Chitral Times

Jul 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

صدر مملکت نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیخلاف ریفرنس واپس لینے کی منظوری دیدی

شیئر کریں:

صدر مملکت نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیخلاف ریفرنس واپس لینے کی منظوری دیدی

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی سول ریویو پیٹیشن میں سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف کیوریٹیو ریویو پیٹیشن اور سی ایم اے واپس لینے کی منظوری دے دی۔صدر مملکت نے منظوری آئین کے آرٹیکل 48 ایک کے تحت وزیر اعظم کی ایڈوائس پر دی۔ صدر مملکت نے ایڈوکیٹ سپریم کورٹ انیس احمد شہزاد کے حق میں سند اختیار پر بھی دستخط کر دیے۔گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس اور دیگر متفرق درخواستیں واپس لینے کی ایڈوائس صدر ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوائی تھی۔وزیر اعظم نے صدر کو بھجوائی جانے والی ایڈوائس پر افطاری سے پہلے دستخط کیے، جس میں لکھا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 48 (1) اور وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق صدر کو ایڈوائس کی جاتی ہے کہ وہ کیوریٹیو ریویو ریفرنس اور نظرثانی کی متفرق سول اپیلیں واپس لیں۔وزیراعظم نے ایڈوائس میں موقف اختیار کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے سپریم کورٹ کے 26 اپریل 2021 کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں فیصلے کے خلاف کیوریٹیو ریویو اور نظرثانی کی متفرق سول درخواستیں دائر کی تھیں۔ قاضی فائز عیسیٰ بنام صدر پاکستان و دیگر کے عنوان سے 9 سول متفرق درخواست دائر ہوئی تھیں، 2020 میں دائر ان سول متفرق درخواستوں میں 296، 297، 298، 299، 300، 301، 308، 309 اور 409 شامل ہیں۔وزیراعظم نے کیوریٹیو ریویو ریفرنس اور متفرق سول درخواستیں واپس لینے کی ایڈوائس پر دستخط کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سپریم کورٹ کے وکیل/ایڈووکیٹ آن ریکارڈز انیس محمد شہزاد کو کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کی اجازت دے دی گئی۔ایڈوائس کے متن میں وزیراعظم نے صدر کو کیوریٹیو ریویو ریفرنس اور متفرق درخواستوں کی واپسی پر دستخط کرنے کی سفارش کی اور انیس محمد شہزاد کو کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کے پروانے پر بھی دستخط کر دیے۔

 

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انشورنس کمپنی کو متوفی پالیسی ہولڈر کی بیوہ کو ڈیتھ انشورنس کلیم ادا کرنے کی ہدایت

اسلام آباد(سی ایم لنکس)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انشورنس کمپنی کو متوفی پالیسی ہولڈر کی بیوہ کو ڈیتھ انشورنس کلیم ادا کرنے کی ہدایت کر دی۔ انشورنس کمپنی نے متوفی شوہر کی جانب سے جان بوجھ کر بیماری چھپانے کے عذر پر بیوہ کو انشورنس کلیم ادائیگی سے انکار کر دیا تھا۔ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت نے یہ فیصلہ شکایت کنندہ شہناز اختر کی جانب سے وفاقی انشورنس محتسب کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو قبول کرتے ہوئے دیا جس کے تحت اس کیس کو اس بنیاد پر بند کر کے نمٹا دیا گیا تھا کہ بیوہ کو اس کے مرحوم شوہر کے اکاؤنٹ سے ڈیڑھ لاکھ روپے کی کٹوتی کی گئی پریمیم کی رقم واپس کر دی گئی ہے اور چونکہ معاملہ ہمدردی کی بنیاد پر طے پا گیا تھا، اس طرح، کمپنی موت کے بیمہ کے دعوے کی ادائیگی کی ذمہ دار نہیں رہی۔وفاقی انشورنس محتسب کے فیصلے کے خلاف شکایت کنندہ نے صدر مملکت کے پاس ایک درخواست دائر کی، جسے انہوں نے قبول کر لیا۔

 

اپنے فیصلے میں، صدر نے قرار دیا کہ انشورنس کمپنی نے موت کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ متوفی موت سے ایک سال پہلے سے ذیابیطس اور جگر کی بیماری میں مبتلا تھا لیکن سرٹیفکیٹ میں ایسی کوئی مدت نہیں بتائی گئی تھی۔انہوں نے مزید بتایا کہ انشورنس کمپنی لاہور کے ایک ہسپتال کی طرف سے 2017 میں جاری کردہ ایڈمیشن چارٹ پر انحصار کر رہی تھی جبکہ پالیسی سال 2015 میں جاری کی گئی تھی، اس طرح یہ انشورنس کی مدت سے متعلق نہیں تھا۔ انہوں نے سال 2009 میں لاہور ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کا بھی حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس جیسی بیماریوں میں مبتلا افراد کی اکثریت اپنی زندگی میں محتاط رہ کر دہائیوں تک زندہ رہتی ہے اور ایسی بیماریوں کو چھپانے کو دھوکہ دہی سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا۔صدر نے کہا کہ انشورنس کمپنی کے پاس اس طرح کی ناقص بنیادوں پر انشورنس کلیم کو مسترد کرنے کا جواز نہیں ہے۔ صدر مملکت نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ انشورنس کمپنی کی جانب سے بدانتظامی ہوئی، اس لیے وفاقی انشورنس محتسب کے فیصلے کو مسترد کیا جاتا ہے۔ صدر نے انشورنس کمپنی کو مزید ہدایت کی کہ وہ صدر کے حکم کی وصولی کے 30 دنوں کے اندر شکایت کنندہ کو انشورنس کلیم ادا کرے۔

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
73089