم ہوسکے۔ انہوں نے چترال کے تناظر میں صحافیوں پر زور دیاکہ وہ مشیات کی لعنت سمیت دوسری سماجی برائیوں کے خلاف اپنے قلم سے جہاد کریں اور چترال میں ٹورزم کی بے پناہ پوٹنشل سے فائدہ اٹھانے کی راہ ہموارکرنے کے لئے بھی اپنے قلم کا استعمال کرے اور اجتماعی معاملات پر بھی قلم اٹھائے۔

کانفرنس سے ممتاز دانشور علی اکبر قاضی نے خطاب کرتے ہوئے صحافت پر روشنی ڈالی اور برصغیر پاک وہند میں بابائے جدید تعلیم سرسید احمد خان کی تعلیمات کی روشنی میں صحافت کے تین رہنما اصول بیان کرتے ہوئے کہاکہ آج بھی ان پر کاربند رہ کر صحافت کے پیشے کے ساتھ انصاف کرسکتا ہے۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے صدررحمن سید ملک نے کہاکہ صحافت وہی اصل صحافت ہے جو ملک وقوم کے مفادات کا تحفظ کرے۔ معروف سماجی کارکن اور شاعر عنایت اللہ اسیر نے چترال کی تعمیر وترقی میں مقامی میڈیا کی کردار پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر اے کے آرایس پی کے سوشل سوسائٹی افیسر سید عارف جان نے بھی عالمی آزادی صحافت کے بارے میں اپنی خیالات کا اظہار کیا۔

chitraltimes chitral press club program on freedom of media faizi chitraltimes chitral press club program on freedom of media4

 

chitraltimes press club program on media freedom

chitraltimes chitral press club program on freedom of media3

chitraltimes chitral press club program on freedom of media


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
74035