Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ضلعی انتظامیہ کی مبینہ بدسلوکی، قرنطینہ میں موجود نوجوان گزشتہ آڑتالیس گھنٹوں سے بھوک ہڑتال پر ہے

شیئر کریں:

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) چترال شہر کے ایک قرنطینہ میں موجود لوٹکوہ ویلی سے تعلق رکھنے والا نوجوان تنویراحمد ضلعی انتظامیہ کی ان کے ساتھ مبینہ ناروا سلوک کے خلاف گزشتہ آڑتالیس گھنٹوں سے بھوک ہڑتال پر ہے۔ تنویر احمد آغاخان یونیورسٹی سے فارع التحصیل ہیں اوراپر دیر کے ڈی ایچ کیو ہسپتا ل میں بحثیت چارچ نرس بی پی ایس 16پر تعینات ہیں۔


قرنطینہ سنٹر سے چترال ٹائمز ڈاٹ کام کوٹیل فون پربتایا کہ انھیں کرونا وائرس کے ٹیسٹ لینے کیلئے ڈی ایچ کیو ہسپتال بلایا گیا جہاں سے واپسی پر انھیں کرونا سے متاثرہ شخص کے ساتھ رہائش پذیر دیگر افراد کے ساتھ ایک ہی ایمبولینس گاڑی میں بیٹھانا چاہتے تھے۔ مگر میں یہ کہتے ہوئے انکار کیا کہ مذکورہ افراد کرونا سے متاثرہ شخص کے ساتھ رہائش پذیر تھے اورخدشہ ہے کہ ان میں سے بھی کوئی متاثر ہوگا لہذا مجھے الگ گاڑی میں بیٹھا یا جائے اس بات پر ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر چترال آگ بھگولا ہوگئے اورمجھے بذریعہ فورس اُسی گاڑی میں سوار کرنے کی کوشش کی گئی مگرمیں انکاری تھا جس پر مجھے زودوکوب اورہراسان کیا گیا اورگن پوائنٹ پر مجھے دھمکایا گیا۔تاہم ڈی ایچ او کی موقع پر آمد اورمداخلت کی وجہ سے مجھے الگ قرنطینہ شفٹ کردیا گیا۔ لہذا میں ضلعی انتظامیہ کی اس ناروا سلوک کے خلاف بھوک ہڑتال پر ہوں۔انھوں نے اس سلسلے میں ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا ہے۔ https://www.facebook.com/chitraltimes/videos/549172339069232/?t=1


تنویر احمد نے مذید بتایا کہ چترال کی انتظامیہ ایک ہی گاڑی میں نصف درجن سے زیادہ افراد کو بیٹھا کرخود ہی کرونا وائرس کو پھیلانے کاموقع فراہم کررہی ہے جس کا نوٹس لینا اشد ضروری ہے۔


دریں اثنا سابق صوبائی وزیر سلیم خان نے ضلعی انتظامیہ کی مبینہ رویہ پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایک ہیلتھ پروفیشنل کے ساتھ اسطرح کے سلوک کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ ایک اخباری بیان میں انھوں نے قرنطینہ سنٹروں میں موجود لوگوں کی سہولیات کے ساتھ ان کو الگ الگ رکھنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
34612