Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صوبائی کابینہ کا جلاس، متعدد فیصلے، احتساب کمیشن ختم، اثاثے انٹی کرپشن کو حوالے

Posted on
شیئر کریں:

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس کابینہ ہال سول سیکرٹیریٹ پشاور میں منعقد ھوا۔ کابینہ کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات شوکت علی یوسفزئی نے میڈیا کو بتایا کہ صوبے کی تاریخ کی پہلی ڈیجیٹل پالیسی کی منظوری کابینہ نے دی جسکے تحت 2023تک بہترین معیار کی انٹرنیٹ سروس کی فراہمی،آپٹیکل فائبر کی قیمت میں بہت حد تک کمی،ڈیجیٹل ادائیگی سے مالیاتی شمولیت میں اضافہ،ای کامرس کی ترویج و ترقی،اعداد و شمار کی دستیابی سے بہترین فیصلے،سرکاری اداروں میں شفافیت اور احتساب کے عمل میں تیزی،شہریوں اور حکومتی اداروں کی رازداری کو یقینی بنانا،ڈیجیٹل مہارت اور خواندگی کیلئے بیس لائن کا قیام،تیکنیکی مہارت اور جدت پسندی۔خواتین ٹیکنیکل ماہرین میں50 فیصد اضافہ ہوگاجسکی صوبائی کابینہ نے منظوری دیدی۔اسکے علاوہ ایجنڈا میں شامل فاٹااضلاع کا صوبے میں انضمام کے بارے میں بتایا کہتمام ڈائریکٹوریٹس اور شعبہ جات کو صوبائی محکموں میں شامل کیا جائیگا۔FATA سیکرٹریٹ کو صوبائی حکومت کا انتظامی محکمہ بنایا جائیگا جس پرایڈیشنل چیف سیکرٹری Merged ایریاز نے صوبائی کابینہ کو فاٹا اضلاع کا صوبے میں انضمام کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔فنانشل اور ڈویلپمنٹ انضمام کو حتمی شکل دینے کیلئے کابینہ نے کمیٹی تشکیل دی۔کابینہ نے اس عزم کا ارادہ کیا کہ ضم شدہ اضلاع کی تمام تر ضروریات کو ترجیحاتی بنیادوں پر توجہ دی جائے گی۔اس کے علاوہ میڈیا کو بتایا کہ خیبر بینک ایکٹ1991ء کے سیکشن۔11کے تحت بورڈ آف ڈائریکٹرز9 ارکان پر مشتمل ہوگاجس کی تفصیل کچھ یوں ہے:۔ا۔تین ڈائریکٹرزکاانتخاب نجی شعبے کے اشتراک سے کریں گے۔ب۔چار ڈائریکٹرز کاانتخاب حکومت کرے گی۔ج۔بورڈ میں ایک بینک کا منیجنگ ڈائریکٹرہوگا جبکہ د۔ایک ڈائریکٹر کی نامزدگی بیرونی/اندرونی شراکت دار ادارے کریں گے۔ان چار ڈائریکٹرز میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری (پی اینڈ ڈی) اور سیکرٹری فنانس شامل ہیں جبکہ باقی دو عہدوں پر 20/8/2015 کو رشید احمد خان اور11/9/2017 کو شہر یار خان کو منتخب کیا گیا تھاچونکہ یہ انتخاب تین سال کیلئے ہوتا ہے۔ لہٰذا رشید خان کی مدت 19/6/2018 کو ختم ہو چکی ہے۔لہٰذا رشید خان کو دوبارہ بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل کرنے کی تجویز ہے جس کو وزیراعلیٰ نے منظور کرتے ہوئے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایات دی ہیں کابینہ نے رشید خان کی بطور ممبرمنظوری دیدی۔پبلک پروکیورمنٹ کو ریگولیٹ کرنے کیلئے قانونی فریم ورک میں ترامیم کی منظوری کے بارے میں صوبائی وزیر نے کہا کہمحکمہ خزانہ کی جانب سے خیبر پختونخوا پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ایکٹ2012ء میں مجوزہ ترامیم کیلئے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیاجسکی کابینہ نے منظوری دیدی ایجنڈا میں شامل لور سپاٹ گاہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے معاہدے پر دستخط کے بارے میں کہا کہضلع کوہستان میںSpat Gahہائیڈرو پاور پراجیکٹ جس کی صلاحیت 496میگا واٹ ہے کیلئے کوریا ہائیڈرواینڈ نیوکلئر پاور کمپنی لمیٹڈ کے ساتھ5نومبر2018ء کو ایک مفاہمتی یاداشت پر دستخط ہو چکے ہیں ۔ مذکورہ مفاہمتی یاداشت کے بعد از دستخط منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیاجسکی صوبائی کابینہ نے منظوری دیدی۔خیبر پختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ کے نئے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا انتخاب کے بارے میں شوکت علی نے میڈیا کو بتایا کہ مذکورہ بورڈ 10اراکین پر مشتمل ہوتا ہے جن میں سے5 حکومتی جبکہ5نجی ارکان شامل ہوں گے۔نجی ارکان کے مستعفی ہونے یا میعاد ملازمت ختم ہونے پر محکمہ انرجی اینڈ پاور نے وزیراعلیٰ کو پانچ ارکان کی نامزدگی کی درخواست کی جس کی منظوری دی گئی ہے۔محکمہ کی جانب سے مندرجہ ذیل نام پیش کئے گئے۔۱۔شمائل بٹ,۲۔محمد ریاض خان,۳۔محمد عارف,۴۔ محمد اشفاق خٹک,۵۔ظاہر عزیز الدین*مندرجہ بالا اراکین کی بطور ممبران بورڈ آف ڈائریکٹرز اور اشفاق خٹک کی بطور چیئرمین منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا۔کابینہ نے پانچ نئے ممبران کی منظوری دیدی۔خیبر پختونخو امیں چھوٹے ہائیڈروپاور پراجیکٹس کی تعمیرکے بارے میں انہوں نے کہا کہدور افتادہ علاقوں میں بجلی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے حکومت نے356چھوٹے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کا آغاز کر دیا ہے۔مذکورہ356 منصوبوں میں سے 256 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں جن کو کامیاب تجربے کے بعد مقامی آبادی کے حوالے کیا جائیگا۔تاہم PEDO ایکٹ1993ء کی شق(2)18 کے تحت بجلی کے منصوبے کسی بھی ایجنسی کے حوالے نہیں کئے جا سکتے لہذا ن منصوبوں کو عوام تک منتقلی کیلئے مذکورہ بالا ایکٹ میں ترمیم تجویز کی گئی ہے۔مجوزہ ترمیم کی رو سے ادارہ حکومت کی پیشگی منظوری کے ساتھ2میگا واٹ تک کے منصوبے کلی یا جزوی طور پر کسی بھی حکومتی ایجنسی ، مقامی آبادی، تنظیم یا غیر سرکاری تنظیم کے حوالے کرنے کا مجاز ہوگا۔کابینہ نے ترمیم کی منظوری دیدی جس کے تحت PEDOکے مکمل شدہ منی مائیکروہائیڈل پاور پراجیکٹس کمیونٹی کے حوالے کر دی جائیں گی۔ایجنڈا میں شامل پولیس رولز میں ترامیم کے بارے میں کہا کہ پولیس پالیسی بورڈ کی مشاورت سے پولیس رولز میں ترامیم تجویز کی گئیں جس کی جانچ پڑتال محکمہ قانون سے کرائی گئی۔ ترامیم کا مقصد پہلے سے موجودہ قانون کو مزید موثر بنانا ہے۔ترمیم شدہ رولز کی منظوری کے بعداسسٹنٹ سب انسپکٹر سے لیکرڈی ایس پی تک کے افسران کو تیز ترین ترقیاں دی جائیں گی۔ نئی ترامیم کے بعد ڈی ایس پیز، انسپکٹرز، سب انسپکٹرز اور اسسٹنٹ سب انسپکٹرز میں سے25فیصد افسران کو Fast Track Promotionیعنی تیز ترین ترقیاں دی جائیں گی۔خیبر پختونخوا پولیس ایکٹ کے سیکشن۔140کے تحت صوبائی پولیس آفیسر کو حاصل اختیارات کی رو سے صوبائی پولیس آفیسر کی جانب سے خیبر پختونخوا سب انسپکٹرزاور انسپکٹرزسروس رولز2015ء کو منسوخ کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ پہلے سے موجودقانون کو مزید موثر بنایا جا سکے۔پولیس رولز میں ترمیم کی منظوری کابینہ نے دیدی ۔پختونخوا احتساب کمیشن ایکٹ2014ء کی تنسیخ کے بارے میں میڈیا کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے5ستمبر2018ء کو ہونے والے کابینہ اجلا س میں خیبر پختونخوا احتساب کمیشن کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس مقصد کیلئے درکار بل کا مسودہ تیار کیا جا چکا ہے جس کی جانچ پڑتال صوبائی محکمہ قانون اور ایڈوکیٹ جنرل نے کی ہے۔وزیراعلیٰ نے مذکورہ بل کی منظوری کیلئے صوبائی کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جسکی کابینہ نے منظوری دیدی ۔صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن کو مزید فعال بنانے کیلئے احتساب کمیشن کے تمام assetsکو اینٹی کرپشن کے حوالے کر دیئے جائیں گے۔احتساب کمیشن کے مستقل ملازمین کو دو optionsدیئے جائیں جن میں گولڈن شیک ہینڈ یا سرپلس پول کے ذریعے دوسرے محکموں میں ایڈجسٹ کئے جائیں گے۔تمام زیر التوا انکوائریز وغیرہ اینٹی کرپشن کے حوالہ کی جائیں گی۔احتساب کمیشن کے فیصلوں کے خلاف اپیلز اور گریوینسزRepealed Act کے تحت نمٹائے جائیں گے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
15994